counter easy hit

عالمی یوم علی اصغر(ع) پر پابندی کی کوششیں , ڈرو ! کہ علی اصغر (ع) عالمی ہوگیا ہے 

30 ستمبر 2017

یہ بیان حال ہی میں سعودی دارالحکومت ریاض کی امام محمد ابن سعود اسلامک یونیورسٹی میں منعقد ہونے والی کانفرنس کا ہے جس کا عنوان تھا ’’تاریخ عاشورہ میں تحریفات‘‘ جس میں اس کانفرنس کے شرکاء نے صدر بیانیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’’ ایاکم و العالمیة علی الاصغر‘‘ یعنی ’’ ڈرو کہ علی اصغر (ع) عالمی (گلوبل ) ہوگیا ہے‘‘

خبر رساں ادارہ تسنیم: اس کانفرنس میں یہ بھی کہا گیا کہ ’’علی اصغر(ع) کے قصہ کا دھیان رکھنا، یہ نقصان پہنچائے گا‘‘۔

فرانس میں ایک کانفرنس منعقد کی گئی ہے جس کا عنوان تھا :’’ جلدی کیجئے، ہمارے مقاصد کے برخلاف، ایک طولانی اور دائمی جنریشن ماڈل کو متعارف کرایا جارہا ہے۔۔‘‘

ھالینڈ کے شہر لایدن  میں یونیورسٹی آف لایدن  میں ایک ریسرچ ڈپارٹمنٹ کی بنیاد رکھ دی گئی ہے جس کا نام ہے ’’علی اصغر (ع) شناسی‘‘ اور جس کا مقصد ہے’’عاشورائی کلچر کے فروغ سے مقابلہ‘‘۔

ھالینڈ ہی میں تین انٹرنیشنل ٹریبونلز میں عالمی یوم علی اصغر (ع) منانے پر پابندی کیلئے درخواست دائر کردی گئی ہے۔ ھالینڈ کے شہر ھیگ میں واقع انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں بھی اس عالمی یوم علی اصغر(ع) کو منانے پر پابندی کی درخواست دائر کی گئی ہے۔ جس میں یہ موقف پیش کیا گیا ہے کہ اس یوم علی اصغر (ع) کے مراسم سے یورپی عوام کے جذبات مجروح ہورہے ہیں اس لئے اس پر پابندی لگنی چاہئے۔

اسرائیل نے عبرانی اورعربی دونوں زبانوں میں متعدد جریدوں اور ویب سائٹس پر اس کے خلاف منظم کمپین چلانا شروع کردی ہے۔

فرانس کے مختلف جریدوں میں عالمی یوم علی اصغر (ع) کے انعقاد کے خلاف 15 آرٹیکل فرانسیسی و انگریزی زبانوں میں شائع ہوچکے ہیں نیزایک تحریری آرڈربھی جاری کیا گیا ہے کہ یہ مجلس جو ننھے شیر خواروں کی منعقد کی جاتی ہے یہ اب برگزار نہیں ہونی چاہئے۔ دلیل یہ دی ہے کہ اس سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیلتا ہے

فرانس میں ہی علی اصغر(ع) شناسی کے عنوان سےایک کانفرنس منعقد کی گئی، جس میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ ’’ کہ آخر یہ علی اصغر(ع) کون ہے۔۔ کیا یہ قوم پاگل ہے کہ اپنے بچوں کو ہاتھوں پر اٹھا کر آسمان کی طرف بلند کرکہ کہہ رہی ہے یا ابن الحسن (عج)، یہ بچہ آپ پر قربان۔۔۔ آخر اس کا فلسفہ کیا ہے؟‘‘

انگلینڈ میں ایک ریسرچ ٹیم نے عالمی یوم علی اصغر (ع) پر تحقیق کی اور اس مراسم، کو ان مذھبی مراسم کی فہرست میں شامل کیا ہے جو مسلمانوں کے دشمنوں کے اعتقادات کو روندنے کا باعث بن سکتے ہیں۔

امریکہ میں شیطان پرستوں   نے 3 جگہوں پر ریلیاں نکالی ہیں اور یوم علی اصغر (ع) کے انعقاد پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔

اٹلی میں گرجا گھروں نے بھی یوم علی اصغر (ع) کے انعقاد پر اعتراضات کئے ہیں۔

دشمن شدید طور پر اس عالمی یوم علی اصغر (ع) سے خوفزدہ ہوگیا ہے۔

آخر وجہ کیا ہے؟ کیوں دشمن عالمی یوم علی اصغر(ع) کے مراسم سے اتنا خوفزدہ ہوگیا ہے؟؟ کیوں ننھے شیر خواروں سے اس قدر ہراساں ہوگئے ہیں؟ کہ اسرائیل سے لے کر سعودی عرب، برطانیہ، فرانس، ھالینڈ، اٹلی، امریکہ میں اس پر پابندی کا مطالبہ کیا جارہا ہے؟؟ اس کے خلاف کانفرنسز منعقد کی جارہی ہیں؟ مقالے لکھے جارہے ہیں؟ عالمی عدالتوں میں درخواستیں دائر کی جارہی ہیں۔۔۔ اس سے مقابلے کیلئے ریسرچ ڈپارٹمنٹ تاسیس دیئے جارئے ہیں؟

