counter easy hit

شکایت سے ذرا پہلے

شکایت سے ذرا پہلے
We are Quick To Complain
But Slow to Change Ourselves.
ڈاکٹر محمد اعظم رضا تبسم کی کتاب کامیابی کے راز سے انتخاب مسکان رومی گلوبل ہینڈز
پرانے وقتوں کی بات ہے ایک شخص نے دنیا داری چھوڑ کر ہر وقت اللہ کی عبادت کرنا شروع کر دیا۔وہ عبادات میں اتنا مصروف ہو گیا کہ دنیا کو بالکل بھول گیا۔ خدا کی تلاش میں دن رات ایک کرنے لگا ۔اب اس پر ایسا وقت آیا کہ اس کے گھر میں موجود اناج اور دولت سب ختم ہونے لگی بالآخر وہ وقت آیا کہ فاقے شروع ہو گٸے ۔ اس نے دن کو روزہ رکھنا اور رات کو عبادت کرنا اپنا مشغلہ بنا لیا ۔اب آہستہ آہستہ اخراجات کے پورا کرنے کے لیے گھر سے اشیإ بھی فروخت ہونے لگیں اور تو اور اس کا گھر بھی فروخت ہو گیا وہ شخص مسجد کی چوکھٹ پر وقت گزارنے لگا اور اس خیال میں رہنے لگا اب شاید میرے پاس ایک ہی منزل بچی ہے وہ ہے موت ۔ جب موت آۓ گی تو اس خدا کی بارگاہ میں چلا جاوں گا جس کی عبادت میں دن رات ایک کیا ہے لیکن جب تک موت نہیں آتی خدا کو بھی تو چاہیے مجھے سنھبالے میں نے اس کی اتنی عبادت کی ہے وہ بھی میرا خیال رکھے ۔ اس کو بھی تو میرا خیال رکھنا چاہیے ۔ نٸے نٸے نیک بننے کے ایام تھے جوش ٹھنڈا ہو رہا تھا اور ایسی شکایات خیالات دل و دماغ پر حاوی ہو رہے تھے۔ ایک دن وہ شخص راستے کے کنارے لگے درخت کی چھاوں میں بیٹھا ھوا تھا کہ دیکھا اس کے قریب سے ایک لمبی قطار میں گھوڑے گزر رہے ہیں اور ان سواریوں کی خاصیت یہ کہ ان پر بیٹھنے والی سیٹیں سونے اور چاندی سے بنی ہوئی تھیں اور ان پر سوار نواجونوں کی خاصیت یہ تھی کہ سب نے سونے کے کپڑے پہنے ھوئے تھے اور ان سب کے سروں پر بھی سونے کی ٹوپیاں تھیں ۔انہیں دیکھ کر لگتا تھا کہ وہ سب کے سب کسی شاہی خاندان کے معزز افراد ہیں اس شخص نے کسی سے اس بارے پوچھا تو پتہ چلا کہ یہ تو ساتھ والے گاؤں کے ایک بادشاہ کے غلام ہیں اور بادشاہ کے دربار میں جا رھے ہیں .وہ شخص کچھ دیر حیران ھوا کہ یہ حالت غلاموں کی ھے تو بادشاہ کی کیا شان و شوکت ھو گی ؟ اس نے آسمان کی طرف چہرہ کیا اور ہاتھ اٹھا کر کہا اے میرے بادشاہ! میرے مالک !میرے اللہ ….! تو تو بادشاہوں کا بادشاہ ہے اس بادشاہ سے ہی غلاموں کا خیال رکھنا سیکھ لے …. اتنی بات کہہ کر وہ شخص چل دیا کچھ دن گزرے تو ایک بزرگ آئے اور اس کا بازو پکڑ کر اسے ایک جگہ لے گئے جہاں وھی غلام وھی گھوڑے تھے ۔۔۔۔ اب وہ دیکھتا کیا ھے کہ کسی گھوڑے کی ٹانگ کٹی ھوئی ھے کسی غلام کا دھڑ گھوڑے کی پشت پر پڑا ھوا ھے کسی غلام کے ہاتھ کٹے ھوئے ہیں کسی کے سر سے خون نکل رہا ھے کوئی گھوڑے کو زخمی حالت میں واپس لے کر جا رہا ھے… وہ شخص حیران ھوا اور بزرگ سے پوچھا جناب آپ کون ہیں اور یہ سب کیا ماجرا ھے ؟
