counter easy hit

فیاض الحسن چوہان کو آئندہ کوئی عہدہ دیا جائے گا یانہیں؟

لاہور:  وزیر اطلاعات و ثقافت فیاض الحسن چوہان کی جانب سے ایک تقریب میں ہندئوں کے خلاف انتہائی نا زیبا ریمارکس دئیے گئے تھے اور میڈیا کی نشاندہی پر وزیر اعظم عمران خان نے اس کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے فیاض الحسن چوہان سے استعفیٰ لے لیا تفصیلات کے مطابق حکومت نے ہندو کمیونٹی کے بارے میں نازیبا ریمارکس پر صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت فیاض الحسن چوہان سے استعفیٰ لے لیا ہے ،اسی حوالے سے جب شہباز گل سے پوچھا گیا کہ اعلیٰ قیادت وزیر اعلیٰ پنجاب ہیں یا پھر وزیراعظم عمران خان تو انہوں نے جواب دیا کہ اعلیٰ قیادت میں وزیر اعلیٰ اور وزیراعظم عمران خان دونوں شامل ہیں۔ خیال رہے ق پنجاب کے وزیر اطلاعات و ثقافت فیاض الحسن چوہان کی جانب سے ایک تقریب میں ہندئوں کے خلاف انتہائی نا زیبا ریمارکس دئیے گئے تھے اور میڈیا کی نشاندہی پر وزیر اعظم عمران خان نے اس کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کو کارروائی کرنے کے احکامات جاری کئے گئے تھے ۔ فیاض الحسن چوہان کے ریمارکس پر وفاقی اور صوبائی کابینہ ، پارٹی کے اقلیتی اراکین اسمبلی ، رہنمائوں اور اپوزیشن کی جانب سے بھی شدید تنقید کی گئی جبکہ فیاض الحسن چوہان سے وزارت واپس لینے اور انہیں ڈی سیٹ کرنے کے لئے قرارداد یںبھی قومی اور پنجاب اسمبلی میں جمع کرا دی گئیں ۔ ذرائع کے مطابق فیاض الحسن چوہان نے معاملے کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے پیشگی اپنے بیان پر وضاحت جاری کر کے معذرت بھی کر لی تھی تاہم شدید ردعمل کے باعث پارٹی نے ان کی وضاحت اور معذرت کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ، وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار نے فیاض الحسن چوہان کو ایوان وزیر اعلیٰ طلب کر کے وزیر اعظم عمران خان اور پارٹی کے شدید رد عمل سے آگاہ کیا ۔ تمام اقلیتیں پاکستان کا حصہ ہیں اور ہم سب پاکستانی ہیں۔ میرا مخاطب نریندر مودی، بھارتی فوج اور بھارتی میڈیا تھا،میرا ٹارگٹ قطعی ہندو مذہب اور ہندو برادری نہیں تھا۔