یہ یوم علی اصغر (ع) ہے کیا؟  کب شروع ہوا؟؟ آیئے اس کے پس منظر پر نظر ڈالتے ہیں۔

آج سے چودہ سال قبل 2003 میں اسلامی جمہوری ایران کے دارالحکومت تہران میں اولین بار یوم علی اصغر(ع) کا انعقاد ہوا۔۔ اس کے اگلے سال  2004 میں مجمع جہانی علی اصغر(ع) کے زیر اہتمامایران کے شہروں تہران، مشہد مقدس اور قم المقدس میں جبکہ عراق کے شہروں کربلائے معلیٰ اور نجف اشرف میں اور بحرین کے شہروں میں یہ مراسم منعقد ہوئے۔

2005 میں ، ایران کے 21 شہروں میں اوردنیا کے مختلف ممالک کے 54 شہروں میں یہ مراسم منعقد کئے گئے۔

2006 میں ایران کے 59 شہروں اور دنیا کے 400 مقامات میں یہ مراسم منعقد ہوئے۔

2007 میں ایران کے 70 شہر اور دنیا کے 550 شہروں میں، 2008 میں ایران کے 87 مقامات اور دنیا کے 970 مقامات پر، 2009 میں ایران کے 110 اور دنیا کے 1550 مقامات پر عالمی یوم علی اصغر (ع) کے مراسم منعقد ہوئے۔

یہ سلسلہ تیزی کے ساتھ بڑھتا گیا، یہاں تک کہ اس سال 2017 میں ،  مجمع جہانی حضرت علی اصغر (ع) کے سربراہ داؤد منافی پور کے مطابق عالمی یوم علی اصغر(ع) کے پروگرام ایران کے 4000 چار ہزار سے زیادہ مقامات پر اور دنیا کے 41 ممالک میں 2000 دو ہزار سے زیادہ مقامات پر منعقد ہوئے۔

عالمی یوم  حضرت علی اصغر علیہ السلام اپنی نوعیت کی ایک منفرد رسم عزاداری ہے جو ہر سال عالمی سطح پر ماہ محرم الحرام کے پہلے جمعہ مبارک میں برپا ہوتی ہےجوکربلا میں شہید کئے گئے بچوں خاص طور پر شش ماہےحضرت علی اصغر(ع)ابن امام حسین (ع) کی یاد میں منعقد کی جاتی ہےجو اب عالمی میڈیا اور مختلف عالمی اداروں کی توجہ کا مرکز بھی بنی ہوئی ہے۔

اس رسم عزاداری کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں مائیں اپنے شیر خوار اور نونہال بچوں کو حضرت علی اصغر علیہ السلام سے منسوب سبز وسفید رنگ کے لباس پہنا کر اور پیشانیوںپر پٹیاں باندھ کر جن پر عام طور پر یا صاحب الزمان(عج)  اور جناب علی اصغر(ع) کا نام لکھا ہوتا ہے شرکت کرتیں اور اہل بیت اطہار(ع) سے اپنی والہانہ محبت و عقیدت کا اظہار کرتی ہیں۔گویا اپنے وقت کے امام (عج)  سے اس بات کا اظہار کرتی ہیں کہ “اے امامِ زمان (عج) میں اپنے بچے کو آپ کے انقلاب میں نصرت و مدد کے لیے نذر کر رہی ہوں اور اس کو اپنے ظہور کے لیے جو قریب ھے انتخاب کیجے اور حفاظت فرمائیں”۔

داؤد منافی پور، سربراہ عالمی یوم علی اصغر(ع) کے مطابق، دنیا کی آٹھ زبانوں عربی ، اردو، انگریزی، روسی ، آذری ، ترکی استانبولی ، سواحلی ، نائیجیرین اور تنزانیاکی سواحلی زبانوں میں نذرنامے کے ترجمے کرائے گئے جنہیں حسینی شیرخواروں کی ماؤں کے حوالے کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ شیرخوار بچوں کو پہنانے کے لئے سفید اور سبز رنگ کے لباس کے تقریبا ایک لاکھ جوڑےبھی مختلف ممالک میں بھیجے گئے۔

