پشاور: قبائلی علاقے ضلع خیبر کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 44 میں 2002 کے بعد سے شہریوں کو پہلی مرتبہ انتخابی سرگرمیوں کی اجازت مل گئی۔واضح رہے کہ 2008 میں حلقہ این اے 44 میں دہشت گردی اور 2013 میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے باعثانتخابی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر تھیں۔تاہم کامیاب فوجی آپریشن کے باعث پرامن ماحول میں 16 سال بعد پہلی بار جلسے جلوسوں کا انعقاد کیا جارہا ہے، جو کہ شہریوں کے لیے باعث مسرت ہے۔علاقے کا مشہور باڑہ بازار مختلف سیاسی پارٹیوں کے پرچموں، رنگارنگ بینرز اور تصاویر سے مزین ہے جبکہ چھوٹے بڑے جلسوں کے انعقاد کو عوامی پذیرائی حاصل ہے۔ایک مقامی شہری نے بتایا کہ ہمارے لیے خوشی کی بات ہے کہ اس بار پر امن ماحول میں انتخابات ہو رہے ہیں۔حلقہ این اے 44 میں 41 امیدوار انتخابی معرکہ میں ایک دوسرے کےمدمقابل ہیں۔تاہم شہری پرعزم ہیں کہ وہ پرامن اور آزاد ماحول میں کامیابی کا تاج ایسے امیدوار کے سر سجائیں گے جو حلقے کے لیے امن وترقی کا ضامن ہو۔دوسری جانب ایک خبر کے مطابق پاکستان کے صوبہ پنجاب کی حکومت کی جانب سے کالعدم تنظیم اہلسنت و الجماعت کے سربراہ مولانا احمد لدھیانوی کا نام انسداد دہشت گردی کے تحت ترتیب دی گئی واچ لسٹ یعنی فورتھ شیڈول سے دو برس قبل خارج کیا جا چکا تھا۔اس کے باوجود ان پر چند پابندیاں بھی عائد تھیں اور ان کے معاشی اثاثہ جات منجمد تھے۔ تاہم حال ہی میں ان پر عائد تمام پابندیاں ہٹا کر ان کو ان کے بینک اکاؤنٹ اور اثاثہ جات
تک رسائی دے دی گئی ہے۔صوبہ پنجاب کے نگراں وزیرِ داخلہ شوکت جاوید نے بی بی سی کو بتایا کہ اہلسنت و الجماعت تاحال کالعدم جماعت ہے تاہم اس کے سربراہ مولانا احمد لدھیانوی کے خلاف چند پابندیاں برقرار تھیں جو اب ختم کر دی گئی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مولانا احمد لدھیانوی نے انتخابات میں حصہ لینے کی غرض سے درخواست دیتے وقت وفاقی حکومت کو لکھا تھا کہ ان کا نام فورتھ شیڈول میں نہیں ہے تو ان پر پابندیاں کیوں عائد ہیں۔اس کے بعد وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت سے اس کی تصدیق کی جس کے بعد ان پر عائد تمام پابندیاں اٹھا لی گئیں ہیں۔‘ان کا کہنا تھا کسی شخص کا نام فورتھ شیڈول سے ہٹانے کا باقاعدہ ایک طریقہ کار ہوتا ہے جو کہ ایک جاری عمل ہے۔ اس کے مطابق ایک کمیٹی اس میں شامل افراد کے کردار اور کارروائیوں کا مسلسل جائزہ لیتی رہتی ہے اور اس کے بعد وہ اس کو ہٹانے کی سفارش کرتی ہے۔اسلام آباد میں انسدادِ دہشت گردی کے وفاقی ادارے نیکٹا کے ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ محکمہ داخلہ پنجاب نے رواں ماہ کی 14 تاریخ کو ایک خط کے ذریعے انھیں مطلع کیا تھا کہ مولانا احمد لدھیانوی کا نام فورتھ شیڈول میں نہیں ہے