counter easy hit

صابر شاکر کی بڑی بریکنگ نیوز

Big Breaking News of Sabir Shakir

کراچی (ویب ڈیسک)سینئیر صحافی و تجزیہ کار صابر شاکر نے دعویٰ کیا ہے کہ نواز شریف اور شہباز شریف پلی بارگین کے لیے تیار ہو گئے ہیں لیکن مریم نواز ان کی راہ میں رکاوٹ بن گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک ماہ قبل ہی کہہ دیا تھا کہ نواز شریف کی بیماری کے پیچھے کا مقصد سیاسی مقاصد کا حصول ہے۔ جب ہم نے یہ کہا تو ہمیں کہا گیا کہ ہم نے نہایت غیرانسانی اور ظالمانہ رویہ اپنایا ہے۔سوشل میڈیا پر بھی اس حوالے سے ایک طوفان برپا ہوا اور ہمیں کافی تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ ایک ماہ قبل کی گئی گفتگو میں صابر شاکر نے کہا کہ سب سے پہلے یہ بیانیہ اپنایا گیا کہ نواز شریف عارضہ میں مبتلا ہیں لہٰذا ان کو حق ہے کہ وہ اسپتال داخل ہو سکیں۔اس کے بعد پھر سے مسلم لیگ ن کے متعدد رہنماؤں نے کہا کہ نواز شریف کو لندن جانے کی ضرورت ہے ، ان کو لندن بھیجا جائے تاکہ وہ وہیں سے علاجکروا سکیں جو ان کے معاملے کو جانتے ہیں۔اس معاملے پر بات کرتے ہوئے صابر شاکر نے کہا کہ ہماری بات ابھی بھی وہی ہے کہ ان کا منصوبہ باہر جانا ہے، یہ یہاں سے لندن جانا چاہتے ہیں ، بات اسی لیے رکی ہوئی ہے کیونکہ پیسوں کی بات کی جا رہی ہے۔ نواز شریف اور شہباز شریف اس بات پر آمادہ ہیں کہ پلی بارگین کی جائے اور معاملات طے کر لیے جائیں۔ لیکن مسئلہ یہ بنا ہوا ہے کہ ادائیگی کیسے ہو اور کس طریقے سے کی جائے لیکن مریم نواز بات سے اختلاف کر رہی ہیں۔مریم نواز کے ساتھ غیر ملکی سفارتکاروں کے رابطے ہیں، اہم ممالک کے سفیر نے انہیں پیغام بھیجا کہ آپ اس میں تھوڑی تاخیر کریں اور ہمیں دیکھنے دیں۔ دوسری جانب حمزہ شہباز بھی اسی کوشش میں ہیں، انہوں نے ایک سفیر سے وقت مانگا ہے ، ان کو ملاقات کے لیے اگلے ہفتے کا ٹائم مل چکا ہے۔ لندن میں بھی اسی حوالے سے سرگرمیاں چل رہی ہیں۔ شہباز شریف نے اپنی قریبی ساتھیوں سے جو گفتگو کی ہے وہ یہی ہے کہ خوش اسلوبی سے بات آگے بڑھے اور نواز شریف کا انتظار کیا جا رہا ہے۔سب لوگ اس انتظار میں ہیں کہ نواز شریف کو اجازت ملے اور وہ لندن پہنچیں تاکہ اس حوالے سے معاملات طے کیے جا سکیں۔ مریم نواز کو جن ممالک کے سفیر نے اُمید دے رکھی ہے، انہوں نے کہا ہے کہ تھوڑا مشکل وقت ضرور ہے لیکن آپ انتظار کریں اور فوج کی کمان کی تبدیلی تک رُک جائیں۔ فوج کی کمان تبدیل ہو گی یا تبدیلی کا وقت ہو گا تو اس وقت بہتر پوزیشن ہو گی ۔زرداری صاحب اور نواز شریف یہی سوچ کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان بھی اس بیڑے میں شامل ہیں۔شہباز شریف اور نواز شریف چاہتے ہیں کہ پلی بارگین کر کے معاملے کو سُلجھایا جائے اور پارٹی کی قیادت پارلیمان میں موجود لوگوں کے حوالے کر کے اپنی پارٹی کو بچایا جائے۔ مسلم لیگ ن سیاسی طور پر موجود رہے اور پانچ چھ سال کے بعد جیسے ہی جوڈیشل اور ملٹری لیڈر شپ تبدیل ہو گی تو اس وقت مناسب وقت دیکھ کر اس کا فائدہ اُٹھایا جائے گا۔ نواز شریف نے تاحال اپنا علاج شروع نہیں کروایا کیونکہ اگر انہوں نے اپنا علاج شروع کروالیا ، تو پھر یہ باہر نہیں جا سکیں گے۔

 

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website