counter easy hit

25 جولائی کے انتخابات میں خاکی وردی کیا کردار ادا کرنے والی ہے ؟ نامور صحافی کا خصوصی تبصرہ اس خبر میں ملاحظہ کریں

لاہور؛مسلح افواج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے فوج کو اپنی حدود اور الیکشن کمیشن کی جانب سے فراہم کر دہ ضابطہ اخلاق میں رہتے ہوئے الیکشن کمیشن کی مدد کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ فوج دیگر سکیورٹی کے اداروں کے ساتھ ملکر پاکستانی عوام کو جمہوری حق استعمال

معروف تجزیہ کار سلمان غنی اپنی رپورٹ میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔کرنے کیلئے سازگار ماحول دینے کے لیے پر عزم ہے۔ مسلح افواج کے سربراہ نے یہ بات راول پنڈی میں فوج کے انتخابی تعاون سینٹر کے دورہ پر کہی۔ مسلح افواج کو پولنگ سٹیشن پر امن و امان کو یقینی بنانے اور سازگار انتخابی عمل کیلئے بلایا جاتا ہے اور فوج کو اس حوالے سے باقاعدہ الیکزن کمیشن مدعو کرتا ہے۔ کیونکہ فوج پاکستان کا ایک ایسا ادارہ ہے کس کی ساکھ پر کوئی سوالیہ نشان نہیں۔ ملک میں جاری انتخابی صوتحال اور خصوصاً بعض سیاسی جماعتوں کی جانب سے دھاندلی کے خدشات ظاہر کئے جارہے ہیں اور اس حوالےسے بعض سیاستی اداروں کو بھی ٹارگٹ بنایا جا رہا ہے۔ لہذا اس صوتحال میں مسلح افواج کے سربراہ جمرل قمر جاوید باجوہ نے برقت صورتحآل کی سنگینی کا بظاہر ارداک کیا ہے اور اپنے ادارہ کے کردار کی پیشہ ورانہ انداز میں تشریح کرتے ہوئے واضح کر چکے ہیں کہ ان کے ادارے کا مینڈیٹ محض الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق انتخابات میں قانون کی عملداری کو یقینی بنانا ہے تو اب سیاسی سطح پر بحث ختم ہونے چاہئیے۔ جس کا محور پاکستان کے طاقتور اداروں کے کردار اور انتخاب کیلے عمومی فضاہے، ظاہر ہے انتخابات کے حوالے سے فوج کے

ساتھ ساتھ دیگر سلامتی کے ضامن اداروں کو بھی کردار ہے۔ ملک کے ایک خاص پس منظر رکھتا ہے جس کا تعلق ملک میں دہشت گردی کے نیٹ ورک اور پاکستان دشمن عناصر کی اس مزموم منصوبہ بندی سے ہےم جسے وہ پاکستان میں ہراہم موقع پر بد امنی اور عدم استحکام کا پھیلانے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ وگرنہ صورتحال یہ ہی رہی جس کی طرف اسٹبلشمنٹ سے خائف سیاسی قوتیں اشارہ کر رہی ہیں توپھر بار بار الیکشن کمیشن کے دئےی گئے آئینی کردار کی وضاحت ایک لمبے عرصے تک پیش آتی رہے گی۔ ایک فیصلہ 25 جولائی کو عوام نے بیلٹ پیپر کے رزیعے کرنا ہے اور اس ساری صوتحال کے حوالےسسے رائے بن رہی ہے کہ جسے سیاست تاریخی وعمل محفوظ کر رہا ہے اسے پھرجلد یابدید ہمارے قومی بیانیہ کا کا حصہ بننا ہے ۔لہذا سیاسی جماعتوں کے علاوہ تمام قومی اداروں سے قومی کردار کا تقاضا حالات کی نزاکت کر رہی ہے۔ اگر کہے ہوئے ان الفاظ پر پوری قوتِ ارادی سے وعمل کیاگیا ہے تو افواج پاکستان اس امتحان میں سرخرو ٹھہریں گی۔