حضرت علی اصغر(ع) عالمی اسمبلی( مجمع عالمی حضرت علی اصغرؑ ) کے اسٹریٹیجک ریسرچ سینٹر کے سربراہ صادق رمضانی نے کہا کہ اس بار مراسم کے انعقاد کی تعداد گذشتہ سال سے کہیں زیادہ ہے۔

آخر ان مراسم سے دشمن کو کیا خوف ہے؟؟

وہی خوف جو 61 ہجری میں، میدان کربلا میں شش ماہے حضرت علی اصغر (ع) سے یزیدی فوج کے سپہ سالار عمر سعد (لعین) کو لاحق تھا۔  ننھے علی اصغر (ع) نے یزیدی فوج میں کہرام برپا کردیا تھا جبھی عمر سعد نے حرملہ (لعین) سے کہا تھا کہ حسین (ع) کے کلام کو قطع کردو۔ اور حرملہ نے قوی الجثہ جانوروں کا شکار کرنے والے تیر سے حضرت علی اصغر (ع) کا حلقوم چھلنی کردیا تھا۔

آج کے عمر سعد بھی اسی لئے خوفزدہ ہیں۔۔۔

ان کے علم میں ہے کہ ماں اور بیٹے کی محبت سے بڑھ کر دنیا میں کوئی محبت نہیں ہے۔۔ اب ایسا کیا ہے کہ مائیں اپنے بچوں کو ہاتھوں پر اٹھا کر فدا کرنے کیلئے تیار ہیں؟؟

ماں کی محبت ایسی ہے کہ کہ جو بھی بچے کو چاہیئے وہ اسے چاہیے۔ جتنا چھوٹا ہو زیادہ پیارا ہوتا ہے۔۔  اپنی جان سے زیادہ عزیز۔۔

پر یہ قومکی مائیں ہاتھوں پر چھوٹے چھوٹے بچے اٹھا کر کہہ رہی ہیں ۔۔ یا حسین ؑ  یہ ہماری اولاد آپ کے علی اصغر (ع) پر فدا ہوں۔

کہہ رہی ہیں کہ ہم حاضر ہیں یا امام زمانہ (عج)  کہ اپنے علی اصغر کو آپ (عج) کیلئے فدا کردیں۔ یہ ہماری گودوں میں آپ کے سپاہی پل رہے ہیں۔

عالمی یوم علی اصغر (ع) کے سٹریٹیجک ریسرچ سنٹر کے سربراہ صادق رمضانی نے کہا کہ حضرت امام حسین علیہ السلام کا پیغام دنیا کے سبھی حریت پسندوں کے لئے ہے اور اسی پیغام کی وجہ سے ہی عاشورا کی تعلیمات دنیا کی مختلف اقوام و ملل اور دیگر ادیان میں سرایت کررہی ہیں – انہوں نے کہا کہ امریکی اور صیہونی ادارے عاشورا کی تعلیمات اور واقعے سے جناب علی اصغر(ع) کا نام بتدریج نکالنے کی کوشش کررہے ہیں۔

اسی لئے محرم کی عزاداری کے دوران سبھی علما اور ذاکرین کو ہوشیاری کا مظاہرہ کرنا چاہئے ان کا کہنا تھا کہ عزاداری ایسی ہونی چاہئے جس سے لوگوں کے اندر زیادہ سے زیادہ معرفت اور اتحاد پیدا ہو۔

کربلا ظلم و ستم کے خلاف استقامت کا نام ہے۔کربلا ظلمت کی تاریکیوں میں نور کا نام ہے اور بشریت کے لیے نجات کی ضامن ہے۔ جس طرح سے دنیا کی باطل قوتیں ان عاشورائی اور مبارزاتی عزاداری کے خلاف صف آرا ہوگئی ہیں، تو کربلا کو مشعل راہ بنانے والوں کو بھی چاہئے کہ عالمی یوم علی اصغر (ع) اور اس جیسے دیگر مراسم کو زیادہ سے زیادہ برپا کر کےعاشورائی کلچر کو فروغ دیں اور اس دور کے عمر سعدوں، شمروں اور یزیدیوں کی صفوں میں کہرام برپا کردیں۔

بقول پروفیسرعلی اکبررائفی پور، مغرب کو حسین (ع) کے غم میں آنسو بہانے سے خطرہ نہیں۔۔۔۔۔۔۔  دشمن کو اس سے ڈر ہے کہ ہم امام حسین (ع) کی عزاداری سے کچھ ایسا نہ سیکھیں کہ امام زمانہ (عج) کی مدد کر پائیں۔۔۔

تحریر: رضا مشہدی
اس پیغام کوزیادہ سے زیادہ شئیر کرنا اور عمل کرنا ہر مومن پر واجب ھے
سید خرم عباس نقوی

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website