سعودی عرب میں تعمیر اس عمارت کے بیرونی حصے پر کندہ کاری ہے ،داخلی دروازے میں بھی متعدد ستون ہیں

اس محل کے داخلی دروازے میں متعدد ستون ہیں اور ان پر مختلف تصاویر کندہ کی گئی ہیں۔اس محل کی تاریخ کے بارے میں ماہرینِ آثار قدیمہ میں ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ان میں سے بعض کا کہنا ہے کہ یہ صمدانیوں کے دور سے تعلق رکھتا ہے اور بعض کا کہنا ہے کہ اس کو الانباط ( نباطیوں) نے بنایا تھا۔ سعودی محکمہ برائے سیاحت اور نوادرات میں ایسوسی ایٹ پروفیسر احمد العبودی کا کہنا ہے کہ سنگ تراش کر بنایا گیا یہ محل کوئی قبرستان نہیں تھا کیونکہ تاریخ سے دستیاب شواہد سے اس کی تصدیق نہیں ہوتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ صدیوں قبل ان جگہوں پر آلِ ثمود کا قبضہ تھا۔ان کے بعد الانباط نے ان سے فائدہ اٹھایا تھا اور ان پر قبضہ کر لیا تھا۔ ابھی یہ بحث جاری ہے کہ مدائن صالح میں پہاڑوں میں کندہ یہ عمارتیں کس نے تعمیر کی تھیں اور ان میں کون رہتا رہا تھا کیونکہ ابھی اس بات کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا ہے کہ انھیں کس دور میں اور کس نے تعمیر کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ قرآن وحدیث سے جو بات ثابت ہوتی ہے ، وہ یہ کہ مدائن الصالح میں پہاڑوں اور پتھروں میں آل ثمود نے مکان بنا رکھے تھے۔ان کے بعد الانباط آئے تھے۔یہ اس علاقے کے قدیمی باشندے اور خانہ بدوش بدّو تھے۔انھوں نے اس جگہ کو ایک قبرستان میں تبدیل کردیا تھا لیکن وہ ان عمارتوں کے تعمیر کنندہ نہیں تھے۔










