counter easy hit

چارسدہ :دہشتگردوں کے حملے کے باوجود لیکچرر شازیہ خان کا حوصلہ کم نہ ہوسکا

Charsadda attack Shazia Lecturer

Charsadda attack Shazia Lecturer

مینجمنٹ سائنس ڈیپارٹمنٹ کی لیکچرر نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر ڈیپارٹمنٹ میں موجود تمام افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا
چارسدہ (یس اُردو ) باچا خان یونیورسٹی چارسدہ پر حملہ ایک قیامت کی گھڑی تھی لیکن اساتذہ ، طالبات اور دیگر سٹاف نے ہمت اور حوصلے سے مقابلہ کرکے نئی مثال قائم کی ۔ پاک فوج اور پولیس کے اہلکار پھنسے افراد کے لئے رحمت کے فرشتے ثابت ہوئے ، فوری اور موثر جواب نے دشمن کو نیست و نابود کر دیا ۔ بزدل دہشت گردوں نے ایسی جگہ پر وار کیا جہاں سے علم کی کرنیں پھوٹتی تھیں ۔ مینجمنٹ سائنس ڈیپارٹمنٹ بھی ان درندوں کی زد میں آگیا ، یہاں استاد ، تقریباً 35 طالبات اور دیگر عملہ موجود تھا کہ اچانک ہر طرف فائرنگ ہونے لگی ۔ ایسے میں لیکچرر شازیہ تمام افراد کو نکال کر لے گئیں لیکن وہ کہاں جاتیں ۔ چلتے چلتے سامنے میڈیا روم آیا اور سب نے اس میں پناہ لے لی ۔ اس دوران فوج اور پولیس وہاں پہنچ چکی تھی ۔ قوم کے ان سپوتوں کو اپنی زندگی کی کوئی پرواہ نہیں تھی ، انہیں فکر تھی تو بس یہ کہ پھنسے لوگوں کو حفاظت سے کیسے نکالا جائے اور دشمن کا خاتمہ کیسے کیا جائے ۔ یونیورسٹی اساتذہ اور طالب علم۔ فوج اور پولیس کے اہلکاروں کو رحمت کا فرشتہ سمجھتے ہیں ۔ اُن کی دعا ہے کہ یہ زندگی میں کامیابی اور کامرانی حاصل کریں ۔ زندگی کی قربانی دینے والے اسسٹنٹ پروفیسر حامد حسین نہایت نفیس انسان تھے ۔ وہ روشن پاکستان کا چہرہ تھے دشمن کے لئے ہمارا پیغام ہے ۔ باطل سے دبنے والے اے آسماں نہیں ہم سو بار لے چکا ہے تو امتحان ہمارا