counter easy hit

محض قلم

Raja Habeeb Ul Rehman

Raja Habeeb Ul Rehman

تحریر ۔ راجہ حبیب الرحمن
مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کر نے کے لئے عرصہ دراز سے کاوشیں ہو رہی ہیں اور آئے روز کشمیر دنیا کے نئے نئے فورمز پر زیر بحث آرہا ہے ۔ جس طرح حکومت پاکستان نے ہمیشہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی جس کو دنیا کی پارلیمنٹ کہا جاتا ہے میں کشمیرپر آواز بلند رکھی اور دنیا کو اپنا کردار ادا کرنے کیلئے اپنا بنیادی موقف پیش کیا اسی طرح حکومت آزاد کشمیر نے بھی کسی نہ کسی سطح پر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم کے خلاف اپنی آواز کو بلند رکھا لیکن حکومت آزاد کشمیر کے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بین الاقوامی طرز عمل پر کشمیری عوام کو اکثر نکتہ چینی کرتے بھی پایا ۔ گزشتہ کئی سالوں سے وزیر اعظم آزاد کشمیر ہوں یا صدر آزاد ریاست جموں و کشمیر ہوں کشمیر کے نام پر متعدد بیرونی دورے کر چکے ہیں۔ ماضی کے ان دوروں کو بے معنی یا لاحاصل لکھنا میرے لئے مناسب نہیں البتہ سرکاری اخراجات پر کیے گئے ان دوروں پر عوام کی انگلیاں ضرور اٹھتی رہیں ۔ غربت اور بے روزگاری کی چکی میں پسے ہوئے خطہ آزاد کشمیر کی حکومتوں نے ماضی میں مسئلہ کشمیر کے نام پر بے تحاشا بیرونی دورے کیے اور غریب عوام کے ٹیکسوں سے بننے والے سرکاری خزانے کو اپنی دولت سمجھ پر عیاشی اور سیر و تفریح پر خرچ کیا ۔ اپنے رشتہ داروں اور عزیز و اقارب کو سرکاری قافلوں میں شامل کر کے خوب سیر سپاٹے کروائے ۔ لیکن وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے اب کی بار عزیز و اقارب و دوستوں کے لاؤ لشکر کے بجائے مختصر وفد پر مبنی یورپ کا دورہ کرکے نہ صرف قومی خزانے کو فضول خرچی کی نذر ہونے سے بچایا بلکہ سیر سپاٹے کے بجائے بامقصد دورہ کر کے تحریک آزادی کشمیر میں نئی روح بھی پھونکی ہے۔ آزاد کشمیر کے سیاسی افق پر براجمان سیاست دانوں میں سے بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے حقیقی معنوں میں اگر کسی نے کوئی کوشش کی تو سابق وزیر اعظم بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کا نام سہر فہرست رہا ہے ۔ سابق وزیرا عظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد خان کے مثبت کردار کو بھی مکمل نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ لیکن تاریخ میں پہلی بار وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے یورپی پارلیمنٹ سے ایک قدم آگے یورپی کمیشن میں مسئلہ کشمیر کو اٹھایا ہے ۔ یورپی دارالحکومت برسلز میں عرصہ دراز سے متحرک کشمیری راہنما و کشمیر ای یو کونسل کے چیئرمین علی رضا سید کے مطابق ایسا پہلی بار ہو ا ہے کہ یورپی کمیشن سے آزاد کشمیر کی قیادت کی براہ راست ملاقات ہوئی ہے۔ ماضی میں یورپی پارلیمنٹرین سے ضرور ملاقاتیں ہوتی رہی ہیں لیکن یہ پہلی بار ہوا ہے کہ یورپی کمیشن کے ذمہ داران سے آزاد کشمیر کے وزیر اعظم کی براہ راست ملاقات ہوجس میں وزیر اعظم آزاد کشمیرنے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ثبوت یورپی کمیشن کے سامنے رکھے ۔ یورپی پارلیمنٹ بلا شبہ ایک بڑا فورم ہے لیکن یورپی پارلیمنٹ کے فیصلوں پر عمل درآمد کروانا یورپی کمیشن کا کام ہے اور اب کی بار براہ راست یورپی کمیشن نے کشمیر ایشو کو براہ راست سنا اور سمجھا ہے اس اعتبار سے وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر کے حالیہ دورہ یورپ کو کامیاب ترین دورہ تصور کیا جا رہا ہے ۔ وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر راجہ فاروق حیدر خان کے حالیہ دورے کو سیر سپاٹے کے بجائے حقیقی معنوں میں کشمیر کے لئے مثبت پیش رفت کا حامل دورہ سمجھا جارہا ہے اور انہوں نے خود بھی اس دورے کو نتیجہ خیز بنانے کے لئے بہترین حکمت عملی ترتیب دی تھی ۔ راقم راجہ فارو ق حیدر خان سے ملاقات کرنے پیرس سے چند دوستوں چوہدری نعیم ،راجہ اشفاق اور میاں عرفان صدیق کے ہمراہ برسلز بھی گیا جہاں ان کے مصروف تین شیڈول سے آشناء بھی ہو ا ۔ ان سے ہماری ملاقات شام پانچ بجے برسلز کے مشہور تھوں ای یو ہوٹل میں طے تھی لیکن ان کی مصروفیات نے ہمیں رات دس بجے تک انتظار پر مجبور کیااور ہم نے ان کا انتظار کرنے میں کوئی دقت بھی محسوس نہیں کی چونکہ ہمیں معلوم ہوا کہ ان کی تمام مصروفیات ذاتی سیر سپاٹے کے بجائے کشمیر کاز سے منسلک ہیں اور اسی سلسلے میں وہ یورپی پارلیمنٹ میں پارلیمنٹرینز، انسانی حقوق کی تنظیموں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ خیر راجہ فاروق حیدر خان کی عدم موجودگی میں ہمارا وقت ان کے ہمراہ آئے ہوئے سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق کے ساتھ گپ شپ میں گزرا جس میں انہوں نے بھی راجہ فاروق حیدر خان کے حالیہ دورے کو کامیاب دورہ قرار دیا تاہم انہوں نے کہا کہ ابھی ہمیں مزید کام کرنے کی ضرور ت ہے برطانیہ کے یورپ سے نکل جانے کے بعد یورپی پارلیمنٹ میں موجود برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ایم ای پیز سے ہم محروم ہو جائیں گئے جس سے یورپی پارلیمنٹ میں پہلے سے جاری ہماری کاوشوں میں ایک تعطل بھی پیدا ہو سکتا ہے البتہ انہوں نے کہا کہ یورپ کے تمام ممالک میں بسنے والے کشمیری اپنے مقامی پارلیمنٹرینز کو مقبوضہ کشمیرکی صورت حال سے آگاہ کرنے میں اپنا کردار ضرور ادا کریں۔ خیر رات قریباً دس بجے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان بھی ہوٹل میں پہنچ آئے اور ہماری ان کے ساتھ خصوصی نشت بھی شروع ہو گئی ۔ راجہ فاروق حیدر خان نے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل در آمد ہے اور دنیا اب پہلے سے زیادہ کشمیر پر توجہ دے رہی ہے ۔ یورپین پارلیمنٹرینز اور یورپین کمیشن کے ذمہ داران سے ملاقاتیں انتہائی مثبت اور نتیجہ خیز ثابت ہو نگی ۔ انہوں نے بتایا کہ یورپی کمیشن کے ذمہ داران نے ہمارے موقف کو دلچسپی اور توجہ سے سنا اور کشمیر پر کردار ادا کرنے پر آمادگی بھی ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ یورپی کمیشن سے ملاقاتوں کے دوران انہوں نے نہ صرف باتیں کی بلکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں بارے متعدد ثبوت بھی پیش کیے۔ راجہ فاروق حیدر خان نے اپنے موبائیل فون میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور کشمیر کی موجودہ صورت حال سے متعلق متعدد ویڈیو کلپ بھی اپنے پاس رکھے ہوئے تھے اور موقع پر موجود لوگوں کو وہ ویڈیوز بھی دکھائیں۔ راجہ فاروق حیدر خان نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف وزریوں پر دنیا اب تشویش کا اظہار کر رہی ہے اور امید ہے کہ بھارتی ظلم و ستم کے خلاف دنیا اب واضح اور دو ٹوک موقف اپنانے میں دیر نہیں لگائے گی ۔ انہوں نے کہا یورپ کے مختلف ممالک میں مقیم تارکین وطن اپنی ذاتی ، سیاسی اختلافات بھلا کر کشمیر کے لئے متحد ہو جائیں اور اپنے مقامی پارلیمنٹرینز کو کشمیر بارے آگاہ کریں۔ راجہ فاروق حیدر خان کو راقم ذاتی حیثیت سے جانتا ہے بحیثیت صحافی ماضی میں ان کے ساتھ کوٹلی ہو۔مظفرآباد یا اسلام آباد متعدد ملاقاتیں ہوئی ہیں ۔ اکٹھے سفر بھی کیا لیکن انہیں ہر وقت تازہ دم ، خوش باش اورپرجوش پایا لیکن پہلی بار محسوس ہو رہا ہے تھا کہ وہ انتہائی تھکاوٹ میں ہیں البتہ باہمت اور پرجوش ہیں، ان کے تھوڑے سے فاصلے پر بیٹھے پی ایس او مسعود الرحمن ہلکی پھلی نیندکی ہچکولیاں لیتے دیکھا تو خیال آیا کہ ہمارے حکمرانوں کے بیرونی دوروں بارے خیال کیا جاتا ہے کہ سیر سپاٹے پر گئے ہیں لیکن حقیقت میں یہ دورے سیر سپاٹے کے بجائے کسی مقصد سے وابستہ ہیں اور اس مقصد کے حصول کے لئے نیند اور تھکاوٹ کی پرواہ کیے بغیر یہ لوگ مصروف عمل ہیں۔ راقم راجہ فاروق حیدر خان سے ایک تفصیلی انٹرویو کا متمنی تھا لیکن موقع پر موجود ملاقاتیوں کی بڑی تعداد اور راجہ صاحب کی تھکاوٹ اور آنے والے کل کی مصروفیات سے آشناء ہوتے ہوئے ہم نے ان سے اجازت لینا ہی مناسب سمجھا۔ اور ان کے براہ راست لمبے چوڑے انٹرویو کے بجائے ان کے دورے کو ارگنائز ر علی رضا سید کے قیمتی لمحات سے چند لمحے طلب کیے اور راجہ صاحب کو دیگر ملاقاتیوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔ علی رضا سید نے ہمیں بتایا کہ راجہ فاروق حیدر خان کا حالیہ دورہ کشمیر ای یو تقریبات میں بطور مہمان خصوصی شرکت پر مبنی ہے ۔ ہم گزشتہ آٹھ سال سے ہر سال کشمیر ای یو تقریبات کا انعقاد کرتے ہیں۔ جس کا مقصدر یورپ کو بھارتی مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم و ستم سے آگاہ کرنا ہے۔ہماری ان تقریبات میں ماضی میں آزادکشمیر کی قیادت سے سردار عتیق احمد خان، راجہ ذو القرنین ، بیرسٹر سلطان محمود چوہدری، سردار یعقوب سے جبکہ مقبوضہ کشمیر سے بھی ممتاز ہیومن رائٹس ورکر خرم پرویزسمیت وکلاء اور سیاسی و سماجی شخصیات شرکت کر چکی ہیں۔ ہماری ان تقریبات کو یورپی پارلیمنٹ میں خصوصی اہمیت دی جاتی ہے اور حالیہ تقریبات میں وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی ۔ حالیہ کشمیر ای یو تقریبات میں ہمارے وزیر اعظم آزاد کشمیر کی پندرہ سے زاہد یورپی پارلیمنٹ کے ممبران سے ملاقاتیں ہوئی ہیں جبکہ متعدد ہیومن رائٹس آرگنائزیشن سے ذمہ داران سے بھی ملاقاتیں ہوئی ہیں ۔ لیکن تاریخ میں پہلی بار یورپین کمیشن سے آزاد کشمیر کی قیادت کی براہ راست ملاقاتیں ہوئیں اور انہیں کشمیر کی صورت حال سے آگاہ کیا گیا۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے اب کی بار حقیقی معنوں میں مسئلہ کشمیر کی بھرپور ترجمانی کی اور یہی وجہ تھی کہ برسلز میں نہ محض ن لیگ کے کارکن ہی نہیں بلکہ دیگر سیاسی جماعتوں کے کارکنان اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے کشمیری و پاکستانی ان کے ہمراہ بڑی تعداد میں نظر آئے ۔ برطانیہ سے لیگی راہنماؤں زبیر کیانی، راجہ شفیق، چوہدری جہانگیر ، راجہ امتیاز کے علاوہ پیپلز پارٹی کے راہنما و برطانونی کونسلز اظہر بڑالوی ، اسی طرح پاک یو فرینڈز گروپ کے چیئرمین چوہدری پرویز لوسر اور یورپ کے کئی ممالک میں مقیم کشمیری و پاکستانی برسلز میں تھوں ای یو ہوٹل میں راجہ فاروق حیدر خان کے ہمراہ متحرک نظر آئے۔ یہ تمام لوگ راجہ فاروق حیدر خان کے حالیہ دورہ یورپ کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے انتہائی پر امید نظر آرہے تھے کہ حالیہ حکومت اسی طرح دنیا بھر میں مسئلہ کشمیر کے لئے عملی اقدامات اٹھائے گی ۔

Raja Habeeb Ul Rehman

Raja Habeeb Ul Rehman