counter easy hit

پی ٹی ایم کے مطالبات بڑی حد تک درست

پشاور: آئی ایس آئی اسلام آباد کے سابق سٹیشن چیف اور ممتاز قومی شخصیت میجر عامر نے کہا ہے کہ قرآن کریم کی فضیلت اتنی ہے کہ جس اندھیری رات میں یہ اترے اسے لیلتہ القدر بنادیتی ہے جن دلوں، ذہنوں اور زبانوں پر اترے وہ کس قدر روشن ہونگے ہمارے معاشرہ کو تعصبات، نفرتوں اور فتنوں و فساد جیسی بیماریاں لاحق ہیں ان تمام کا نسخہ فضیلتوں کی یہ کتاب ہے۔ وہ گذشتہ روز مرکز اشاعت القرآن گلبہار میں درس قرآن کے موقع پر خطاب کررہے تھے۔ واضح رہے کہ اس مرکز میں حاجی خلیل الرحمان گذشتہ پچیس سال سے درس قران میں مصروف ہیں بعدازاں میڈیا کیساتھ بات چیت کرتے ہوئے میجر عامر نے کہا کہ پختون تحفظ موومنٹ کے مطالبات بڑی حد تک درست مگر ان کی ٹائمنگ غلط اور ان کے جلسوں میں لگنے والے نعرے انتہائی قابل اعتراض ہیں یقینا قبائلی اضلاع میں لوگوں کا نقصان ہوا، گھر بھی اجڑے، مارکیٹیں بھی گریں لوگ بھی غائب ہوئے مائنز بھی ہیں مگر سوال یہ ہے کہ یہ سب کچھ کیوں ہوا فوج نے تو ملک اور لوگوں کو بچایا جب بھی فوجی آپریشن ہوتا ہے اضافی نقصانات لازمی ہوتے ہیں۔ قران بھی اس کو مانتا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ اضافی نقصان پرویز مشرف اور راحیل شریف کے دور میں ہوا جب سے جنرل باجوہ آئے ہیں۔ بمباریاں بند ہوچکی ہیں، چیک پوسٹیں کم یا ختم کی جاچکی ہیں کارڈ سسٹم ختم ہوچکا ہے آپریشن میں مصروف فوجی جوانوں کا رویہ بدل چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ محدود مفاہمت کی جو پالیسی بلوچ انتہا پسندوں اور پنجابی طالبان کے لیے تھی جنرل باجوہ کے دور میں ہیں اس کا سلسلہ پختونوں تک پھیلا دیا گیا ہے، افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر ہورہے ہیں افغانستان میں بھی امن کی خاطر طالبان اور امریکی مذاکرات میں موجودہ عسکری قیادت کے مثبت رول کا سب اعتراف کررہے ہیں تو پھر سوچنے کی با ت ہے کہ پاکستان اور فوج کے خلاف مہم جوئی اب کیوں کی جارہی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ موجودہ فوجی قیادت مرہم پٹی کا کام کررہی ہے ان کی تائید کرنی چاہئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی ایم کے نوجوان خود کو پختونوں اور پاکستان کا مستقبل بنائیں انہیں سمجھ لینا چاہئے کہ پختونوں کے درمیان پاکستان اور فوج سے نفرت کا سودا نہ کل بکا تھا نہ ہی اب بکنے والا ہے بھارت کے ساتھ حالیہ چند روزہ کشیدگی کے دوران کون سا پختون گھر تھا جس میں فوج اور پاکستان سے لازوال محبت کے مناظر دیکھنے کو نہیں ملے، پاکستان خان، فوج خان، کشمیر خان اور لاہور خان جیسے نام پورے پاکستان میں صرف قبائلی اضلا ع میں ملیں گے جو ان کی حب الوطنی کا سب سے بڑا ثبوت ہیں۔