counter easy hit

وزیراعظم بننے کے بعد عمران خان کو آئی ایم ایف سے کتنے ارب ڈالر کا پیکیج لینا پڑے گا؟

نیو یارک: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان مسلم لیگ ن اور اس سے پہلے کی حکومتوں پر کڑی تنقید کرتے آئے ہیں کہ انہوں نے ورلڈ بینک، آئی ایم ایف اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں اور مختلف ممالک سے قرض لے لے کر پاکستان کا بیڑا غرق کر دیا ہے لیکن انہیں خود حلف اٹھاتے ہی کتنا قرض لینا پڑے گا؟ اس حوالے سے بڑے عالمی اخبار فنانشل ٹائمز نے ایسا دعویٰ کردیا ہے کہ سن کر پاکستانیوں کے ہوش اڑ جائیں گے۔ اخبار نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ’’پاکستان آئی ایم ایف سے تاریخ کا سب سے بڑا قرضہ لینے کی تیاریاں کر رہا ہے اور عمران خان کے وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھاتے ہی وزارت خزانہ کے حکام ان کے سامنے اس قرض کی تجویز رکھیں گے۔ اس تجویز کے مطابق پاکستان آئی ایم ایف سے 12ارب ڈالر قرض لے گا۔ وزارت کے حکام کا کہنا ہے کہ ’’آئی ایم ایف سے یہ قرض لینا ناگزیر ہے کیونکہ پاکستان کے فارن کرنسی کے ذخائر خطرناک حد تک کم ہو چکے ہیں اور آئی ایم ایف سے رجوع کیے بغیر انہیں سنبھالا نہیں دیا جا سکتا۔‘‘

رپورٹ کے مطابق اس قرض کی شرائط میں آئی ایم ایف کی طرف سے ممکنہ طور پر یہ شرط بھی عائد کی جا سکتی ہے کہ پاکستان اپنے حکومتی اخراجات میں کمی لائے۔ اگر آئی ایم ایف ایسی حدود کی شرط رکھتا ہے تو نئے وزیراعظم عمران خان کے لیے اپنے انتخابی وعدوں کو پورا کرنا انتہائی مشکل ہو جائے گا۔ ان وعدوں میں بجلی سستی کرنا، ٹیکسوں میں کمی لانا اور پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے اقدامات کرنا وغیرہ شامل ہیں۔کئی معاشی تجزیہ کاروں کا بھی کہنا ہے کہ ’’پاکستان کی معاشی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے عمران خان کا اپنے وعدوں پر عملدرآمد کرنا بہت مشکل ہے۔‘‘

پاکستانی حکومت کے ایک مشیر کا کہنا تھا کہ ’’ہم انتہائی مشکل دور سے گزر رہے ہیں اور ہمیں مدد کی ضرورت ہے۔ میرے خیال میں ہم آئی ایم ایف کے تعاون کے بغیر کچھ نہیں کر سکیں گے۔ ہمیں ہر حال میں10سے 12ارب ڈالر قرض درکار ہو گا۔‘‘واضح رہے کہ پاکستان نے 2013ء میں آئی ایم ایف سے 5.3ارب ڈالر قرض لیا تھا۔ اس کے بعد اب لیا جانا والا 12ارب ڈالر کا 13واں پیکیج پاکستان کا سب سے بڑا پیکیج ہوگا۔