counter easy hit

وزیراعظم ان ایکشن

Prime Minister's in actionپشاور: خیبر پختونخوا کے گورنر شاہ فرمان اور وزیراعلیٰ محمود خان نے کل شام پشاور میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی۔ انہوں نے عمران خان سے صوبے کی ترقی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم نے خصوصاً قبائلی ضلعوں میں تمام ترقیاتی سکیمیں مکمل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

ادھر توقع ہے کہ وزیراعظم شوکت خانم میموریل ہسپتال پشاور کے لئے فنڈ ریزنگ کے سلسلے میں ایک تقریب میں شریک ہوں گے۔یاد رہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے بھی واضح کیا ہے کہ منظور شدہ ترقیاتی منصوبوں پر کام میں تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی اور تمام محکموں کو ہدایت بھی جاری کی کہ ہر مہینے اپنے سالانہ ترقیاتی بجٹ کے استعمال پر ریویو میٹنگ کرے گی ۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ تمام محکمے ترقیاتی بجٹ کے استعمال کو 100 فیصد یقینی بنائیں اور تمام محکموں کو 15 اپریل تک غیر استعمال شدہ بجٹ سرینڈر کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔وزیر اعلی نے مزید کہا کہ ایڈیشنل اور سپلیمنٹری گرانٹس کو وزیر اعلی کی مشاورت کے بعد جاری کیا جائے۔ ان احکامات کا اظہار وزیراعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے صوبائی اور ضم شدہ اضلاع کے حوالے سے سالانہ ترقیاتی پروگرام 2018-19 پر پیشرفت کے حوالے سے کابینہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ہے ۔ اجلاس میں وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے ضم شدہ اضلاع و صوبائی حکومت کے ترجمان اجمل وزیر، وزیر مواصلات اکبر ایوب، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ، تمام محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور ضم شدہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز و دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع کیلئے 12.7 ارب روپے کے مختلف ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح بہت جلد ممکن بنایا جارہا ہے ۔ ان میں سے زیادہ تر منصوبوں کے افتتاح اور سنگ بنیاد اپریل کے اختتام تک کر دی جائے گی۔

وزیراعلیٰ نے ہدایت کی ہے کہ جو فنڈ ضم شدہ اضلاع کیلئے مختص ہیں اُس کو اُن ہی اضلاع میں لگایا جائے اور وہاں کے عوا م کو تمام تر سہولیات جلد مہیا کی جائیں ۔ وزیراعلیٰ نے مزید کہاکہ ضم شدہ اضلاع میں سروس ڈیلیوری کو ہر حال میں ممکن بنانا ہے ، خاص طور پر تعلیم ، صحت و غیرہ میں سروس ڈیلیوری ، سٹاف کی حاضری اور دوسری ضروریات کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی ہے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں زیادہ تر توجہ خدمات کی فراہمی کی بجائے عمارات تعمیر کرنے پر دی گئی تھی لیکن اب تمام تر منصوبہ بندی عوام کو خدمات کی بہتر فراہمی پر مرکوز کی جائے گی۔ اجلاس میں صوبے بشمول ضم شدہ اضلاع کے تمام محکموں کے سالانہ ترقیاتی پروگرام پر بھی پیشرفت کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اجلاس کو سالانہ ترقیاتی پروگرام کے سیکٹر وائز اخراجات اور فنڈز کے استعمال کے حوالے سے بھی تفصیلا ًبتایا گیا۔ ضم شدہ اضلاع میں جاری ترقیاتی اسکیموں اور دیگر منصوبوں پر بھی بریفنگ دی گئی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ 2018-19 میں سڑکوں کی تعمیر اور بحالی کے حوالے سے 308 منصوبوں کیلئے 9452 ملین روپے مختص کئے گئے تھے جبکہ ان منصوبوں پر اب تک بجٹ کے استعمال کی شرح 93 فیصد رہی ہے ۔ 2018-19 میں محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کیلئے 70 منصوبوں پر 3427 ملین روپے خرچ ہوئے ہیں۔ 2018-19 میں محکمہ صحت کے 104 منصوبوں پر اب تک 3299 ملین روپے خرچ کئے گئے ہیں۔ صوبے میں محکمہ آبپاشی کے 176 منصوبوں کیلئے 5599 ملین روپے کا بجٹ جاری ہوا ہے جبکہ ان منصوبوں پر اب تک بجٹ کے استعمال کی شرح 81 فیصد رہی ہے ۔ صوبے میں شہری علاقوں کی ترقی کیلئے 33 منصوبوں پر 1543ملین روپے خرچ ہوئے ہیں۔ صوبے میں صاف پانی کی فراہمی کے 50 منصوبوں کیلئے 2917 ملین روپے جاری کئے گئے ہیں جبکہ ان منصوبوں پر 2287 ملین روپے خرچ کئے جا چکے ہیں۔ محکمہ بلدیات کے 37 منصوبوں پر اب تک 1282 ملین روپے خر چ کئے جا چکے ہیں۔