counter easy hit

موریشس میں اردو کی صورت حال

تعلیم وہ واحد ذریعہ ہے جس کے سہارے جزیرۂ موریشس کامیابی کا مستحکم راستہ پکڑ پایا ہے۔ اردو کے میدان میں بھی برابر ترقی ہوئ ہے اور بلا شبہ مہاتما گاندھی انسٹی ٹیوٹ، اردو اسپیکنگ یونین، نیشنل اردو انسٹی ٹیوٹ اور انجمن فروغِ اردو جیسے اداروں کے قیام کے بعد اس زبان کی مزید حوصلہ افزائ ہوء۔ موریشس میں تقریباً ہر گھر میں ذرائع ابلاغ کے توسل سے صبح و شام اردو کے میٹھے بول گونجتے ہیں۔ پڑھنے کو کتابیں اور رسالے میسسر ہیں۔ درس گاہوں میں خلوس و لگن کے ساتھ میرؔ و غالبؔ کی اس انوکھی وراثت کو سینے سے لگایا جاتا ہے۔ موریشس میں اردو زبان پرائمری سے پی۔ ایچ۔ڈی تک پڑھائی جاتی ہے۔

مہاتما گاندھی انسٹی ٹیوٹ کے سات ثانوی اسکولوں کے ساتھ ساتھ تمام سرکاری اور نیجی اسکولوں میں اردو پڑھائی جاتی ہے ۔ اس کے علاوہ دانشگاہی سطح پر اردو میں ڈپلوما، بی۔اے اور ایم ۔ اے بھی پڑھائی جاتی ہے۔ موریشس میں اب گذشتہ تین چار سالوں سے اردو میں پی۔ایچ۔ڈی کی ڈگری بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔ اردو اسپیکنگ یونین وزارتِ فنون و ثقافت کی پہل سے موریشس میں اردو کے لئے مختلف سرگرمیوں کے انعقاد میں فعال و متحرک ہے۔ نیشنل اردو انسٹی ٹیوٹ قبلِ ابتدائی سے ادیب کامل تک جامعہ اردو کے امتحانات کے لئے طلباء کو تیار کرتی ہے۔

انجمن فروغِ اردو نے ادبی نشستوں اور متعدد کتابوں کی اشاعت سے ، جن میں افسانے، انشائیہ، شاعری، یک بابی ڈرامے اور خود نوشت شامل ہیں، موریشس کی اردو ادب کو نئی جہت بخشی۔
زبان ایک پوری تہذیب کی نمائندگی کرتی ہے۔ ہمارے آباواجداد نے اس غیر آباد جزیرے میں اس کی داغ بیل ڈالی اور ان اداروں نے اس جدید زمانے میں اس کی آبیاری کرنا اپنا فرض عین جانا۔ آج نہ صرف ہر ثقافتی یا مذہبی محفلیں اردو میں ہوتی ہے بلکہ مسجدوں میں بھی اردو میں ہی خطبے فرمائے جاتے ہیں۔ اردو اسپیکنگ یونین ایسے کئی سالانہ پروگرام ، سمینار ، مشاعرے اور ورک شاپ منعقد کرتا ہے جن سے طلباء ، اہل زبان اور اردو شائقین مستفید ہوتے ہیں۔ ان پروگراموں کے دوران دوسرے ملکوں سے آئے ہوئے ماہریں سے تبادلۂ خیالات کرنے کا موقعہ بھی ملتا ہے۔

اردو جیسی شیرین زبان ہر کسی کے قلب و ذہن میں اپنا نقش چھوڑتی ہے۔ مقامی ٹیلی ویژن میں کئی اردو پروگرام نشر ہوتے ہیں اور سامعین مختلف ٹیوی سریئل اور کئی اردو چینل سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ مزید ذ ہنی تشنگی کو بجھنانے کے لئے کچھ کتب خانے بھی دستیاب ہیں۔ حال ہی میں یو۔ ایس۔یو نے اپنا ویب سائٹ بھی کھولا ہے۔ اس سے عوام اپنی سہولت کے حساب سے اردو سیکھ سکتا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ اردو لغت اور اردو اردو چینل بھی دستیاب ہیں۔

اسکولوں اور کالجوں کے لئے ہر سال مختلف مقابلے ہوتے ہیں اور ان بچوں کو ان کی کوششوں کے لئے اسناد اور کامیاب امیدواروں کو تحائف سے بھی نوازا جاتا ہے۔ ماضی میں جن طلباء اور اساتذہ ڈرامہ کے مقابلے میں پہلے درجے پر آئے ان کو یو۔ایس۔یو کی جانب سے پاکستان جانے کا سنہرہ موقعہ ملا۔ وزارتِ فنون و ثقافت کی پہل سے ہر سال نیشنل ڈرامہ فیسٹیول کا نہایت تزک و احتشام سے انعقاد ہوتا ہے۔ اسکول کے طلباء اور ڈرامہ سے رغبت رکھنے والے پورے ذوق و شوق سے اس میں حصّہ لیتے ہیں۔

اس کے علاوہ صدائے اردو اردو اسپیکنگ یونین کا سہ ماہی رسالہ ہے جس کا نصب العین مقامی قلم کاروں کی رہنمائی کرنی ہے۔ اپنے خیالات کو کاغذ پر اتارنے کا پلاٹ فارم دیتا ہے۔ کئی مقامی فنکار اس اخبار کے ذریعے اپنے فن کا مظاہرہ کرپاتے ہیں۔ رسالہ ماہتاب اور ایم۔ جی ۔آئی کا مجلہ بھی موریشس کی اردو ادب کے لئے سرمایہ فراہم کرنے میں کوشاں ہیں۔ خالقِ کن فیکون سے التجا ہے کہ اردو کا جھنڈا ہمیشہ اونچا لہراتا رہے اور اردو والوں کی یہ جان عزیز زبان میں روز بروز ترقی ہوتی رہے ۔

میرا نام آبیناز جان علی ہے۔ میں موریشس کی ہوں ۔ میں ۱۱ سالوں سے مہاتما گاندھی سگنڈری اسکول میں اردو پڑھارہی ہوں۔ مجھے دہلی یونیورسٹی کے کروڑی مل کالج میں بی اے آنز اردو کے لئے وظیفہ ملا تھا۔پہلے سال میں یونیورسٹی ٹاپ کیا تھا اور تیسرے سال میں تیسرا پوزیشن تھا ۔ دہلی کے اردو اکادمی سے اعزاز ملا تھا۔ میں نے دہلی کے ایران کلچر ہاؤس سے فارسی سیکھی۔ میں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی سے ایم اے اردو مکمل کیا۔ عربی زبان سے بھی واقفیت ہے۔

میں اردو اسپیکنگ یونین کی ممبر ہوں اور اردو کے اخبار صدائے اردو کی مدیرِ اعلیٰ ہوں۔ پیچ وخم میرے افسانوں کی کتاب کا مجموعہ ہے جو وزارتِ فنون و ثقافت کے تحت چھپ رہی ہے۔میں موریشس کی پہلی ادیبہ ہوں۔ میرا یو ٹیوب چینلy  ہے۔ میں اپنے افسانوں کی ویڈیو بناتی ہوں۔