counter easy hit

کس نے رات 2 بجے آئی جی کے گھر کا گھیراؤ کیا اور انہیں ساتھ لے گئے؟ بلاول بھٹو

اسلام آباد(ایس ایم حسنین) ایس ایچ او سے لے کر آئی جی کی سطح کے افسران تک سوال کر رہے ہیں کہ وہ کون لوگ تھے جنہوں نے رات 2 بجے کے بعد ہمارے آئی جی کے گھر کے باہر گھیراؤ کیا تھا’،ایسی کیا ضرورت پڑگئی کہ صبح 4 بجے آئی جی سندھ کو گھر سے لے گئے، آئی جی سندھ کے ساتھ جو واقعہ پیش آیا ہے اس کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے۔چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ آئی جی سندھ کو صبح 4 بجے کہاں لے جایا گیا؟ پنجاب میں کئی آئییز جی تبدیل کیےگئے لیکن ہم سندھ میں آئی جی آسانی سے تبدیل نہیں کرسکتے۔ اس تاثر کو تقویت ملی کہ حکومت کےاوپر بھی حکومت ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ایس ایچ او سے لے کر آئی جی کی سطح کے افسران تک سوال کر رہے ہیں کہ وہ کون لوگ تھے جنہوں نے رات 2 بجے کے بعد ہمارے آئی جی کے گھر کے باہر گھیراؤ کیا تھا’۔ انہوں نے کہا کہ ‘افسران سوال پوچھ رہے ہیں کہ وہ 2 لوگ کون تھے جو آئی جی سندھ کے گھر میں داخل ہوئے اور صبح 4 بجے انہیں کہاں لے کر گئے تھے۔ علاوہ ازیں چیئرمین پی پی پی نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اور آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے طور پر معاملے کی تحقیقات کریں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور رہنما کیپٹن (ر) صفدر کے ساتھ پیش آنے والے واقعے پر شرمندہ ہوں اور کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ صبح سویرے ان کے ہوٹل میں انہیں ہراساں کرنا، یہ انتہائی شرم ناک ہے، ان کو ہراساں کرکے گرفتار کرنا سندھ کی عوام کی توہین ہے، وہ پی ڈی ایم میں شرکت کے لیے آئے تھے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے سندھ معاملے کی مکمل تحقیقات کی ہدایت کردی ہے جبکہ پولیس افسران اس لیے چھٹی پر جارہے ہیں کہ ان کی بے عزتی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کے اعلیٰ افسران رخصت پر جارہے ہیں کیونکہ کیٹپن (ر) صفدر کی گرفتار اور ایف آئی آر کا معاملہ عزت کا سوال بن چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘پولیس ایک ادارہ ہے جسے غیر سیاسی طرز پر فعال رہے، ہم نہیں چاہتے کہ پولیس کے ادارے میں سیاسی مداخلت ہو لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ کہیں اور سے مداخلت برداشت کریں گے’۔ بلاول نے مبینہ طورپر آئی جی سندھ کے گھر کے باہر گھیراؤ اور انہیں 4 بجے میٹنگ کے لیے جانے کے واقعے کو صوبے میں ‘بم دھماکے’ کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ مزار قائد پر نعرے کیا اتنا بڑا مسئلہ ہے کہ آئی جی صبح 4 بجے اس پر میٹنگ کرے’۔ انہوں نے کہا کہ کل پیپلز پارٹی کی حکومت نہیں ہوگی لیکن پولیس کی ذمہ داری اپنی جگہ قائم رہے گی کہ وہ صوبے میں امن قائم رکھیں، اتنے اہم افسران کا کام قومی سلامتی پر مبنی ہونا چاہیے تھا’۔ چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ جہاں صوبائی حکام مذکورہ واقعے کی تحقیقات کررہے ہیں وہاں ‘دفاعی ادارے’ بھی جوابدے ہیں ان سے تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘ملک میں معاشی، اقتصادی اور بے روزگاری کا بحران تاریخی ہے، ہم سب کو جذباتی ہو کر نہیں حواس میں فیصلہ کرنا چاہیے’۔ بلاول بھٹو زدراری نے کہا کہ سندھ کے علاوہ دیگر صوبوں میں پولیس فورس دراصل تحریک انصاف کی ‘پولیٹیکل ونگ’ کی طرح کام کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے پنجاب میں 6 آئی جیز کا تبادلہ کیا لیکن اگر ہم تبدیل کرنا چاہتے تو بہت مشکل ہوتی۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘سیاسی ایشو ہوتے ہیں لیکن ریڈ لائن کراس نہیں کرنا چاہیے اور ہمیں بدنام کرنے کی سازش تھی تو یہ بہت برا مشورہ دیا’۔ ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں پی ڈی ایم کے جلسے میں نہیں پہنچ سکا تو ویڈیولنک کے ذریعے خطاب کروں گا۔ کراچی میں جزائر سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ‘ہم وفاق کے ساتھ سیاسی تنازع نہیں چاہتے، ان میں سیاسی بصیرت نہیں ہے کہ جزائر سے متعلق آرڈیننس کے نتیجے میں پاکستان کے مفاد کو کس طرح ٹھیس پہنچے گی اس لیے میرے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے کہ آرڈیننس کے خلاف سینیٹ میں قرارداد پیش کرکے مسترد کردیا جائے۔ ایک سوال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ‘گورنر راج رائج نہیں ہوسکتا، سندھ اسمبلی سے منظور کرالیں تو گورنر راج کا شوق بھی پورا کر لیں’۔

