counter easy hit

جمہوریت کو پٹڑی سے نہیں اترنے دینگے، اگر ایسا ہوا تو عہدہ چھوڑ دوں گا، چیف جسٹس ثاقب نثار

اسلام آباد(اصغر علی مبارک) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ججز کو بہترین نتائج دینے کی ہدائت کردی چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ اورسندھ ہائیکورٹ نے کہا ٹارگٹس دےدیں مجھے ٹارگٹ دل اور جذبے سے چاہییں،

چیف جسٹس آف پاکستان کا مزید کہنا تھا کہ چپڑاسی اورکمرہ ملنےجیسےمعاملات انصاف دینے میں رکاوٹ نہیں بننے چاہییں، آپ زیادہ اہمیت کےججز ہو کیونکہ آپکو اسپیشل ٹاسک دیا گیا ہے،انصاف وہ ہوتاہے جو نظر آئے،آپ کو پوری ایمانداری سے قوم کی خدمت کرنی ہے،آپ کو حقائق پر فیصلے کرنے ہیں،مجھے یاد ہے ایک دفعہ ٹارگٹ دیا گیا کہ 3مہینے میں فیصلہ دیں ، پھر یوں ہوا کہ بغیر کارروائی مکمل کیے کیس برخاست کردیا گیا، پوچھا گیا کارروائی تو مکمل ہوئی نہیں کیس کیسے برخسات ہوگیا؟ کہا گیا ہم نے ٹارگٹ پورا کرنا تھا، انصاف وہ ہے جو ہوتا نظر آئے،

ٹارگٹ دے کر انصاف لینا مزدوری ہے، انصاف وہ ہے جو ہوتا نظر آئے، بڑے بڑے کیسز سے نمٹنےکیلیے احتساب کورٹ بنا کردیے،ٹارگٹ دے کر انصاف لینا مزدوری ہے، میں کبھی غرور تکبر نہیں کرتا،مجھے فخر محسوس ہوتا ہے کہ میں پاکستان کا شہری ہوں،بڑی جدوجہد کے بعد ہم نے یہ ملک حاصل کیا ،انسداد دہشتگردی عدالتوں میں کتنے ججز کو بلایا گیا ہے؟انسداد دہشتگردی عدالتوں کیلیے تگڑے بندے چاہییں،

کیا ہم اپنی اس دھرتی ماں کا حق ادا کررہےہیں؟وائٹ کالر کرائم کے کیسزسے نمٹنے کیلیے احتساب عدالتیں بنائیں، احتساب عدالت اور انسداد دہشتگردی کی عدالت کے ججز بہت اہمیت کے حامل ہیں، بلا خوف و خطر،نڈراورمفادات سےبالاترہوکرانصاف کرنےکیلیےاسپیشل ٹاسک دیاگیا ، احتساب عدالت اور انسداد دہشتگردی کی عدالت کے ججز بہت اہمیت کے حامل ہیں، سی پیک کے بارے میں ایک میٹنگ کررہےہیں، اعتزاز احسن نے کہا تھا دھرتی ماں جیسی ہے بالکل درست کہا، جدوجہد سے حاصل دھرتی ماں کا حق کیاہم اداکر رہے ہیں ،

عدلیہ نے کارکردگی نہ دکھائی تو ریاست لڑکھڑاجائے گی، عدلیہ میں کام کرنا ہے تو دیانتداری سے کرنا ہے ،میرے خیال میں ہائیکورٹ کے جج کی روزانہ کی تنخوا40 سے 45ہزار روپے ہے،پارلیمنٹ نے قوانین بنانے ہیں ،ریاست کے تین ستون ہیں ،کیا آج کے حالات کا مقابلہ کرنے کیلیے قانون کو اپ ڈیٹ کیا گیا ؟میں کسی کو ذمے دار نہیں ٹھہرا رہا ،چیف جسٹس پاکستان

معاشرے کو انصاف فراہم کرنا عدلیہ کی ذمے داری ہے ،اپنے ذاتی مفاد کو ایک سال کے لیے بھول جائیں،قوانین پارلیمنٹ بناتی ہے،آئین کے تحت پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے،ہم سب سے زیادہ تنخواہ لینے والے سرکاری ملازم ہیں ،ایک سال کے لیے آپ اپنا وقت قوم کو تحفے میں دے دیں،ایک سال بعد دیکھیے گا کیا تبدیلی آئی ہے،

اپنی ذمے داریاں نوکری سمجھ کر نہیں فرض سمجھ کر اداکریں، یہ بڑا جید کام دیا ہے آپ کو عام کام نہیں دیا، یامت کے دن ایک عادل قاضی کو اللہ کی رحمت کی چھاؤں نصیب ہوگی، سٹرکٹ جج کےسامنے کرسی کھینچ کر نہیں کرسی اٹھاکر بیٹھتے تھے، علیم،صحت اور مفاد عامہ کا کام ہمارا عزم ہے،میں تھک گیا ہوں کہہ کہہ کر ایک مہینے میں فیصلہ دیں، میرے پاس کیسز آرہے ہیں جس میں ایک ایک سال بعد فیصلے لکھے گئے، بڑے بڑے مگرمچھوں کو قانون کے کٹہرے میں لانا ہے، جب آپ انصاف کروگے تو معاشرے میں امن آئے گا،

امن آئے تو فتنے ختم ہوں گے ، امن آئے گا تو فتنے ختم ہوں گے ، آپ میرا حصہ ہو ،اس لیے آپ سے بات کررہاہوں  آج آپ انصاف کریں تو کل آپ کو بھی انصاف ملے گا، ہمیں بنیادی حقوق لاگو کرنے ہیں یہ ہماری ذمےداری ہے ، اس ملک کو بہتر بنانےکیلیے جدو جہد کرنی ہے ، ملک میں گریٹ لیڈر اور گریٹ منصف آگئے تو ملکی ترقی کو کوئی نہیں روک سکے گا، جب آپ اس کو جاب سمجھ کر کریں گے تو جاب ہوگی لیکن جذبہ نہیں ہوگا، ایسےجج بھی دیکھےجنکےروم میں پنکھانہیں چلتا تھااسکےباوجود جذبےسےکام کرتےتھے،