counter easy hit

ضروری تو نہیں ہاتھوں میں ہو تلوار ہر لحظہ

ضروری تو نہیں ہاتھوں میں ہو تلوار ہر لحظہ
سخنور ہوں میں رہتا ہوں قلم بردار ہر لحظہ
دلوں کے رام کرنے کو بدل طرزِ تکلم تو
ہو میٹھی شہد سے بڑھ کر تری گفتار ہر لحظہ
جدوجہدِ محبت میں یہی ہتھیار کافی ہے
زباں شستہ مزاجی کا کرے اظہار ہر لحظہ
قدم تیرا بھلائی ہی کے رستے پر اٹھے دائم
بنے یہ اسپ کاغذ پہ سبک رفتار ہر لحظہ
قلم پہ تیرے عاکف ہوں معطر حرف خوشبوکے
کہ شعروں میں گلابوں سی اڑے مہکار ہر لحظہ

عاکف غنی

عاکف غنی