counter easy hit

چاربیویاں۔۔ 14 بیٹے اور 12 بیٹیاں۔۔!! لاک ڈاؤن کی وجہ سے لاہور کا بُزرگ شہری سڑک پر نکل آیا، ایسی بات کہہ دی کہ حکومت بھی پریشان ہوگئی

لاہو ر(نیوز ڈیسک) بیویوں اور بچوں کو کہاں سے کما کر کھلاؤں،لاک ڈاؤن نے 26 بچوں کے والد کی پریشانیوں میں اضافہ کر دیا۔تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کے باعث کیے گئے لاک ڈاؤن کی وجہ سے غریب طبقہ بہت زیادہ متاثر ہوا ہے۔غریبوں کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں۔دیہاڑی دار دار طبقے کے حالات بھی بہت برے ہیں۔جبکہ زیادہ افراد پر مشتمل خاندان بھی عجیب صورتحال سے دوچار ہیں۔اگرچہ حکومت کی طرف سے بھی اور مختلف تنظیموں کی طرف سے غریبوں تک راشن پہنچانے کا کا کام کیا جا رہا ہے تاہم کئی ایسے خاندان بھی ہیں جو اس مشکل صورتحال میں اپنے خاندان کا پیٹ پالنے کے قابل نہیں ہیں۔ایسے میں ایک بابا جی جن کی چار بیویاں ہیں، ان کا کہنا ہے کہ بیشک لاک ڈاؤن عوام کی بہتری کے لیے کیا گیا ہے لیکن انسان نے پیٹ بھی تو بھرنا ہے۔میری چار بیویاں ہیں اور 26 بچے ہیں۔جن میں سے 12 بیٹیاں ہیں اور 14 بیٹے ہیں۔ مجھے بتائیں کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے میں ان کو کہاں سے کھلاؤں۔۔خیال رہے کہ کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)کے سربراہ ٹیڈروس ادہانوم نے خبردار کیا ہے کہ اگر وائرس کے خلاف موثر مداخلت نہیں کی گئی تو پاکستان میں جولائی کے وسط تک کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 2 لاکھ سے زائد ہوسکتی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق پاکستان نیشنل اسٹریٹجک تیاری اور رسپانس پلان ورچوئل کانفرنس کے آغاز پر ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے کہا کہ کووڈ 19 رسپانس پلان پاکستانی حکومت، اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں کی مشترکہ حکمت عملی پر منحصر ہے۔ ٹیڈروس ادہانوم نے بتایا کہ یہ اقوام متحدہ، پاکستان کے نیشنل ایکشن پلان اور ڈبلیو ایچ او کے عالمی اسٹریٹجک تیاری اور رسپانس پلان کے ساتھ منسلک ہے۔ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان کے 115 اضلاع میں وائرس پھیل چکا ہے اور سندھ اور پنجاب اس سے زیادہ متاثرہ صوبوں میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے سے دبا ئوکے حامل شعبہ طب اضافی دبا برداشت کر رہا ہے اور متاثرہ افراد کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وائرس سے سماجی و اقتصادی شعبے پر پڑنے والے اثرات کو زائل کرنے کی ضرورت ہے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website