counter easy hit

تاریخ کے 12 اہم موڑ، جن کے بعد دنیا ہمیشہ کے لیے بدل گئی

12 turning point in history, that the world had changed forever

12 turning point in history, that the world had changed forever

نیشنل جیوگرافک نے دنیا کے ایسے واقعات پر مبنی ایک کتاب جاری کی ہے جنھوں نے دنیا کو بدل کر رکھ دیا۔ ان واقعات میں تاریخی سنگ میل، زندگی بدل دینے والے خیالات اور سائنسی پیش رفت شامل ہیں، جنھوں نے انسانیت کو فرش سے عرش پر پہنچا دیا۔

لاہور: آگ کی دریافت سے لے کر دنیا کے طاقتور ترین ہتھیار کے استعمال تک، یہاں اسی کتاب سے لیے گئے ایسے واقعات کا ذکر ہے جس نے انسانی تاریخ کو بدل کر رکھ دیا۔

انسان نے جب آگ دریافت کی
(ممکنہ طور پر 14 لاکھ سال قبل)

جو پہلی ایجاد جدید انسانوں کو اپنے آباؤ اجداد سے جدا کرتی ہے وہ آگ جلانا ہے۔ آگ کو استعمال کرنے سے انسانوں کو فوری طور پر پکانے، گرمائش پیدا کرنے اور روشنی کرنے میں مدد ملی۔ آگ کی ایجاد تمام انسانی ٹیکنالوجیز کا جدِ امجد قرار دی جاتی ہے، جس سے دھاتوں کو نکال کر ان سے مضبوط اوزار یا ہتھیار بنانے میں مدد ملی اور انسانوں کو جانوروں کا بہت زیادہ خوف نہیں رہا۔

تیر کمان کا پہلی بار استعمال
(15 ہزار قبل مسیح)

تیروں اور کمانوں کو سب سے پہلے ناپائیدار میٹریل سے تیار کیا جاتا ہوگا، تاہم اس حوالے سے کوئی مستند حوالے موجود نہیں ہیں کہ یہ ہتھیار کب ایجاد ہوا؟ اب تک سب سے پرانی کمان ڈنمارک میں دریافت ہوئی ہے جو لگ بھگ 9 ہزار قبل مسیح سال پرانی ہے۔ تیر اور کمان ممکنہ طور ہر جانوروں کے شکار کے لیے تیار کیے گئے ہوں گے۔ مانا جاتا ہے کہ ان کی تخلیقی ابتدائی ہتھیاروں، نیزے اور بومر رنگز کے بعد ہوئی ہوگی۔ کمانوں کو بہت جلد فوجی مقاصد کے لیے استعمال کیا جانے لگا۔ نیشنل جیوگرافک کے مطابق 5400 قبل مسیح میں تیروں کو فوجی تنازعات میں استعمال کیا جاتا تھا۔ انگلش ہل فورٹس کے کھنڈرات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی متعدد جگہیں تیروں کے حملے کی زد میں آئی تھیں۔

گول پہیوں کا استعمال
(3500 قبل مسیح)

اگرچہ اب تک گول پہیے کی ایجاد کا زمانہ نامعلوم ہے، مگر اس دریافت کو بڑے پیمانے پر ساڑھے تین ہزار قبل مسیح میں استعمال کیا جانے لگا تھا۔ پہیے نے معاشرے کے متعدد پہلوؤں بشمول نقل و حمل میں انقلاب برپا کر دیا تھا۔ پہلے مٹی کے پہیوں اور پھر پانی کے پہیوں کو تیار کیا گیا۔ مگر 2 ہزار قبل مسیح میں پہیوں نے میدان جنگ کے عمل میں بھی انقلاب برپا کیا۔ ہیٹیز پہلی معلوم تہذیب ہے، جس نے رتھوں کا استعمال کیا۔ اس میں پہیوں کو ایک پلیٹ فارم کے ساتھ گھوڑوں سے جوڑ دیا جاتا تھا، جس سے تیز اور موثر جنگی کارروائیوں میں مدد ملتی تھی۔

آہنی دور کا آغاز
(1200 قبل میسح)

سخت لوہے کو تیار کرنا ہیٹیز نے 14 ویں صدی قبل مسیح میں شروع کیا تھا۔ 1200 قبل مسیح میں اس ٹیکنالوجی کو ترقی ملی اور یہ دنیا بھر میں پھیل گئی۔ سخت لوہے کی پروڈکشن میں اضافے سے ایسے پائیدار میٹریل کی تیاری میں مدد ملی، جس نے انسانی توسیع کا چہرہ بدل کر رکھ دیا۔ آہنی اوزاروں نے موثر کاشتکاری کو یقینی بنایا اور آبادی میں اضافہ شروع ہو گیا۔ لوہے کے ہتھیار اور بکتر بند نے اولین دھاتوں کی جگہ لے لی اور تہذیبوں کے لیے لوہے کے ساتھ پڑوسی ریاستوں پر غلبہ پا کر توسیع پانا آسان ہو گیا۔

