counter easy hit

حرمتِ ساداتِ عظام اور ہماری ذمہ داریاں

اولادِ حسنین ہیں جو سن لیں میری صدا
شاید کہ اس میں ہےفقط پنجتن کی رضا

اس وقت ملعون لوگوں نے سادات عظام کی عزتوں کو خاک میں رلا دیا ہے اسکی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ سادات عظام کا باہمی اتفاق و اتحاد پارہ پارہ ہوچکا ہے اور کچھ ناعاقبت اندیش بد بختوں نے سادات بنو فاطمیہ میں سے رشتے کرنے کروانے پہ زور دیکر فکرِ یزید و ابنِ زیاد جیسا بن کر دکھانے کی انتھک کوشش کی ہے ان جملہ فتنوں کا سدِ باب کرنے کے لیے باہمی مربوط ہونے میں پنہاں ہے
اس وقت اگر کوئ بھی سید صاحب ثروت ہے تو وہ غریب طبقہ سادات کی طرف اپنی توجہ نہیں کرتا بلکہ مزید امیر سے امیر ہونے کے درپے ہے اور جو سادات ظلم و ستم اور غربت کی چکی میں پس رہے ہیں انکی گھریلو مجبوریاں انکو منظر عام پہ لانے میں مانع ہیں ہم نے تحریکِ حرمتِ اولادِ رسول کے نام سے ایک پلیٹ فارم مہیا کرنے کی سعی کی ہے جس میں مسائل السادات اور انکا حل پیش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے
تمام منفعتِ دنیوی کو بالاے طاق رکھتے ہوئے اگر جملہ سادات ایک دوسرے کے خیر خواہ بن کر ان مسائل کا خاتمہ کریں تو بعید نہیں ہے کہ یہ سب کے سب مسائل پورے مملکتِ اسلامیہ میں سے ختم کیے جا سکتے ہیں
☔1
سب سے پہلے جو مسلہ درپیش ہے وہ سادات کی باہمی کفو کے معاملے میں کافی الجھنوں کا شکار ہے جسکی وجہ سے ہمارے تہزیب و تمدن و ثقافت پہ منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں اور کافی سادات اپنے اسلاف کا تشخص بھی کھو بیٹھے ہیں ☔2
:دوسری بڑی وجہ سیرت و کردار کی وجہ سے سادات میں بہت کمزوریاں ہیں جو ہماری پستی و تنزلی کا بین ثبوت ہیں
3 ☔
تیسری بڑی وجہ کہ سادات آپس میں اختلافات کا شکار ہیں شخصیت پرستی اور انا پرستی کو بالائے طاق رکھ کر فقط حرمتِ اولادِ رسول کے مسائل پہ توجہ کو لازم سمجھا جاے تو یہ مسلہ جلد حل ہو سکتا ہے
4 ☔
چوتھا بڑا مسلہ سادات رشتوں کا فقدان ہے
ان جملہ مسائل کے حل کی طرف توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے اس وقت ہمیں ملتِ اسلامیہ کی طرف توجہ مبذول کروانے والے ہزاروں بلکہ لاکھوں لوگ ملیں گے مگر سادات کرام کے مسائل کے حل کرنے والے مبلغین بہت کم نظر آئیں گے
آلِ رسول کے نام پہ گھنٹوں تقاریر کی جاسکتی ہیں مگر جب کسی سید کاایکسیڈنٹ ہوجاے تو اس کے دفن کفن کے لیے چندہ مہم کا آغاز بھی وہی مقرر لوگ کریں گے
کیا ہم سب سادات کی غیرتِ سادات مر چکی ہے ؟
کیا ہم اس وقت بھی بیت المال اور غیر سرکاری این جی اوز کے محتاج بنا کر ایک الگ قوم بنا دیے جا چکے ہیں
غور کریں میرے سادات بنو فاطمیہ کے غیور عوام آخر کب تک ہم ان مروان پرست یزید نواز ملاؤں کے فتووں کی لپیٹ میں اپنی شناخت کھو بیٹھیں گے

مگر زریتِ زہراء سلام اللہ علیہا کی افکار و نظریات کو اپنی اس زندگی کا حصہ ہمیں ابھی سے بنانا ہوگا وگرنہ ہمارے اس سخی ابن سخی بابا سید العرب والعجم کی نظریات کی عکاسی کون دے گا
دیگر موضوعات کو یا اختلافات انساب کو وقتی طور پہ موقوف رکھ کرمندرجہ زیل مسائل کے حل کی طرف ایک دوسرے کا جسم و جان بننے کی اشد ضرورت ہے لکھنے کی کوشش کی جاےء تحریری اور تقریری لٹریچر مہیا کیا جائے
تو تب جا کر ہم ایسے گمراہ کن معاشرے میں اپنے سیرت و کردار سے ان مذکورہ بالا مسائل کا خاتمہ یقینی بنا سکتے ہیں
ان جملہ مسائل کا حل اگر درکار ہو تو خدا را اب بھی ایک ہو جاو

یہ میرا زاتی تجربہ ہے ۔
اس وقت مسائلِ غیر ضروریہ کو بالائے طاق رکھتے ہوئے
مصداقِ آلِ رسول حضرات کے لیے ضروری ہے کہ وہ موجودہ باطل قوتوں کے خلاف لکھنے کے بجائے آپس میں باہم شیر و شکر ہوجائیں اور آپس میں روابط کو فروغ دیں
اگر ساداتِ عظام اور محبانِ سادات پھر بھی اس مسلہ کو حل نہیں کر سکتے تو
انہیں چاہیے کہ وہ اپنے نفس کا محاسبہ کریں
کہیں ایسا نہ ہو کہ کل بروزِ محشر ہم سب کو بارگاہِ خداوندی اور بارگاہِ پنجتن پاک میں
شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے
۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں آج جملہ سادات عظام سے دوبارہ ملتمس ہوں کہ خدارا ان بڑھتے ہوئے مسائل کی بھرمار کو روکیں ۔۔۔خدا اس قوم کی حالت اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک وہ اپنی حالت کو از خود بدلنے کی کوشش نہ کریں ..
شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں میری بات .
دردِ سادات رکھنے والوں کا ادنیٰ سا اک غلام

۔التماس گزار ۔۔۔سیدابرار حسین بخاری فاضل جامعہ غوثیہ مہریہ گولڑہ شریف ۔۔۔۔ شکریہ