counter easy hit

اچھا تو یہ بات تھی : علیم خان کا نام وزارت اعلیٰ کے لیے سامنے آتے ہی یار لوگوں کے پیٹ میں مروڑ کیوں اٹھنے لگے ؟ اصل اور اندرونی کہانی سامنے آ گئی

اسلام آباد; پنجاب کی سیاست میں ایک دلچسپ صورتحال جنم لے رہی ہے جہاں ملک کے طاقتور ترین صوبے کیلئے کچھ طاقتیں پی ٹی آئی کے لاہور سےمنتخب شدہ ایم این اے/ایم پی اے کووزیراعلیٰ بننےسے روکنےکیلئےکام کررہی ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب کیلئےپاکستان تحریک انصاف کی جانب سےمختلف نام سامنے آئےہیں۔ واضح طورپر کسی نےبھی خود سے

اس عہدے کیلئے دعویٰ نہیں کیا لیکن مختلف گروپس اور کیمپس خاموشی سےوزیراعلیٰ پنجاب کیلئےعلیم خان، فوادچوہدری،میجرطاہر اورحتیٰ کہ ڈاکٹریاسمین راشدکانام آگےکررہےہیں۔ سازشیں اس حد تک ہیں کہ جب ہرطرف سیاست ہورہی ہے توایک امیدوارکانام جنھیں پیچھے دھکیلاجارہاہے وہ علیم خان ہیں اور ان کے بارے میں کہاجارہاہے کہ ’ان کاریکارڈ صاف نہیں ہے۔‘ یہ کوششیں اور جوڑ توڑ نہ صرف ان کے مخالفین کی جانب سے کیا جارہاہےبلکہ ایسےاشارےمل رہےہیں کہ ان کےاپنےلوگ ہی سازشوں میں ملوث ہیں۔ واضح طورپرپنجاب کےبڑےعہدے کیلئےخواہش مندحضرات زوروشورسےکوششیں کررہےہیں اوراس موقع پرحتٰی کےدوستوں کےدرمیان بھی ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے کی کوشش کی جاسکتی ہے۔ لیکن علیم خان کے خلاف چلنےوالے مہم کافی واضح ہے، انھیں ’نیب زدہ‘ بھی کہاجاتاہے اور ان کے خلاف نہ صرف کرپشن بلکہ لینڈسکینڈلزاورآف شور کمپنیاں رکھنےپربھی کئی نوٹسزجاری کیےگئے۔

اس ںمائندےنےقومی احتساب بیورو(نیب) سے رابطہ کیا تاکہ ان کے خلاف ہونےوالی انکوائریوں اور مقدمات کےبارے میں معلومات حاصل کی جاسکیں۔ نیب کےمتعلقہ اہلکاروں نے علیم خان سے متعلق سوالوں کے جوابات میں کہاکہ اب تک ان کے خلاف باقاعدہ کوئی کیس دائر نہیں کیاگیا۔ نیب اہلکارنےبتایاکہ’’ علیم خان کے خلاف جو انکوائری ہے وہ ابھی ابتدائی ’شکایت کی تصدیق‘ کے مرحلے میں ہے۔ اس میں وہ اکیلے نہیں ہیں۔ اسی طرح کی شکایتیں 435افرادکے خلاف ہیں جن کی آف شورکمپنیاں ہیں اوران تمام شکایتوں میں تاحال ہم الزامات کی تصدیق کے مرحلے میں ہیں۔‘‘ اس معاملے پر کہ علیم خان کے خلاف شکایات یا کیسز انھیں وزیراعلیٰ پنجاب بننے سے روک سکتے ہیں یانہیں اس پرکچھ قانونی ماہرین کی رائے بھی لی گی۔ قانونی ماہرین نے بتایا’’ کسی بھی شخص کےخلاف شکایات، کیسزیانوٹسز ہوسکتے ہیں جیساکہ ہمارے قانونی نظام میں اجازت ہے۔ لیکن الزامات کی تصدیق اور کوئی سزامل جانےتک وقت ہوتاہے۔‘‘ انھوں نے بتایاکہ ہمارے پاس لاتعداد ایسے کیسز ہیں جہاں کوئی شخص فوجدرای یامالی بدعنوانی کےالزامات کے باوجود کسی سرکاری عہدہ پرتعینات ہوتاہے اور متعلقہ محکموں یا عدالتوں میں ان کے خلاف تحقیقات چل رہی ہوتی ہیں۔ ’’ یہاں ان میں چند کا ذکر کرتے ہیں، سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف جو ماڈل ٹائون میں 14افرادکےقتل جیسے سنجیدہ نوعیت کے کیس میں نامزد ہیں اور پھر بھی انھوں نےاپنے عہدے کی مدت آخری دن تک پوری کی۔