تعمیراتی مقاصد کے لیے کنکریٹ کا استعمال
(200 قبل مسیح)

دو سو قبل مسیح میں رومیوں نے ایسا طریقہ تیار کیا جس سے کنکریٹ کی پروڈکشن شروع ہو گئی جو حیرت انگیز طور پر مضبوط اور واٹر پروف ہوتے تھے۔ رومیوں نے کنکریٹ کو ہر قسم کی تعمیرات کے لیے استعمال شروع کر دیا۔ کنکریٹ نے رومیوں کو اپنے زیر تحت خطوں میں فوجی اور ثقافتی غلبے میں بھی مدد فراہم کی اور وہ پائیدار سڑکوں کا ایک وسیع نیٹ ورک تشکیل دینے کے قابل ہو گئے۔ مزید برآں کنکریٹ کو بندر گاہوں کی تعمیر کے لیے بھی استعمال کیا گیا، جس سے رومیوں کو اپنا اثر و رسوخ بڑھانے میں مدد ملی۔

غلطی سے پاک نیوی گیشن
(1569ء)

سمندروں میں نیوی گیشن تھکا دینے والا اور مشکل کام تھا۔ نیوی گیٹرز کو مسلسل قطب نماء کی مدد لینا پڑتی تھی اور اس دور کے غیر مستند نقشوں کی مدد سے اپنے راستوں کا تعین کرنا پڑتا تھا۔ جرمن نقشہ نگار گیرارڈیوس مرکیٹور نے ایک ایسا عالمی نقشہ تیار کیا جس میں طول البلد کی لائنز کو عرض البلد کی لائنوں کے ساتھ استعمال کیا گیا تھا۔ نقشہ نگاری کا یہ طریقہ کار آج بھی استعمال ہوتا ہے اور نقشوں کو قطبوں کی رہنمائی کرتا ہے، جس سے نیوی گیٹرز کے لیے اپنے راستوں پر چلنا آسان اور غلطی سے پاک ہو جاتا ہے۔ اس پیشرفت نے نیوی گیشن کو انتہائی آسان کام بنا دیا جس سے کم ایندھن کے ساتھ عالمی سفر ممکن ہوا اور اسی کی مدد سے یورپی ممالک نے ایشیاء بھر میں اپنی کالونیاں بھی قائم کیں۔

صنعتی انقلاب کا آغاز
(1712ء)

لوہے اور سٹیل کو ملانے اور، توانائی کے نئے ذرائع کی دریافت نے صنعتی انقلاب کو پر لگائے جس کا آغاز انگلینڈ سے ہوا۔ اس عہد میں اس انقلاب کو پروان چڑھانے والی چیز تھامس نیوکومین کی جانب سے بھاپ کے انجن کی تیاری تھی جس نے لاجسٹک حوالے سے سب کچھ بدل کر رکھ دیا۔ سامان کی ترسیل کے ایسے نظام پر کام شروع ہو گیا جس میں انسانی توانائی بہت کم صرف ہوتی تھیں جبکہ ٹرانسپورٹیشن اور پروڈکشن کا عمل بڑھ گیا۔ دیگر اہم چیزیں جو سامنے آئیں وہ بھاپ سے چلنے والے بحری جہاز، آٹو موبائل، طیارے، ٹیلیفون، ریڈیو اور فیکٹری سسٹم تھے۔

ٹیلی کمیونیکشن کی ترقی
(1876ء)

سات مارچ 1876ء کو امریکی پیٹنٹ آفس نے الیگزینڈر گراہم بیل کو تاریخ کے سب سے قابل قدر پیٹنٹس میں سے ایک کا حقدار قرار دیا۔ گراہم بیل نے اپنی ایجاد کو استعمال کرتے ہوئے خود سے دور اپنے اسسٹنٹ سے رابطہ کیا اور کہا مسٹر واٹسن، یہاں آ جائیں، مجھے آپ کی ضرورت ہے ۔ اس کے بعد ٹیلی کمیونیکشن کا یہ سلسلہ امریکا بھر میں پھیل گیا اور 1927ء میں پہلی بین الاقوامی کال کی گئی۔ آج دنیا بھر میں موبائل فون استعمال کرنے والوں کی تعداد اربوں میں ہے بلکہ ایک اندازے کے مطابق زمین پر جتنی آبادی ہے اتنے کنکشن تو فروخت ہو چکے ہیں۔

