counter easy hit

بے نظیر شادی کے موقع پر دلہن نہیں بلکہ لیڈر بنی رہیں

کیا کبھی آپ نے سنا ہے کہ کوئی پاکستانی سیاستدان ایسا گزرا ہے کہ جس نے اپنی شادی کی تقریب کو جلسے میں بدل کر خطاب شروع کر دیا ہو۔ اگر نہیں تو ہم آپ کو بتاتے چلیں کہ بینظیر بھٹو شہید ایسی خاتون سیاستدان تھیں جن کی شادی میں نہ صرف پاکستانی عوام نے شرکت کی بلکہ بینظیر بھٹو دلہن کے مخصوص انداز میں شرمانے، لجھانے کے بجائے تقریب میں شریک عوام کے پرجوش نعروں کا ہاتھ اٹھا اٹھا کر جواب دیتی رہیں۔ انیس سو ستاسی میں بے نظیر بھٹو کی شادی پر رونما ہوئی جب انہوں نے شادی کے دن دور دراز سے آئی ہوئی اپنی عوام کے سامنے سٹیج پر جئے بھٹو کے نعرے بھی لگائے اور اپنا نکاح بھی عوام کی موجودگی میں پڑھوانے پر زور دیا تھا۔ بے نظیر بھٹو کی شادی کی اس عوامی تقریب نے انکے انتخابات اور مقبولیت پر بہت مثبت اثر ڈالا تھا.بے نظیر بھٹو کی شادی کئی حوالوں سے یادگار تھی. انہوں نے سلک کا کڑھائی دار سوٹ پہنا تھا جبکہ آصف علی زرداری نے بلوچوں کے روائتی لباس میں موجود تھے. بے نظیر بھٹو نے نے اپنی شادی کو یادگار بنانے کے لئے کسی بھی ہوٹل میں تقریب کرنے سے انکار کردیا تھا بلکہ شادی کو یادگار بنانے کے لئے انہوں نے پیپلز پارٹی کے گڑھ لیاری میں نکاح کا جلسہ کر ڈالا تھا. یہ پاکستان کی تاریخ کی انوکھی شادی تھی جب مستقبل کی وزیراعظم منتخب ہونے والی سیاستدان خاتون نے نکاح کی تقریب بھی اپنی عوام کے درمیان منائی. اس کے لئے بے نظیر بھٹو نے ہر طرح کے دعوتی کارڈ چھپوانے سے انکار کردیا تھا. انہیں مخصوص دوستوں کو مدعو کرکے شادی کی تقریب کرنے کا مشورہ دیا جاتا رہا جو انہوں نے رد کردیا تھا. جب وہ لیاری میں اپنی شادی کے پنڈال میں پہنچیں تو دور دراز سے آئے مہمانوں نے دیوانہ وار جئے بھٹو کے نعرے لگائے اور بے نظیر دلہن کی طرح شرمانے لجھانے کی بجائے مسکراتی ہوئیں اسٹیج پر چکر لگا کر عوام کے نعروں کا جواب دینے لگیں. اس موقع پر انہوں نے پیپلز پارٹی کی ایک جیالی خاتون کو سینے سے لگا کر اپنے ساتھ کرسی کے پاس بیٹھا لیا۔