counter easy hit

مجھے اس لڑکی کا ڈیٹا چاہیے۔۔۔ چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے کو یہ حکم کیوں جاری کیا؟ تشویشناک تفصیلات اس خبر میں

اسلام آباد(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ میں غیرقانونی ٹیلی فون ایکس چینجزکے معاملے پرازخودنوٹس کی سماعت ہوئی ۔ کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس ثاقب نثار نے ڈی جی ایف آئی اے کی سربراہی میں تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی۔تفصیلات کے مطابق غیرقانونی ٹیلی فون ایکس چینجزکے معاملے پرازخودنوٹس کی سماعت،

چیف جسٹس میاں محمد ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں کی ۔اس موقع پر ڈی جی ایف آئی اے سے انسداد منشیات سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ میرے پاس ایک ویڈیوآئی جس میں لڑکی آئس کانشہ کررہی تھی، لڑکی کے حلیے سے لگ رہاتھاکسی بڑے گھرکی ہے،نادراسے اس بچی کے بارے میں پتہ کراؤں گا۔سپریم کورٹ نے ڈی جی ایف آئی اے کی سربراہی میں تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی۔ جبکہ دوسری جانب سپریم کورٹ میں ڈی پی او پاکپتن تبادلہ کیس کی سماعت ہوئی ۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں د ورکنی بنچ نے کی ۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نےوزیراعلیٰ پنجاب کا جواب عدالت میں پڑھا ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آپ جو بھی کر لیں ، حقائق وہ ہی رہیں گے۔ تبادلےکا معاملہ نمٹا بھی دیں لیکن 62 ون ایف کوتودیکھنا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا وزیراعلیٰ پنجاب صادق اور امین ہیں؟ آپ نے خالق داد لک کی تحقیقاتی رپورٹ کو رد کر دیا ہے۔ اتنے قابل افسر پر ذاتی حملے کئے گئے۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ وزیراعلی صاحب خودکوکیا سمجھتے ہیں۔ وزیراعلی کون ہوتےہیں رپورٹ پرسوال اٹھانے والے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ وزیراعلی کاجواب کس نے تیار کیا؟ چیف جسٹس نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل صاحب کار سرکار میں مداخلت کی سزا بتائیں۔ وزیراعلی قانون کی روشنی میں ہی رہیں گے۔ کہاجاتاہےپی ٹی آئی کی حکومت میں یہی وزیراعلی رہیں گے۔چیف جسٹس نے کہا کہ میری ناخوشی کا اظہار وزیراعظم تک پہنچا دیں۔یہ ہے نیا پاکستان؟ خالق داد کی رپورٹ سے حکومت کو کیا دشمنی ہے ۔ ایک غیر متعلقہ شخص وزیر اعلیٰ آفس میں اکٹر کر بیٹھتا تھا ۔ سپریم کورٹ نے احسن جمیل اور وزیراعلیٰ کے جوابات مسترد کر دیئے۔ خالق داد کی رپورٹ پر بحث کروائیں یا نئی رپورٹ بنوائیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم قانون کی حکمرانی کی کوشش کررہےہیں آپ اس کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔ میں توپانچ دن میں اس بندے سے پریشان ہو گیا ہوں۔وکیل احسن بھون نے کہا کہ میں 1980 سے احسن جمیل کو جانتا ہوں۔جس کے جواب میں چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آپ وکلا ایسا رول آف لاء چاہتے ہیں؟ جہاں رول آف لاءکی بات آئےگی کسی لیڈرکونہیں مانتا۔ وکیل رہنما احسن بھون روسٹرم پرآئےتوعدالت نےانھیں منع کردیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیاڈی پی اوپلید ہوگیاتھاکہ آدھی رات کو تبادلہ کیاگیا۔ سابق آئی جی پنجاب کلیم امام کا عدالت میں ندامت کا اظہار کیا۔ کلیم امام نے کہا اپنی غلطی پر معافی چاہتا ہوں۔ معافی اسٹرانگ ورڈز میں مانگیں۔ عدالت کی احسن اقبال جمیل کوبھی تحریری معافی نامہ جمع کرانےکی ہدایت کی ۔