counter easy hit

پنجابیوں کا انتظار ختم ۔۔۔۔وزیر اعلیٰ پنجاب کون ہوگا؟ نام سامنے آتے ہی پورے صوبے میں ہلچل مچ گئی

لاہور ؛ تحریک انصاف نے پنجاب کی وزارت اعلی کے لیئے پروفیسر ڈاکٹر یاسمین راشد کا نام فائنل کر لیا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے ڈاکٹر یاسمین راشد کو وزیر اعلیٰ پنجاب بنانے کیلئے پوری قیادت کو بھی قائل کر لیا ہے ۔ وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے ان کا

اعلان پارٹی چیئرمین آئندہ دو روز میں کر دیں گے ۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ جہانگیر ترین اور شاہ محمود قریشی نے یاسمین راشد کو وزیر اعلیٰ پنجاب بنانے کی مخالفت کی تاہم عمران خان نے ان کے موقف سے اتفاق نہ کیا اور کہا کہ تخت لاہور کے لیئے وزیراعلی کا لاہور سے ہونا ضروری ہے جس کے لیئے میرے خیال میں وزیر اعلی کے لیئے یاسمین راشد بہترین انتخاب ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف الیکشن میں بھرپور کامیابی کے باوجود مرکز میں اہم عہدوں کیلئے نام فائنل نہیں کر سکی مرکز میں وزیر اعظم کے لیئے اگرچہ عمران خان پارٹی کے واحد امید وار ہیں مگر تحریک انصاف ابھی تک سپیکر،ڈپٹی سپیکر اور وزارتوں پر تاحال پی ٹی آئی مشاورت مکمل نہیں کر سکی اور نہ ہی اپنی عددی اکثریت شو کر سکی ہے۔ جبکہ دوسری جانب ایک اور خبر کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی ) نے قومی اسمبلی کے 2 حلقوں میں پولنگ کا عمل اور اس کے نتائج کالعدم قرار دینے کا فیصلہ کرلیا۔انتخابات کے حوالے سے یہ فیصلہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-10 (شانگلہ) اور این اے- 48 (شمالی وزیرستان) میں ووٹ ڈالنےکی شرح کم رہنے اورخواتین کا ووٹنگ ٹرن آؤٹ 10 فیصد سے

کم رہنے کے باعث کیا گیا۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کے اندرونی ذرائع سے معلوم ہوا کہ اس سلسلے میں ای سی پی سیکیٹیریٹ کی جانب سے کمیشن کو درخواست ارسال کی جاچکی ہے۔واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کے قوانین کے مطابق کسی حلقے میں مرد اور خواتین ووٹرز کی کل تعداد میں اگر خواتین کے ووٹ ڈالنے کی شرح 10 فیصد سے کم ہوگی تو اس حلقے کے نتائج تسلیم نہیں کیے جائیں گے اور پولنگ کا عمل کالعدم قرار پائے گا۔خیال رہے کہ شانگلہ کے حلقہ این اے-10 میں کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 74 ہزار 3 سو 43، اور اس میں مرد ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 12 ہزار 2 سو 94 ہے، جس میں سے ایک لاکھ 15 ہزار 6 سو39 مرد ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔یعنی تقریباً54 فیصد مردوں نے ووٹ ڈالا جبکہ ایک لاکھ 62 ہزار 49 خواتین ووٹرز میں سے صرف 12 ہزار 6 سو 63 نے رائے شماری میں حصہ لیا۔مذکورہ حلقے سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار عنایت اللہ 34 ہزار 70 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے، جبکہ ان کے حریف عوامی نیشنل پارٹی کے سعیدالرحمٰن نے 32 ہزار 6 سو 65 ووٹ حاصل کیے۔

خیال رہے شانگلہ کا یہ حلقہ ان 44 حلقوں میں سے ایک ہے جہاں مسترد کیے جانے والے ووٹوں کی تعداد کامیابی کے تناسب سے بھی زیادہ ہے۔دوسری جانب شمالی وزیرستان کےحلقہ این اے-48 میں کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 74 ہزار 2 سو5 ہے جس میں ایک لاکھ 96 ہزار 6 سو 68 مرد ووٹرز میں سے 57 ہزار 600 نے رائے شماری میں حصہ لیا۔اس طرح تقریباً 29 فیصد مردوں نے ووٹ کاسٹ کیا، جبکہ 77 ہزار 5 سو 37 خواتین ووٹرز میں سے صرف 8 فیصد یعنی 6 ہزار 3 سو 64 نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔واضح رہے کہ اس حلقے سے آزاد امیدوار محسن جاوید 16 ہزار 4 سو 96 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جن کے مدمقابل پاکستان تحریک انصاف کے اورنگزیب خان نے 10 ہزار 3 سو 69 ووٹ حاصل کیے تھے۔یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ ملک کے کئی دیگر حلقوں میں بھی خواتین کے ووٹ ڈالنے کی شرح انتہائی کم رہی ، تاہم الیکشن کمیشن کی قائم کردہ حد 10 فیصد سے زائد ہونے کے سبب ان کے نتائج تسلیم کرلیے گئے۔