قبل ازیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری سے متعلق معاملے کی تحقیقات کے لیے وزرا پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا اعلان کیا تھا۔ وزیر اعلیٰ ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو کچھ ہوا اس کی انکوائری لازمی ہے، رفقا کے ساتھ صلاح مشورے سے فیصلہ کیا ہے کہ حکومت سندھ اس معاملے کی تحقیقات کرے گی جس میں 3 سے 5 وزرا شامل ہوں گے تاہم ابھی ناموں کو حتمی شکل نہیں دی گئی۔
لیگی رہنما کی گرفتاری کا معاملہ

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے پیر کی علی الصبح سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بتایا تھا کہ ’پولیس نے کراچی کے اس ہوٹل کے کمرے کا دروازہ توڑا جہاں میں ٹھہری ہوئی تھی اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کو گرفتار کرلیا‘۔ پولیس کی جانب سے یہ گرفتاری بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے مزار کے تقدس کو پامال کرنے کے الزام میں مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز، ان کے شوہر کیپٹن (ر) محمد صفدر اور دیگر 200 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بعد سامنے آئی تھی۔ لیگی رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے دعویٰ کیا تھا کہ کیپٹن (ر) محمد صفدر کی گرفتاری کے لیے سندھ پولیس پر دباؤ ڈالا گیا اور ریاست نے ایک اسٹنگ آپریشن کیا۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ یہ ریاستی دہشت گردی ہے اور اگر ہم آج اس کی مذمت نہیں کریں گے تو کل ہم سب کو اس سے گزرنا پڑے گا۔ بعد ازاں صحافی کی جانب سے شیئر کردہ آڈیو میں محمد زبیر کا کہنا تھا کہ ’مراد علی شاہ نے انہیں ابھی تصدیق کی ہے کہ انہوں نے پہلے آئی جی سندھ پولیس پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی تھی کہ وہ گرفتاری کے لیے بھیجیں‘۔

