counter easy hit

کیا لاہور میں بسنت ہوگی یا نہیں ۔۔۔؟

لاہور (ویب ڈٰیسک) پنجاب حکومت بسنت کے اعلان کے بعد جہاں عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی وہیں کئی لوگ اس کے مخالفت میں بھی سامنے آگئے ، پنجاب حکومت نے واضح اعلان کر تے ہوئے کہا ہے کہ بسنت سے پہلے اس کے منفی پہلوﺅں کو دور کیا جائے گا
اس کے بعد باقاعدہ بسنت کا اعلان کیا جائیگا ،ابھی تک کوئی حتمی اعلان پنجاب حکومت نے بھی نہیں کیا ۔دوسری طرف عدالت میں بسنت روکنے کی درخواست پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے بھی اہم فیصلہ سناتے ہوئے کہا ابھی تک تو بسنت کا کوئی نوٹیفکیشن بھی سامنے نہیں آیا ، پہلے کوئی نوٹیفکیشن آنے دیں پھر دیکھیں گے اس پر کیا فیصلہ کرنا ہے ، سپریم کورٹ نے درخواست پر فیصلہ نمٹا دیا ۔ دوسری جانب صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ اگلے سال فروری 2019ء کے دوسرے ہفتے بسنت منانے کا اصولی فیصلہ ہو گیا ہے۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ بسنت لاہور کا ثقافتی فیسٹیول ہے جس سے اربوں روپے کا بزنس ہوتا تھا۔ لاہور کے ثقافتی حلقوں کی جانب سے بسنت کا تہوار منانے کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔فیاض الحسن چوہان نے بتایا کہ اس حوالے سے کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو بسنت کے منفی پہلوؤں کا جائزہ لے گی اور اس پر اپنی تجاویز دے گی، تاہم فروری کے دوسرے ہفتے بسنت منانے کا اصولی فیصلہ ہو گیا ہے۔صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ لاہور کے عوام تاریخی فیسٹیول منائیں گے، اس حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے، بسنت پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے بسنت کے تہوار کی بحالی میں دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے کمیٹی قائم کر دی ہے جو وزیر قانون بشارت راجہ کی سربراہی میں سفارشات مرتب کرے گی۔شہریوں کو یاد رہے کہ بسنت تہوار کے موقع پر ہوائی فائرنگ، خطرناک کیمیکل، ڈور پر شیشے کے استعمال اور گلے پر ڈور پھرنے کی وجہ سے کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں جس کی وجہ سے حکومت کو مجبور ہو کر 2007ء میں اس تہوار پر پابندی لگانا پڑی۔پولیس کو سختی سے احکامات جاری کیے گئے تھے کہ جو شخص پتنگ بازی کرے گا اس پر فرد جرم عائد کر دی جائے۔ بسنت پر پابندی لگائے دس سال سے زائد کا عرصہ بیت گیا ہے۔لاہور میں بسنت کے معاملے پر گزشتہ 7 برس میں تین بار کمیٹیاں بنائیں گئیں لیکن سب نے اس تہوار کی اجازت دینے کی مخالفت کی۔ 2016ء می کمیٹی نے رپورٹ میں لکھا تھا کہ بسنت پر دھاتی ڈور اور فائرنگ کے واقعات کنٹرول نہیں ہوتے، پولیس ہر گھر میں داخل ہو تو چادر اور چار دیواری کی خلاف ورزی کی شکایات ہوں گی۔سابق وزیراعلی شہباز شریف نے بسنت منانے کی اجازت دینے سے انکار کرتے ہوئے اس کی بھرپور مخالفت کی تھی اور پتنگ بازی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا تھا۔