counter easy hit

پولیس میں سیاسی مداخلت کی مخالفت کرنے والوں کی اصلیت سامنے آ گئی ۔۔۔ آئی جی پنجاب طاہر خان کو عمران خان کا کون سا حکم نہ ماننے پر عہدے سے ہٹایا گیا؟ جان کر آپ بھی سر پکڑ لیں گے

اسلام آباد (ویب ڈیسک ) آئی جی پنجاب کو عہدے سے ہٹانا پی ٹی آئی حکومت کے گلے میں ہڈی بن گیا ہے ایک طرف تو ان کا جاری کردہ نوٹیفکیشن الایشن کمیشن نے معطل کر دیا ہے تو دوسری طرف فیصلہ کی مخالفت میں ناصر درانی نے بھی استعفیٰ دے دیا ہے جبکہ سابق آئی جی اسلام آباد پولیس طاہر عالم خان کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب محمد طاہر کو اس لیے تبدیل کیا گیا ہے کیونکہ انہوں نے سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں ملوث افسران کو برطرف کرنے کی بجائے تبادلے کرکے دوسرے عہدوں پر تعینات کردیا تھا۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق آئی جی اسلام آباد پولیس طاہر عالم خان نے کہا کہ آئی جی پنجاب محمد طاہر تقرری اور تبادلوں میں ناصر درانی سے مشاورت کیا کرتے تھے تاہم وزیر اعلیٰ کو ارکان اسمبلی کی جانب سے پولیس کے خلاف مسلسل شکایات مل رہی تھیں۔طاہر عالم خان نے کہا کہ حکومت اور آئی جی میں جو اختلاف کی وجہ بنی وہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن تھا کیونکہ وزیراعظم چاہتے تھے کہ جو افسران سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں ملوث تھے انہیں عہدوں سے ہٹا کر ان کے خلاف کارروائی کی جائے لیکن آئی جی محمد طاہر نے ایکشن نہیں لیا بلکہ فیلڈ سے ہٹا کر انہیں دوسری جگہوں پر تعینات کردیا۔طاہر عالم خان کا مزید کہنا تھا کہ امن و امان ایک صوبائی معاملہ ہے اور اگر اس میں کوئی خرابی پیدا ہوتی ہے تو اس کی باز پرس صوبائی حکومت اور وزیر اعلیٰ سے ہوتی ہے اس لیے جب جوابدہ وزیراعلیٰ ہے تو آئی جی کی تعیناتی کا اختیار بھی وفاق کی بجائے صوبائی حکومت کے پاس ہونا چاہیے۔واضح رہے

کہ ئیرمین پولیس ریفارمز کمیشن ناصر درانی نے استعفا دے دیا۔تفصیلات کے مطابق حکومت پنجاب نے آئی جی پنجاب کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔اس حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ آئی جی پنجا ب کو کچھ معاملات پر فوری عمل کا کہاجس میں تاخیر ہوئی۔آئی جیپنجاب کوہٹا کربیوروکریسی کو پیغام دے دیا ہے جوکام کرے گا وہ رہے گا۔انہوں نے کہا کہ آئی جی پنجاب کو حکومتی احکامات نہ ماننے کے تناظر میں عہدے سے ہٹایا گیا۔اس حوالے سےیہ بھی خبر آئی تھی کہ آئی جی پنجاب کو جن احکامات میں تاخیر کے باعث ہٹایا گیا ان میں سب سے بڑا اور اہم حکم سانحہ ماڈل ٹاون میں ملوث پولیس افسران کو ہٹانے کا معاملہ تھا۔حکومت چاہتی تھی کہ سانحہ ماڈل ٹاون میں ملوث ملزمان کوہٹا دیا جائے جبکہ آئی جی پنجاب اس حکم کے مخالف تھے۔اس کے علاوہ آئی جی پنجاب اور حکومت کے منظور نظر سابق آئی جی خیبر پختونخواہ اور چئیرمین پولیس ریفارمز کمیٹی ناصر درانی میں اختیارات کی جنگ بھی چل رہی تھی۔ناصر درانی اپنی مرضی کی پوسٹنگ چاہتے تھے جبکہ آئی جی پنجاب اس راہ میں رکاوٹ بن رہے تھے۔تاہم اس حوالے تازہ ترین خبر یہ آئی ہے کہ چیئرمینپنجاب پولیس ریفارمز کمیشن ناصر درانی نےا ستعفا دے دیا۔سابق آئی جی ناصر درانی نے استعفا آئی جی پنجاب کے تبادلے کے باعث دیا۔ناصر درانی نے آئی جی پنجاب کے تبادلے پر مایوسی کا اظہار کیا۔یاد رہے کہ ناصردرانی کو پنجاب پولیس میں اصلاحات کا خصوصی ٹاسک دیا گیا تھا۔۔وزیراعظم نےناصردرانی کوپولیس میں عدم مداخلت کی یقین دہانی کرائی تھی۔