counter easy hit

امریکہ بمقابلہ چین : دنیا کی کن کن معیشتوں کو دیوالیہ نکلنے والا ہے ؟ حیران کن خبر

US vs. China: Which World Economies Are Going Bankruptcy? Amazing news

واشنگٹن( ویب ڈیسک )امریکا چین تجارتی جنگ سے دنیا کی بڑی سٹاک مارکیٹس مندی کا شکارہو گئی ہیں جن میں ٹوکیو، شنگھائی، جنوبی کوریا اور ہانگ کانگ کی مارکیٹس شامل ہیں۔دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان جاری تجارتی کشمکش کی وجہ سے امریکا کے بعد ایشیائی مارکیٹس بھی گر گئی ہیں۔ ٹوکیو کی سٹاک مارکیٹ ک دو اعشاریہ تین فیصد نقصان ہوا۔ شنگھائی کی مارکیٹ ایک اعشاریہ دو فیصد تک گر گئی۔اگرچہ ہر گزرتے دن کے ساتھ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ کسی حل کے بغیر ہی شدت اختیار کرتی جارہی ہے، تو بھی تاحال دونوں قوموں کےدرمیان تجارتی حجم 737.1ارب ڈالر ہے۔ تجارتی جنگ کے باعث امریکااور چین کے تعلقات میں کشیدگی آئی ہے، کیونکہ دونوں ممالک نےٹیرف کےتبادلے میں ادلے کا بدلہ کیاہے۔ حال ہی میں 13اگست 2019کوامریکا نے اعلان کیاہے کہ وہ یکم ستمبر2019سےچینی اشیاءپر 111ارب ڈالر کے محصولات نافذ کریں گے جس کا مطلب ہے کہ 361ارب ڈالر کی چینی مصنوعات کو نئے ٹیرف کے ذریعےامریکی غضب کاسامناکرناہوگا۔ اور 156ارب ڈالر کی چینی مصنوعات کورواں سال15دسمبرسےنئے امریکی ٹیرف کا سامنا ہوگا۔ 23اگست سےیہ بھی ہوگاکہ امریکی کوئیرسروس کو حکم دیاگیاہےکہ امریکا آنے والی تمام شپمنٹ کوسرچ کیا جائے اورتمام فنٹنائل والی شپمنٹ کو امریکاآنےسےروکاجائے، یہ انستھیزیاکیلئےاستعمال ہونے والی دواہے۔ فینٹینائل کو تفریحی ڈرگ کے طورپر بھی استعمال کیاجاتاہے، اسے اکثرہیروئن یا کوکین کے ساتھ ملایا جاتا ہے۔ اس اعلان کےبعد ڈائوجانز انڈیکس میں 14 اگست2019کو800پوائنٹ کی کمی ہوئی، یہ کمی ٹرمپ انتظامیہ کی بےچینی اورچین کے ساتھ بگڑتےہوئے تجارتی توازن پرغصےکےباعث ہوئی۔ تاہم آنےوالےدنوں میں سٹاک مارکیٹ کچھ حدتک بحال ہوگئی۔ لیکن بحالی مختصردورانیےکیلئے ہی تھی اور 23اگست 2019کو موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹ کرکے چند منٹوں میں ہی اپنے ملک کی سٹاک مارکیٹ میں سےچار کوایک ساتھ ہی گرادیا۔ ٹرمپ کی ٹویٹ میں طاقتورالفاظ کے ساتھ چین اور امریکی فیڈرل ریزرو چیئرمین جیروم پائول پرحملہ کیاگیاتھا ۔ امریکی صدرنے امریکی کمپنیوں کو فوری طور پر حکم دیاتھا کہ چین میں کاروبار کرنےکاکوئی متبادل تلاش کریں اور اس دن ڈائو میں 623پوائنٹ کمی ہوئی۔ ٹرمپ کی مکمل ٹویٹ کا متن مندرجہ ذیل ہے۔ ’’ ہمارا ملک چین کے ساتھ کئی سالوں میں کھربوں ڈالر کھو چکا ہے۔ انہوں نے ایک سال میں سیکڑوں بلین ڈالر کی شرح سے ہماری دانشورانہ املاک چوری کی ہیں، اور وہ یہ جاری رکھناچاہتےہیں۔ میں ایسا نہیں ہونے دوں گا! ہمیں چین کی ضرورت نہیں ہے اور اس کےبغیرکہیں بہترہوگا۔ کئی دہائیوں سےچین کی جانب سےبنائی اورچوری کی گئی بڑی رقم کوروکناضروری ہے۔ بڑی امریکی کمپنیوں کو فوری طور پر چین کے متبادل تلاش کرنےکاحکم دیا گیاہے۔ آپ کی کمپنیاں گھر میں ہیں اور امریکامیں اپنی مصنوعات تیار کررہی ہیں۔ میں آج سہ پہر چین کےٹیرفکا جواب دوں گا۔ امریکاکےلئےایک بہت بڑا موقع ہے۔ نیز ، میں فیڈ ایکس ، ایمیزون ، یو پی ایس اور پوسٹ آفس سمیت تمام کوریئرز کو چین (یا کہیں اور!) سے فینٹنائل کی تمام فراہمی کوتلاش کرنے اور اسے روکنے کاحکم دے رہا ہوں۔ فینٹینائل سےہرسال ایک لاکھ امریکی مرتے ہیں۔ صدر زی نے کہاتھا کہ یہ رُکے گا لیکن ایسا نہیں ہوا۔ گزشتہ ڈھائی سال میں ہمارے فائدوں کےباعث ہماری معیشت چین سے کئی گنا بڑی ہے۔ ہم یہ جاری رکھیں گے!‘‘ حتی کہ انھوں نےزیادہ زور دینے کے لئے کیپٹل لیٹرزمیں کچھ الفاظ بھی لکھ دیئےتھے۔چین کی طرف سے امریکی مصنوعات پر75 ارب ڈالر کے انتقامی ٹیرف کے اعلان کے بعد ٹرمپ نے اس طرح کی ٹویٹ کی تھیں۔ اور گزشتہ جمعے کو ڈاؤ چند گھنٹوں کے اندر 431 پوائنٹس کی کمی کا شکار ہوگیا۔ تحقیق سےپتہ لگتاہےکہ صدر بننے سے کچھ 30 سال قبل ڈونلڈٹرمپ نےامریکا کے تجارتی عدم توازن کو کم کرنے اور مینوفیکچرنگ کو بحال کرنےاورمحصولات کےنفاذکامطالبہ کیاتھا اور یہ کہاتھاکہ اس ملک کو ’’تجارتی پارٹنرز‘‘سےدورکیاجارہاہے اور محصولات عائد کرنا ان کی صدارتی مہم کا ایک بڑاحصہ تھا۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website