اس وقت اس بزرگ نے کہا کہ یہ وھی غلام ہیں جو اس دن سونے میں لپٹے ھوئے تھے اور آج یہ ایک جنگ سے واپس آ رھے ہیں اس لیے ان کی یہ حالت ھے ۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے خواب میں بس اتنا کہا گیا ھے کہ اسے کہنا بادشاھوں کے لیے قربانیاں دینا بھی ان غلاموں سے سیکھ لے…… حقیقت میں ھمیں قربانی دینا آیا ھی نہیں ۔۔۔۔۔ آج ہم اپنی حالت پر غور کریں چاہے دین ہو یا رشتہ داروں کا یا دنیا کا معاملہ ہو جس دن ھم قربانی دینا سیکھ لیں گے دین کے لیے اپنوں کے لیے اور دنیا کے لیے ور اس پر توکل کر نا سیکھ لیں گے ، اس دن شہنشاہ اللہ رب العزت ھمیں ایسی بادشاہت عطا فرمائے گا جو کبھی نہ ختم ھو گی…! آج ہمیں اپنے مرکز پر یقین نہیں آج ہم نے خدا کے احکامات کے مقابل اپنے خود ساختہ افکار کو لا کھڑا کیا۔مسلمانی کے دعوے کرنے لگے ہمیں اپنے حقوق تو یاد ہیں مگر اس کے حقوق ادا کرنے پر توجہ ہی نہیں۔ تو پہلے اس بادشاہوں کے بادشاہ کے شایان شان اس کا حق بندگی ادا کرنے کی کوشش کی جاۓ ۔غلامی کا حق ادا کیا جاۓ وگرنہ گلے کرنا زیب نہیں دیتا ۔ اس کی بارگاہ کی شکایت کرنے سے ذرا پہلے سوچ لیں اسی کی بے حد و بے حساب عنایات ہیں کہ ہم سانس لے رہے ہیں اسی کا کرم ہے کہ ہم روۓ زمین کی افضل مخلوق ہیں اسی کی رحمت ہے وگرنہ ہمارے اعمال کو دیکھتا تو ایک دن بھی جینے کے قابل نہ تھے ۔ لہذا گلے شکایات کے چولہے پر ہاتھ تاپنا چھوڑیے اور اسوہ حسنہ کے اس راستے کو اپناٸیے جو دنیا کا حسین ترین کامیابی کی طرف لے جانے والا راستہ ہے ۔ اس رول ماڈل ہستی کی پیروی کیجیے جس نے آپ کی میری خاطر سجدوں میں آنسو بہاۓ دعاٸیں مانگی ۔ شکایت سے ذرا پہلے گریباں میں جھانک لیجیے آپ اس کی ہدایات احکامات کے کتنے تابع ہیں بہترین بندہ بنیے وہ سب کچھ عنایت کرے گا۔مزید عمدہ تحریریں اور انتخابات پڑھنے کے لیے فیس بک پیج پسند کریں . اصلاح خود سے شروع کریں جلد معاشرہ بدل جاے گا . ہمارے پیج کا لنک دستیاب ہے.
https://www.facebook.com/TheGlobalHands/
ہمیں اپنا نام .شہر کا نام اور جاب لکھ کر اس نمبر پر میسج کریں . 03317640164.
شکریہ .ٹیم نالج فارلرن.

when, golden, dresses, and, seats, obliged, a, saint,, he, complained, to, God, and, God, replied, him, next day

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website