counter easy hit

استعفے کا مشورہ دینے والے افسر کو برطرف کیوں نہیں کیا؟

اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ وہ دھرنے کے دنوں میں استعفے کا مشورہ دینے والے اپنے ماتحت ادارے کے سربراہ کو فارغ کرسکتے تھے لیکن انہوں نے ایسا نہ کرکے تحمل کا مظاہرہ کیا۔

Why do not you dismiss to officer to gave resignation advice?احتساب عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا انہیں خوشگوارحیرت ہوئی کہ گزشتہ روز میڈیا نے ان کا سارا بیان دکھایا، میڈیا اپنے ہاتھ پائوں ٹھنڈے نہ پڑنے دے میڈیا کا حق ہے کہ وہ یہ سب دکھائے۔ایک صحافی نے سوال کیا ماتحت ادارے کے جس سربراہ نے آپ کو پیغام پہنچایا اس سے استعفیٰ کیوں نہیں لیا؟ اس سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ وہ اس ادارے کے سربراہ کو برطرف کرسکتے تھے لیکن انہوں نے تحمل ، در گزر ، بردباری اور ہمت کا مظاہرہ کیا، انہوں نے اسے ملکی مفاد میں برطرف نہیں کیا اور درگزرسے کام لیا۔ خیال رہے کہ بدھ کو اپنی پریس کانفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ 2014 میں انہیں دھمکی نما مشورہ ملا تھا جس میں ماتحت ادارے کے افسر نے انہیں مستعفی ہونے یا لمبی رخصت پر جانے کا کہا تھا۔ایک صحافی نے سوال کیا کہ اگر سر جھکاکے نوکری نہیں کی تو مشاہداللہ اور پرویزرشید سے استعفیٰ کیوں لیا؟ صحافی کے اس سوال پر نواز شریف نے کہا کہ مشاہداللہ اور پرویز رشید سے استعفیٰ لینا بھی اسی بردباری اور درگزر کا نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ سب کو حق کےلئے کھڑاہوناہوگا، اگر چاہتے ہیں کہ ملک میں حقیقی جمہوریت ہو تو سب کھڑے ہوں کیونکہ سب کھڑے ہوں گے تو ہی یہ ممکن ہوگا، ان مسائل نے 70سال سے ہماری جان نہیں چھوڑی، حقائق منظر عام پر آنا چاہئیں تھے لیکن ہر چیز کا ایک وقت ہوتاہے عدالت کے سامنے معاملہ آیا تو میں نے بتادیا۔