طیاروں کی لڑائی
(1903ء)

اگرچہ رائٹ برادرز نے محض بارہ سیکنڈ تک ہی پرواز کی تھی، مگر یہ پہلی دفعہ تھا کہ ہوا سے بھاری مشین کو کنٹرول کرکے اڑایا گیا۔ رائٹ برادرز نے اپنے ڈیزائن کو بہتر بنایا اور طیاروں نے پہلی جنگ عظیم (1914ء -1918ء) کے درمیان تیز رفتار جاسوسی مشنز کے لیے کردار ادا کیا۔ نیشنل جیوگرافک کے مطابق برطانیہ اور اٹلی نے پہلے بمبار طیارے 1913ء میں ڈیزائن کیے۔ ایک سال بعد ہی فرانس نے اپنے طیاروں کے ساتھ مشین گنوں کو منسلک کر دیا۔ اس وقت صرف امریکا کے پاس 13 ہزار کے لگ بھگ فوجی طیارے ہیں۔ اس کے بعد چین اور روس ہیں جن کے پاس دو سے تین ہزار فوجی طیارے ہیں۔

مین ہیٹن پراجیکٹ اور انسانی تاریخ کا سب سے طاقتور ہتھیار
(1941ء)

دوسری جنگ عظیم کے شروع ہونے سے ایک ماہ قبل جرمن نژاد سائنسدان البرٹ آئن سٹائن نے دو صفحات کا خط لکھ کر نازیوں کے خلاف امریکا کی جوہری ریس کا آغاز کیا۔ اپنے خط میں آئن سٹائن نے اس وقت کے امریکی صدر فرینکلن ڈی روزویلٹ کو خبردار کیا کہ جوہری چین ری ایکشن کی مدد سے بالکل نئی قسم کے انتہائی طاقتور ایٹم بم تیار کیے جا سکتے ہیں۔ اس کے دو سال بعد امریکا نے مین ہیٹن پراجیکٹ کا آغاز کیا۔ امریکا نے اس پراجیکٹ کے تحت اس عہد کے سب سے طاقتور اور تباہ کن ہتھیار کے ڈیزائن اور تیاری کا کام کیا۔ چھ اگست 1945ء کو صبح سوا آٹھ بجے دنیا اس وقت ایٹمی عہد میں داخل ہو گئی، جب انسان کے تیار کردہ سب سے طاقتور ہتھیار کو استعمال کیا گیا۔ اس پہلے جوہری بم نے پھٹنے کے بعد اتنی طاقت کا مظاہرہ کیا جو 12500 ٹن بارود کے برابر تھا، اس سے جاپانی شہر ہیروشیما برباد ہو کر رہ گیا۔

خلائی دوڑ
(1954ء)

1954ء میں روس نے ایک مصنوعی سیٹلائٹ کی تیاری کا منصوبہ بنایا اور تین سال کے اندر سپوتنک 1 زمین کے مدار پر بھیجے جانے والا پہلا سیٹلائٹ بن گیا۔ جرمن ایرو سپیس انجنیئر وارنہیر وان براؤن نے امریکی فوج کے لیے کام کرتے ہوئے کامیابی سے 1958ء کے اواخر میں ایکسپلورر 1 سیٹلائٹ مدار پر روانہ کیا۔ تین سال بعد روس کے خلاء باز یوری گاگرین خلاء میں جانے والے پہلے انسان بن گئے اور اس کو دیکھتے ہوئے امریکا نے چاند پر پہلے انسان کو بھیجنے کا عزم ظاہر کیا، جس کو بیس جولائی 1969ء کو پورا کیا گیا۔ اب نجی کمپنیاں اس وقت خلائی سیاحت کے منصوبوں پر کام کر رہی ہیں جو خلائی دوڑ کی ایک بے مثال نظیر ہے۔

انٹرنیٹ کا انقلاب
(1991ء)

دنیا اس وقت انٹرنیٹ کے دور میں داخل ہو گئی جب برطانوی کمپیوٹر سائنس دان ٹم برنرز لی نے دنیا کی پہلی ویب سائٹ کو 1960ء کی دہائی کے آخر میں تیار کیا۔ انہوں نے ایسا سافٹ ویئر تیار کیا جس میں تمام متعلقہ فائلز کو لنک دیئے گئے اور پھر انہیں دیگر صارفین کے کمپیوٹرز سے جوڑ دیا گیا۔ اس طرح لوگ بغیر ڈیٹا بیس کے فائلیں شیئر کرنے لگے۔ 1991ء میں لی نے اس سافٹ ویئر کو عام کر دیا اور اس کے بعد اب تین ارب سے زائد افراد انٹرنیٹ استعمال کر رہے ہیں۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website