counter easy hit

آئی ایم ایف نے پاکستان کو ایک روپیہ بھی نہیں دینا کہ جب تک۔۔۔ معروف تجزیہ کار ظفر ہلالی نے قصہ ہی ختم کر دیا

اسلام آباد (ویب ڈیسک) نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے معروف تجزیہ کار ظفر ہلالی نے کہا کہ دو بہت اہم مسائل ہیں جو غور طلب ہیں کہ یہ حل کیسے ہوں گے، انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کو تب تک کوئی پیسے نہیں

دینے جب تک پاکستان اٹھارہویں ترمیم میں تبدیلی نہ کر لے۔ اٹھارہویں ترمیم میں ایک اور ترمیم کرنا ہو گی کیونکہ آئین میں ترمیم آئی ایم ایف سے قرض لینے کے لیے ضروری ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسا کیوں ہے؟ وہ کہتے ہیں پاکستان میں بالواسطہ اور بلا واسطہ ٹیکس سے جتنا پیسہ اکٹھا ہوتا ہے وہ پیسہ 5 سے تقسیم ہوتا ہے اور فیڈریشن کو اُس پیسے کا 30 فیصد جبکہ صوبوں کو 70 فیصد ملتا ہے۔ اور وہ 30 فیصد جو ہے وہ پنشنز، دیگر اخراجات، قرض اور اتظامی اخراجات کے لیے کافی نہیں ہے۔ہم جاننا چاہتے ہیں کہ آپ اپنے پیسے کیسے ہمیں واپس کریں گے؟ جب تک آپ کی فیڈریشن مضبوط نہیں ہو گی ، جب تک فیڈریشن کے پاس پیسہ نہیں آئے گا، تب تک فیڈریشن میں تبدیلی نہیں آئے گی اور ہم آپ کو پیسے نہیں دیں گے کیونکہ ہم بھی جاننا چاہتے ہیں کہ آپ ہم سے لیا ہوا قرض کیسے واپس کریں گے۔ظفر ہلالی نے کہا کہ آئی ایم ایف سے قرض لینے کے لیے آئین میں تبدیلی لانا پڑے گی۔ خیال رہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان پر قرضہ دینے کی کڑی شرائط عائد کر دی ہیں۔ عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے چین سے حاصل کیے گئے قرضوں کی تفصیلات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس پر حکومت آئی ایم ایف کی اس شرط کو پورا کرنے سے گریزاں ہے۔ آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹین لوگارڈ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو مکمل شفافیت کے ساتھ بتانا ہو گا کہ اس نےچین سمیت کس سے کب کب قرض لیا اور کہاں خرچ کیا۔کرسٹین لوگارڈ کے مطابق کسی ملک کو بھی بیل آؤٹ پیکج دینے سے قبل اس کے تمام قرضوں کے بارے میں مکمل آگاہی ضروری ہوتی ہے۔ دیکھا جائے گا کہ پاکستان اب قرض کا کتنا بوجھ برداشت کر سکتا ہے۔ یاد رہے کہ دو روز قبل پاکستان نے مالی بحران سے نمٹنے کے لیے عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف سے معاونت کی باضابطہ درخواست کی تھی۔ پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے انڈونیشیا میں عالمی مالیاتی فنڈ کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی جس میں مالی معاونت کی درخواست کی گئی۔پاکستان کی درخواست کا جائزہ لینے کے لیے آئی ایم ایف کی ٹیم آئندہ ہفتے اسلام آباد کا دورہ کرے گی، اس ملاقات میں گورنر اسٹیٹ بینک اور اقتصادی ڈویژن کے حکام شامل تھے۔ واضح رہے کہ پاکستان گذشتہ ہفتے معاشی بحران پر قابو پانے کے لیے عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کے فیصلے کا اعلان کیا تھا۔ آئی ایم ایف اس سلسلے میں پہلے ہی آمادگی کا اظہار کر چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت کو رواں سال کے دوران 8 سے 9 ارب ڈالر کی ضرورت ہوگی۔