counter easy hit

پلوامہ حملے پر دیے گئے بھارتی ڈوزیئر میں کیا ثبوت تھ

اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہےکہ پلوامہ حملے پر بھارتی ڈوزیئر کی جانچ کے بعد ہی اپنا مؤقف دیں گے۔ نجی ٹی وی کے پروگرام نیا پاکستان میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مولانا مسعود اظہر کے انتقال سے متعلق سوال پر کہا کہ ان کے پاس اس طرح کی کوئی اطلاع نہیں۔پلوامہ واقعے پر بھارت کے ڈوزیئر پر بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھاکہ ’ڈوزیئر کی جانچ پڑتال کررہے ہیں اس کے بعد ہی اپنا مؤقف پیش کریں گے، اگر ڈوزیئر کی بنیاد پر بھارت ہم سے بات کرنا چاہے گا تو اسے خوش آمدید کہیں گے لیکن مسائل اور بھی ہیں‘۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھاکہ ’دہشت گردی عالمی نوعیت کا مسئلہ ہے اس سے صرف بھارت نہیں بلکہ پاکستان اور پورا خطہ متاثر ہوا ہے، ہمارے ہاں دھماکے ہوئے، خودکش حملے ہوئے، ہماری فوج نے آپریشن کیے، سب جانتے ہیں دہشت گردی کے خلاف پاکستان کا کردار ہے‘۔واضح رہے کہ پلوامہ حملے کے فوراً بعد یہ تحقیقات شروع کردی گئی تھیں کہ اس حملے میں پاکستانی سرزمین استعمال ہوئی ہے یا نہیں۔14  فروری کو جب پاکستان سعودی ولی عہد کے استقبال کے تیاریاں کررہا تھا، مقبوضہ کشمیر کے علاقے میں پلوامہ میں انڈین سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے قافلے پر مقامی کشمیری نوجوان کے خودکش حملے کے بعد جب اس کی ذمے داری کالعدم جیش محمد نے قبول کی تو پاکستانی حکام فوراً یہ سمجھ گئے تھے کہ بھارت اس کے لیے پاکستان کو موردالزام ٹھہرائے گا۔باخبر ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کوبتایا کہ حملے کے فوراً بعد یہ تحقیقات شروع کردی گئی تھیں کہ اس حملے میں پاکستانی سرزمین استعمال ہوئی ہے یا نہیں۔ سعودی ولی عہد کے دورے کے اختتام کے ساتھ ہی پاکستانی حکام پلوامہ حملے پر اپنی ابتدائی تحقیقات مکمل کرچکے تھے جس کی رپورٹ نیشنل سیکیورٹی کونسل میں جمع کرادی گئی تھی۔تحقیقات کے مطابق پاکستان کا کوئی براہ راست یا بالواسطہ ربط اس واقعے سے نہیں پایا گیا۔