ممکنہ طور پر محمد زبیر کی آڈیو میں کہا گیا کہ ’جب انہوں نے اس سے انکار کیا تو رینجرز نے 4 بجے اغوا کیا ہے اور مجھے وزیراعلیٰ نے یہی بات کہی، میں نے ان سے اغوا کے لفظ پر دوبارہ پوچھا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ جی انہیں اٹھایا گیا اور سیکٹرز کمانڈر کے آفس لے گئے جہاں ایڈیشنل آئی جی موجود تھے جبکہ انہیں آرڈر جاری کرنے پر مجبور کیا‘۔دوسری جانب پریس کانفرنس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ‘صبح فجر کی نماز کے بعد ہم سو رہے تھے کہ تقریباً سوا 6 کا وقت تھا اور کوئی ہمارے دروازے کو زور زور سے کھٹکھٹا رہا تھا اور جب صفدر نے دروازہ کھولا تو باہر پولیس کھڑی تھی اور انہوں نے کہا کہ ہم آپ کو گرفتار کرنے آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صفدر نے کہا کہ میں کپڑے تبدیل کرکے آتا ہوں اور کپڑے تبدیل کررہے تھے کہ کچھ لوگ زبردستی سے دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے اور انہیں گرفتار کرکے لے گئے حالانکہ صفدر نے کہا کہ اندر مت آئیں میں دوائی لے کر آتا ہوں لیکن وہ گرفتار کرکے لے گئے۔ کراچی کے ضلع شرقی کے پولیس تھانہ بریگیڈ میں وقاص احمد نامی شخص کی مدعیت میں مزار قائد کے تقدس کی پامالی اور قبر کی بے حرمتی کا مقدمہ درج کروایا گیا تھا۔ مذکورہ مقدمہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز، ان کے شوہر کیپٹن (ر) محمد صفدر اور دیگر 200 نامعلوم افراد کے خلاف قائداعظم مزار پروٹیکشن اینڈ مینٹیننس آرڈیننس 1971 کی دفعات 6، 8 اور 10 اور تعزیرات پاکستان کی دفعہ 506-بی کے تحت درج کیا گیا تھا۔ ایف آئی آر میں مدعی نے دعویٰ کیا تھا کہ کیپٹن (ر) صفدر اور ان کے 200 ساتھیوں نے مزار قائد کا تقدس پامال، قبر کی بے حرمتی، جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں اور سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ کی۔ تاہم پیر کو ہی جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی وزیر حسین میمن نے ایک لاکھ روپے کے مچلکے کے عوض کیپٹن (ر) صفدر کی ضمانت پر رہائی منظور کر لی تھی۔یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور دیگر رہنما 18 اکتوبر کو اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے میں شرکت کے لیے کراچی پہنچے تھے۔

باغ جناح میں ہونے والے جلسے میں شرکت سے قبل رہنماؤں اور کارکنان نے مزار قائد پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی تھی، جیسے ہی فاتحہ ختم ہوئی تو قبر کے اطراف میں نصب لوہے کے جنگلے کے باہر کھڑے مسلم لیگ (ن) کے کارکنان نے مریم نواز کے حق میں نعرے لگانے شروع کیے تھے، جس پر کیپٹن (ر) صفدر نے بظاہر مزار قائد پر اس طرح کے نعرے لگانے سے روکنے کا اشارہ کر کے ’ووٹ کو عزت دو‘ کا نعرہ لگایا جبکہ یہ بھی مزار قائد کے پروٹوکول کے خلاف تھا۔ اس دوران مریم نواز اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنما خاموش کھڑے رہے لیکن کیپٹن (ر) نے ایک اور نعرہ لگانا شروع کردیا ’مادر ملت زندہ باد‘ اور ہجوم نے بھی اس پر جذباتی رد عمل دیا۔ یہ صورتحال چند لمحوں تک جاری رہی تھی جس کے بعد مریم نواز اور دیگر افراد احاطے سے نکل گئے تھے۔

واضح رہے کہ پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے ایسے وقت پر پریس کانفرنس کی جب سندھ پولیس کے متعدد اعلیٰ افسران کی جانب سے کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے معاملے پر بے جا مداخلت پر چھٹیوں کی درخواست سامنے آئی۔

اسی معاملے پر صوبائی پولیس کے 7 ڈی آئی جیز اور ایک ایس ایس پی نے بھی انسپکٹر جنرل کو 30 روز کی چھٹیوں کی درخواستیں جمع کرا دی ہیں۔ علاوہ ازیں چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے کراچی میں منعقد ہونے والے پی ڈی ایم کے جلسے کو تاریخی جلسہ قرار دیا۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website