counter easy hit

جنگی بیڑے کی تعیناتی امریکی افواج پر ممکنہ حملے کے دعویٰ کی بنیاد پر کی گئی

امریکہ: امریکہ نے ایران کو ایک واضح اور بے مغالطہ پیغام بھیجنے کے لئے مشرق وسطی میں اپنا ایک جنگی بحری بیڑا تعینات کیا ہے۔امریکہ کے مشیر قومی سلامتی جان بولٹن کا کہنا یہ اقدام ایران کی جانب سے متعدد دھمکیوں اور اکسانے والے بیانات کے جواب میں اٹھایا گیا ہے۔

جنگی بیڑے کی تعیناتی امریکی افواج پر ممکنہ حملے کے دعویٰ کی بنیاد پر کی گئی ہے۔ جان بولٹن کا مزید کہنا تھا کہ کسی بھی حملے کی صورت میں سخت قوت کے ساتھ مقابلہ کریں گے۔ جان بولٹن نے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ اپنا ابراہم لنکن نامی جنگی بحری بیڑا اور ببمبار ٹاسک فورس امریکی سینٹرل کمانڈ کے علاقے میں تعینات کر رہا ہے تاکہ ایرانی حکومت کو واضح اور بے مغالطہ پیغام بھیجا جا سکے کہ ہمارے یا ہمارے اتحادیوں کے مفادات پر کسی بھی قسم کے حملے کا سخت قوت کے ساتھ جواب دیا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ امریکہ ایران سے جنگ نہیں چاہتا، تاہم ہم ایرانی فوج یا خصوصی فوجی دستے پاسداران انقلاب کی جانب سے کسی بھی حملے کا جواب دینے کے لیے مکمل تیار ہیں۔ یہ جنگی بحری بیڑا پہلے ہی یورپ میں امریکی اتحادیوں کے ساتھ جنگی مشقوں میں حصہ لے رہا تھا، جو گذشتہ ماہ کے آخر سے جاری ہیں۔یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ امریکی جنگی بیڑے کو خلیج میں تعینات کیا گیا ہو،اگرچہ اس بار یہ تعیناتی امریکہ اور ایران کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے پیش نظر عمل میں آئی ہے۔گذشتہ برس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے اس یادگارجوہری معاہدے سے یک طرفہ طور پر دستبردار ہو گئے تھے جس پر امریکہ اور دیگر ممالک نے سنہ 2015 میں اتفاق رائے کیا تھا۔امریکہ ایران کے خصوصی فوجی دستے پاسداران انقلاب کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دے چکا ہے