counter easy hit

مریم نواز کے سیاسی مستقبل کے حوالے بڑا اعلان

اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ انتخابات میں حصہ لینا سیاست کا حصہ ہے، عدالتی فیصلے کی وجہ سے مریم نواز الیکشن نہیں لڑ سکیں، قانونی پیچیدگی دور ہوتے ہی مریم نواز انتخابی سیاست میں حصہ لیں گی۔

تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما پرویز رشید نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات میں حصہ لینا سیاست کا حصہ ہے،انتخابات میں پارٹی نے مریم نوازکوایک حلقے سے امیدوارنامزدکیاتھا لیکن عدالتی فیصلے کی وجہ سے مریم نواز الیکشن نہیں لڑ سکیں۔ پرویزرشید نے کہا کہ قانونی پیچیدگی دورہوتے ہی مریم نوازانتخابی سیاست میں حصہ لیں گی،قانونی پیچیدگیاں دورہوتے ہی مریم نوازاسمبلی میں کردار ادا کریں گی، انہوں نے کہا کہ مریم نوازسیاسی میدان میں بھرپورکرداراداکرتی ہیں۔ دوسری جانب پرویز رشید نے کہا ہے کہ ہمیں قانونی پیچیدگیاں دور ہونے کا انتظار ہے، قانونی پیچیدگیاں دور ہوتے ہی مریم نواز اسمبلی میں اپنا کردار ادا کریں گی۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما پرویز رشید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا مریم نواز سیاسی کارکن ہے اور سیاسی میدان میں اپنا بھرپور کردار ادا کرتی ہیں، انتخابات میں حصہ لینا سیاست کا حصہ ہے، گزشتہ انتخابات میں پارٹی نے مریم نواز کو ایک حلقے سے امیدوار نامزد کیا، عدالتی فیصلے کی وجہ سے مریم نواز الیکشن نہیں لڑ سکیں۔ پرویز رشید کا کہنا تھا قانونی پیچیدگی دور ہوتے ہی کوشش ہوگی مریم نواز انتخابی سیاست میں حصہ لیں۔ ن لیگی رہنما نے مزید کہا گزشتہ انتخابات میں پارٹی نے مریم نواز کو ایک حلقے سے امیدوار نامزد کیا۔

یاد رہے چند روز قبل پاکستان مسلم لیگ ن کی تنظیم نو کے تحت پارٹی عہدے داروں کا اعلان کیا تھا، جس کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحب زادی مریم نواز پارٹی کانائب صدر مقرر کیا گیا تھا جبکہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر ہوں گے۔ واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو10 مریم نواز کو7 اور کیپٹن رصفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔ بعد ازاں 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نواز شریف، مریم اور صفدر کی سزائیں معطل کر کے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