counter easy hit

‘ کل میجر جنرل آصف غفور نے کس نامور اینکر کے بارے میں یہ بات کہی؟ بالاخر نام سامنے آگیا

“What famous anchor did yesterday say that Major General Asif Ghafoor? Finally the name came out

اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک) کل میڈیا بریفنگ میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے پوری دنیا، بھارت، پاکستان کے مخالف پراپیگنڈا کرنے والوں، پاکستانی صحافیوں، پاکستانی قوم سب کے ذہنوں میں جو جو سوال تھے انکے سیر حاصل جوابات دیئے گئے اور واضح کر دیا گیا کہ پاکستان معیشت بھی ٹھیک ہے، پاک سول تعلقات بھی ٹھیک ہیں اور پاکستان کا بچہ بچہ کشمیر کے لیے کٹ مرنے کو تیار ہے، میجر جنرل آصف غفور نے یہ بھی واضح کیا کہ قوم کو اس وقت متحد ہونے کی ضرورت ہے، جو لوگ یوٹیوب پر بیٹھ کر تجزیے کرتے ہیں، انہیں ایسا نہیں کرنا چاہیئے، میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ ایک صاحب کو میں سن رہا تھا ہو یوٹیوب پر بیٹھ کر ایسے باتیں کر رہے تھے جیسے دورہ امریکہ کے دوران وہ بھی موجود تھے اور انکی کرسی ڈونلڈٹرمپ کی کرسی کے ساتھ تھی، اور ساری باتیں انکے سامنے ہی ہوئی ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کے بعد پاکستانی یہ جاننا چاہ رہے تھے کہ آخر کار ڈی جی آئی ایس پی آر کس کا ذکر کر رہے ہیں، تو اسکا جواب بھی سامنے آگیا ہے۔ سیاست ڈاٹ پی کے مطابق کل جس اینکر و صحافی کا ذکر میجر جنرل آصٖ غفور نے اپنی پریس کانفرنس میں کیا ان کا نام طلعت حسین ہے اور وہ وزیر اعظم عمران خان کے دورہ امریکہ کے بعد اپنے یوٹیوب آفیشل چینل سے کئی ویڈیو پیغام جاری کر چکے ہیں۔ علاوہ ازیں میجر جنرل آصف غفور پریس کانفرنس کر رہے ہیں، پریسن کانفرنس میں صحافیوں کو بھی سوال کرنے کا موقع دیا گیا، سوال کرتے ہوئے نامور اینکر و سینئر صحافی حامد میر نے سوال کیا کہ اگر افغانستان میں امن قائم ہوجاتا ہے تو پھر یہ بتائیے گا کہ ہماری افواج جو ہیں وہ مشرقی سرحد پر آجائیں گی تو اس میں پاک فوج کی کیا سٹریٹجی ہوگی؟ جس کا جواب دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ ملکی مفاد کے فیصلے اور جنگی مسائل کا حل پریس کانفرنسوں میں نہیں بتائی جاسکتی، کیا کرنا ہے، کیسے کرنا ہے، وہ ہم پر چھوڑ دیں، آپ بس یہ سوچیں کہ کرنا کیا ہے۔ سلیم صافی نے سوال پوچھا کہ ماضی میں بھی ہمیں بلیک کرنے کی کوششیں کی گئیں ،ہمارے وزراء کہتے ہیں ہمارے پاس پاؤ اور آدھے پاؤ کے بم ہیں، یہ بتائیے کہ ہمارے اسٹیٹ اور افواج پاکستان کی نیوکلیئر پالیسی کیا ہے، ہم اس کو کس حد تک ، کس جگہ پر استعمال کریں گے؟ جس کا جواب دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایسس پی آر میجر جنرل آآصف غفور کا کہنا ہے تھا کہ صافی صاحب آپ نے بہت اچھا سوال کیا ہے لیکن اسکا جواب میرے قد سے بھی 12 فٹ اونچا ہے، یہ پالیسی پریس بریفنگ اور جلسے جلوسوں میں نہیں بتائی جاسکتی، یہ آُ جانتے ہیں، جو ذمہ دار ریاست ہوتی ہے وہ نیوکلئیر پالیسی کے بارے میں بات نہیں کرتی، جو آپ کے لیے سمجھنے کی بات ہے وہ صرف یہ ہے کہ جذبہ ہی سب کچھ ہے، قابلیت ہی سب کچھ ہے، آپ ان چیزوں کو سمجھے، میری درخواست ہے کہ ان موضوعات کو چھوڑ دیں، جب ملک کو خطرہ ہوگا ہم ہر قسم کا آپشن استعمال کریں گے۔ علاوہ ازیں میڈیا بریفنگ کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ پوری دنیا یہ جان چکی ہے کہ پاکستان کو نظرانداز کر کے اپنے مقاصد کو پورا نہیں کر سکتے، ہمارے مشرق میں انڈیا ہے، ایک بڑی آبادی والا ملک ہے، وہاں پر آج کل ہٹلر کے پیروکار مودی کی حکومت ہے، اس سوا ارب والی آبادی کے ملک سے پوری دنیا کے مفادات منسلک ہیں، چائینہ ہمارے مغرب میں ہے جو کہ ہمارا دوست ہے، چائینہ کے انڈیا کے ساتھ بہت سارے معاملات ہیں لیکن چائینہ اور انڈیا اقتصادی مفادات کی خطر ایک دوسرے کے ساتھ جڑا ہوا، ہمارے ویسٹ میں افغانستان ہے، چالیس سالوں میں افغانستان نے شہادتوں اور محرومیوں کی علاوہ کچھ نہیں دیکھا، افغاننستان کی وار نے پاکستا کو بھی متاثر کیا، ایران ہمارے جنوب مغرب میں ہے انکے ساتھ ہامرے بھائیوں والے تعلقات ہیں، لیکن مڈل ایسٹ کے ساتھ متنازعہ تعلقات ہونے کے باوجود ایران برصغیر میں امن کے لیے کوششیں نہیں بلائی جا سکتی ، ہندوستان میں ایسی حکومت ہے جس نے عیسائی، سکھ ،دلت اور مسلمانوں کے لیے زندگی تنگ کر دی گئی، یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے گاندھی کو قتل کیا، مودی حکوت نہرو کے نظریے کو بھی پیچھے چھوڑ چکے ہیں،مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کے حرکات نے خے کے امن کو داؤ پر لگا دیا ہے۔ پاکستان پچلے 40 سالوں سے دہشت گردی کے ناسور سے لڑھ رہا ہے، ان حالات میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدام ایک جنگ کا بیج بو رہا ہے، وزیر اعظم عمران خان کی پہلی تقریر میں بھی امن کی بات کی گئی لیکن بھارت نے جنگی جہاز بھیجے اور منہ توڑجواب حاصل کیا۔ میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ دو نیوکلیئر پاور میں جنگ کی گنجائش نہیں، لیکن بھارت پھر بھی ہمارے ساتھ جنگ کرنا چاہات ہے، کلبھوشن یادیو ایک اسکی مثال ہے جو پوری دنیا کے سامنے ہے، افغانستان میں امن کے لیے پاکستان نے ایک فعال کردار ادا کیا ہے، افغانستان میں امن سے مغرب کی سرحد محفوظ ہوگی ، انڈیا یہ چاہتا ہے کہ اگر پاک فوج مغرب کے بارڈ سے فارغ ہوجاتی ہے تو وہ انڈیا کے لیے خطرہ بن جائے گی اس لیے انڈیا چاہتا ہے کہ پاکستانی فوج کو مغرب سے فراغت ملتے ہی کوئی ایسا کام کیا جائے کہ پاکستان بھرپور جواب نہ دے سکے۔ میں بھارت کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں ، جنگیں معیشتیں اور ہتھیاروں سے نہیں لڑی جاتی، جنگیں جذبوں اور قوموں سے لڑی جاتی ہیں، اگر کوئی حرکت کی تو 2؎7 فروری سے بڑھ کر جواب دیا جائے گا۔ میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ تکیلف کے باوجود پاکستان کی کوشش رہی ہے کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردودوں کے ذریعے حل کیا جائے، 5 اگست کو مودی سرکار نے گیر اخلاقی اقدام نے کشمیر کی صورتحال کو مزید بگاڑ دیا ہے۔ اب یہ مسئلہ پاکستان کے درمیان جغرافیہ مسئلہ نہیں رہا بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک مسئلہ بن گیا ہے۔ پچھلے ایک مہینے سے کشمیری عوام 72 سالوں سے سے زیادہ تکلیف میں ہیں، سیاسی لیڈر قید ہیں، ہر چیز پر پہرہ ہے، کشمیریوں کی نسل کشی کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے، بھارت اپوزیشن لیڈران بھارت کے کو سر نگر کا دوریہ نہیں کرنے دیا گیا۔ میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پاکستان نے جو کشمیر کے لیے جو اقدامات کیے ہیں انکے کیا اثرات نکلے ہیں

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website