
جس طرح عمرہ مفردہ استطاعت کی وجہ سے واجب ہو جاتا ہے اسی طرح نذر، قسم اور عہد وغیرہ بھی واجب جاتا ہے۔ عمرہ مفردہ میں طواف النساء واجب ہے جب کہ عمرہ تمتع میں واجب نہیں ہے ۔ عمرہ تمتع صرف حج کے مہینوں میں انجام دیا جا سکتا ہے جو شوال، ذی القعدہ اور ذی الحجہ ہیں جب کہ عمرہ مفردہ کو سال کے کسی مہینہ میں انجام دیا جاسکتا ہے تاہم ماہ رجب میں فضیلت ہے ۔ عمرہ تمتع کے احرام سے باہر آنا صرف تقصیر (کچھ بال کٹوانا) پر منحصر ہے جب کہ عمرہ مفردہ کے احرام سے تقصیر سے بھی باہر آ سکتے ہیں اور حلق (بال منڈوانے) سے بھی تاہم حلق افضل ہے یہ حکم مردوں کے لیے ہے جب کہ عورتوں کے لیے تقصیر معین ہے چاہے عمرہ تمتع کے احرام سے باہر آنا ہو یا عمرہ مفردہ کے ۔ عمرہ تمتع اور حج تمتع ایک ہی سال میں انجام دینا واجب ہے جس کی تفصیل آئیگی۔ جبکہ عمرہ مفردہ میں یہ واجب نہیں ہے۔ لہذا جس شخص پر حج افراد و عمرہ مفردہ واجب ہو وہ ایک سال میں حج اور دوسرے سال میں عمرہ کر سکتا ہے۔














