counter easy hit

نوجوان نسلیں

Mobile Use

Mobile Use

تحریر : زینب ملک
آج نوجوان نسل بے راہ واری کا شکار ھو رہی ہے وہ نوجوان جو مسلم قوم کیلئے انجم کی حثیت رکھتے ہیں آج بھٹک رہے ھیں تباھئ کا شکار ھو رھے ھیں – آج ھم اپنے آبائو اجداد کی تمام باتوں کو دانستہ طور پر بھلا بیٹھے هیں ہماری عادات اطوار بدل چکے ھیں ھم فرقہ ورانیت کا شکار ھو چکے ھیں نوجوان اپنی زندگی کے مقصد کو سمجه نہیں رھے وہ اپنا قیمتی وقت فالتو سرگرمیوں میں ضائع کرتے ھیں اپنا وقت موبائل آوارہ گردی کھیل کھود کی نظر کر دیتے ھیں- پڑھائی سے کوسوں دور ہوتے جارھے ہیں جو ہمارے مستقبل کو سنوارنے والی ھے۔

وقت بھت قیمتی شے ھے جس کا ضیاع بھت سے فعل کو سر انجام کرنے سے روک دیتا ھے – وقت کی قدرو قیمت کو ازبر نہ کرنا اس سے دور ہوجانا المناک مسقبل کا نشان هے -نوجوان بگڑتے جارھے ہیں بدمزاجی،بدتمیزی اور ان میں کوٹ کوٹ کر بھری ھے برداشت کا معدہ ختم ہوتا جارھا ھے – آزار میڈیا میں سب کچه آزار ہوتا جارھا ھے اچھے برے کی پہچان کھوتی جارھی ھے غلط باتوں کو اپنانا فیشن بنتا جارھا ھے۔

حلانکہ یہ سب بھت غلط ھے غلط راه پر چلنا تاریک مستقبل کا نشان ھے – نوجوانوں کا سب سے خطرناک مشغلہ ویلینگ بن چکی ھے نوجواں دوستوں میں خود کو نمایاں ظاھر کرنے کیلئے خطرناک سرگرمیاں اپناتے ھیں ویلنگ ایک خطرناک کھیل ھے جس سے ہر سال بھت سے نوجوان اپنی جان دی ہاته دھو بیٹھتے ھیں۔

اس کے ساته ساته موبائل کے لمبے لمبے پیکجز ٹی وی کی بےخودگی نوجوانوں میں برے جذبات ابھارتے ھیں کیونکہ شیطان ھر انسان کے ساته ہوتا ہے ھمیں آج خود کے گریبان میں جھانکنے کی ضرورت ہے کہ آج ہم قوم کا مستقبل سنوار رھے ھیں یا بھگاڑ رهے هیں زیادہ وقت پڑھائی کو دیتے ھیں یا فالتو سرگرمیوں کو خود کو دوستوں اور معاشرے میں نمایاں کرنے کیلئے نوجوانوں کے فعل بھت غلط ھیں -اسلام سے ان کی دوری شرمندگی کا باعث ھے۔

سیدھے راستے کی پہچان ہی تو سیدھی راھ پر گامزن کرتی ھے – غلط صحبت ہمیشہ نقصان دیتی ھے کوکب بن کے چمکنے کیلئے اعمال اور کارکردگیوں کا چمکنا بھی ضروری هے -روشن مسقبل محنت کا ہی ضامن ھے۔

ہم نوجوان ھی تو مستقبل ھیں اس قوم کاھمیں خود میں وه جذبہ پیدا کرنا ھے جو نوجوانوں میں اقبال کی شاعری سن کے پیدا ھوتا تھا اور ھم سدھریں اور ایک بار اپنے ضمیر سے خود سوال کریں کے ھمیں الله کو خوش کرنا هے اپنے والدین کا نام روشن کرنا ھے یا شیطان کو خوش کرنا ھے اور انسان کا ضمیر ضرور پکارے گا کہ کیا عمل اچھائی اور کونسا برائی کا ھے -اقبال کیا خوب کہ گئے۔
“عمل سے زندگی بنتی هے جنت بھی جھنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ھے نا ناری ھے”

تحریر : زینب ملک