لاہور: سپریم کورٹ کے حکم پر شریف خاندان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) میں ریفرنس کی نگرانی کے لیے عدالت عظمیٰ کے جج جسٹس اعجازالاحسن کی تعیناتی کو چیلنج کردیا گیا۔

بیرسٹر نے نشاندہی کی کہ ماضی میں ایسی کوئی مثال موجود نہیں کہ سپریم کورٹ نے کسی مخصوص کیس میں لوئر کورٹ میں جاری ٹرائل کی نگرانی کی ہو۔انہوں نے مزید کہا کہ نیب آرڈیننس میں کوئی ایسی شق موجود نہیں جو اعلیٰ عدالت کی جانب سے احتساب عدالت کی سماعت کی نگرانی کے حوالے سے ہو۔بیرسٹر ظفر اللہ خان نے مؤقف اختیار کیا کہ ملک میں جمہوریت اور آئین یا اداروں کے چیک اینڈ بیلنس کے حوالے سے بدقسمتی سے پاکستانی عدلیہ کی شاندار تاریخ نہیں۔انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنس کی نگرانی کے لیے جسٹس اعجاز الاحسن کی تعیناتی کو ختم کریں اور آئین کے آرٹیکل 10 اے کی خلاف وزری سے گریز کریں۔
انہوں نے عدالت سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ نواز شریف کو دیگر کیسز کی طرح آئین کے آرٹیکل 184 تھری کے تحت اپیل کا حق بھی دیا جائے۔








