counter easy hit

صف اول کے کالم نگار کی انکشافات سے بھر پور تحریر

Abundant columnist's writing full of revelations

لاہور (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے جس بہادری اور آہنی عزم سے کشمیر اور کشمیری عوام کیلئے عالمی سطح پر آواز بلند کی ہے ، آج سے پہلے اسکی نظیر نہیں ملتی ہے تاہم کسی حد تک ذوالفقار علی بھٹو کو بھی اس بات کا کریڈٹ جاتا ہے کہ اُنہوں نے بھی دنیا کے ہر فورم پر نامور کالم نگار نعیم قاسم اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ کشمیر کا مقدمہ بڑے مدلل دلائل سے لڑا ۔ 26 اگست کی شام اپنی تقریر میں وزیر اعظم عمران خاں نے واضح مؤقف اپناتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ دنیا ہمارا ساتھ دے یا نہ دے ہم کشمیریوں کے ساتھ ہیں اور کشمیر کی آزادی تک لڑیں گے۔ میں کشمیر کا سفیر ہوں۔ پوری دنیا کے سربراہان مملکت کو کشمیر میں بھارتی مظالم کے متعلق آگاہ کروں گا۔ پاکستان کی بہادر افواج اور عوام نے ہمیشہ عرب مسلمانوں کا ساتھ دیا جب کعبے کے اندر باغی عناصر داخل ہوئے تو پاکستانی کمانڈوز نے آپریشن کیا۔ فلسطین اور عربوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ہم آج تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے ہیں۔ حالانکہ اردن، مصر جن پر یہودیوں نے مظالم ڈھائے انکے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ہیں۔ تاہم وزیر اعظم عمران خان نے ہمیں یہ کہہ کر تسلی دی ہے کہ کچھ اسلامی ممالک کی تجارتی مجبوریاں ہیں جو آج ساتھ نہیں ہیں وہ کل ہمارے ساتھ ہونگے۔ سعودی عرب کی آرامکو آئل کمپنی ریلائس کمپنی کے 20 فیصد حصص 15 ارب ڈالرز میں خریدے ہیں اور سعودی آئل کمپنی ہندوستان میں 75 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ ہمیں بھی اپنی خارجہ پالیسی کی سمت کو درست کرنا ہو گا۔ چونکہ ہماری معیشت کمزور ہے۔غیرت و حمیت بڑی چیز ہوتی ہے۔ 6 کروڑ روپے ماہوار تنخواہ حاصل کرنے کیلئے ہمیں عرب ممالک کا دفاع مضبوط کرنے میں اپنا کردار نہیں ادا کرنا چاہئے۔ ان عرب ممالک کا دفاع کرنے کی وجہ سے ایران ہم سے نالاں ہے۔ مگر ہندوستان کے ساتھ تعلقات کے باوجود ایران نے کشمیر کے موضوع پر پاکستان کی حمایت کی ہے۔ چین نے بڑی جرأت سے ہندوستان کی مذمت کی ہے حالانکہ چین کی بھارت کے ساتھ اربوں ڈالرز کی تجارت ہے۔ہندوستان کی لیڈر شپ چاہے وہ ماضی کی ہو یا آج کی اسقدر مکار ہے کہ نہ تو براہ راست پاکستان کے ساتھ کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے پر سنجیدہ مذاکرات کرتے ہیں اور نہ ہی بین الاقوامی ثالثی کو مانتے ہیں علاوہ ازیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کو بھی درخور اعتنا نہیں سمجھتے ہیں۔ ہندوستان کی اس ہٹ د ھرمی کا یہ نتیجہ نکلا ہے کہ دو ایٹمی طاقتیں جنگ کے دھانے پر کھڑی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی سفاکیوں اور انسانی حقوق کی بے رحمانہ پامالی، مواصلاتی رابطوں کے انقطاع سے ہر قسم کی اطلاعات تک بیرونی دنیا کو بے خبر رکھنے کی کوششوں ، شہریوں کی آزادانہ نقل و حرکت روکنے حتیٰ کہ مساجد تک رسائی محدود کرنے ، نماز جمعہ کے اجتماعات پر پابندی اور بے گناہ کشمیریوں کی پکڑ د ھکڑ کا آج 23 واں روز ہے۔ نیو یارک ٹائمز کے مطابق کشمیر دنیا سے کٹ چکا ہے۔ کشمیر میں بھارت نے زندگی کوجہنم بنا دیا ہے۔ کھانے پینے کی اشیاء کی قلت ہے دکانیں بند ہیں۔ ٹی ایم خالی، خوراک کی قلت، سکول بند، پارک ویران اور تمام آبادی محصور ہے۔ رپورٹ کیمطابق اشیائے ضروریہ خریدنے کیلئے گھر سے نکلنے والوں کو سکیورٹی فورسز کے تشدد کا نشانہ بننا پڑتا ہے۔ گزشتہ جمعہ کرفیو کو توڑ کر لاکھوں کشمیری پرچم لہراتے اور آزادی کے نعرے لگاتے سڑکوں پر آ گئے جن پر بھارتی سکیورٹی فورسز نے اندھا دھند فائرنگ کی۔ کشمیر میں مختلف دیہات سے لوگوں کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات مل رہی ہیں۔ نیویارک ٹائمز کی تحقیقاتی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ بی جے پی کو مسلم اکثریتی ریاست میں پاکستان کیلئے ہمدردی کی ایک آنکھ نہیں بھاتی ہے۔ پوری وادی میں لاک ڈائون ہے اور کشمیریوں کی غیر قانونی گرفتاریاں جاری ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ کیمطابق مقبوضہ کشمیر کی زمینی صورتحال بھارتی حکومت کے اس دعوے کے برعکس ہے کہ مقبوضہ وادی میں حالات معمول پر ہیں۔ وادی کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے۔ کشمیری عوام بھارتی حکومت کی اس منطق پر حیران ہیں کہ کشمیر میں لوگوں کی پکڑ دھکڑ عوام کے مفاد کیلئے ضروری ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے حالات اس قدر کشیدہ ہیں کہ کانگریس کے رہنما راہول گاندھی کو گورنر جموں و کشمیر نے وادی میں آنے کی دعوت دی۔ وہ جب سرینگر ائیر پورٹ پر پہنچے تو انہیں ائیر پورٹ سے ہی واپس بھیج دیا گیا۔ بھارت نے آر ایس ایس کے غنڈوں کو کشمیر میں بسانا شروع کر دیا ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا درست ہے کہ کشمیر بھارت کا معاملہ نہیں ہے۔ امن و سلامتی کا مسئلہ ہے اگر جیو پولیٹیکل انٹیلی جنس کا پلیٹ فارم کشمیر کے انسانی المیے سے لاتعلق رہی تو یہ مجرمانہ غفلت ہو گی۔ اسلامی ممالک کے سربراہان بھی اس پر توجہ د یں۔ اس وقت سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق سمیت تمام حریت قیادت کو جیلوں اور گھروں میں نظر بند رکھا گیا ہے۔ کشمیری صحافی عاصف سلطان کو امریکی نیشنل پریس کلب نے پریس فریڈم ایوارڈ سے نوازا۔ انہیں گزشتہ سال 28 اگست کو ایک جھوٹے الز ام میں گرفتار کیا گیا تھا اور وہ ابھی تک بھارتی جیل میں نظربند ہیں۔ سید علی گیلانی نے کشمیریوں کے نام اپنے خط میں لکھا ہے کشمیری عوام بہادری سے بھارتی مظالم کیخلاف کھڑے ہیں۔ بھارتی فوج اُنہیں مارنے پر تیار ہے اور کشمیری احتجاج کیلئے تیار ہیں لہٰذا مسلم اُمہ اور پاکستان انکی مدد کیلئے آگے آئے۔ کشمیری رہنما کے مطابق بھارت کو کشمیری عوام سے کوئی ہمدردی نہیں وہ محض کشمیر کی زمین ہتھیانا چاہتے ہیں۔ بھارت کے ایک سکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ کشمیریوں کو جب بھی موقع ملتا ہے درجنوں کی تعداد میں لوگ گلیوں اور سڑکوں پر نکل آتے ہیں ان میں خوف نام کی کوئی چیز نہیں وہ سخت طیش میں ہیں۔آج کشمیر کے حریت مجاہدوں نے اپنا فرض ادا کر دیا ہے انہوں نے کشمیر کی جدوجہد آزادی کی تحریک کو روشنی میں لا کر اسے مطلع عالم پر ابھار کر اپنا کام انجام دے ڈالا ہے اب یہ پاکستانی قیادت پر موقوف ہے کہ وہ مطلوبہ مقاصد حاصل کرے تاکہ کشمیریوں کو حق خودارادیت کا حق حاصل ہو۔ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے۔ بہادر کشمیریوں کی 80 ہزار شہادتوں نے اسکی قلعی کھول دی ہے۔ آج پاکستانی حکومت ا ور فوج کشمیر پالیسی پر یکسو ہے۔ آرمی چیف اور وزیر اعظم کی سوچ میں ہم آہنگی ہے کہ کشمیر کی خاطر پاکستان کسی حد تک بھی جا سکتا ہے۔ آج پاکستان نے سفارتی محاذ پر ہندوستان کو شکست دیدی ہے۔ امریکہ اور مغربی ممالک کا میڈیا مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر مظالم کی بھرپور تصویر کشی کر رہا ہے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website