counter easy hit

نا منظور پشتین برائے مظلوم پشتون

کشمیر، فلسطین، نائیجیریا اور انہی جیسے بڑے مظلوم اور جنگ زدہ علاقوں کے بعد اگر کسی کو مظلوم کہا جا سکتا ہے تو وہ جنگ زدہ پشتون قوم ہے۔ اگرچہ پھر بھی انصاف نہیں ہو پائے گا، ممکن ہے دنیا کے جنگ زدہ علاقوں کی فہرست میں پشتونوں کے علاقے سرِفہرست ہوں۔

ایک مچھلی سارے تالاب کو گندا کر دیتی ہے، یہ ضرب المثل تو خوب سنا ہے۔ اسی کے مصداق تالاب کا صرف یہ قصور ہے کہ گندی مچھلی اس میں پائی جاتی ہے۔ اب مچھلی کا سد باب کیا جائے یا تالاب ہی کو بہا دیا جائے؟ دانست جو بہتر مانے وہی آپ بھی مانیں۔ اب مچھلی کو کس طرح سے پکڑا جاتا ہے، یہ بھی قابل ذکر ہے۔ بارود استعمال کیا جائے یا مچھلی نکالنے والا کانٹا؟ بارود استعمال کر کے بھی مچھلی کا شکار کیا جاتا ہے لیکن اس سے پانی میں زہر پھیل جاتا ہے البتہ جالا پھینک کر نفاست سے مچھلی کا شکار کیا جاتا ہے یا مچھلی پکڑنے والا کانٹا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اب مچھلی پکڑنے والوں کی مرضی کہ تالاب میں زہر پھیلائیں یا نفاست سے مچھلی کو نکال باہر کریں۔

روس سے نبرد آزما جنگ میں یہاں بقاء کے لالے پڑے ہوئے تھے تو مزاحمت کے لئے جنہیں سر بکف کروایا گیا اور جنت کی یقین دہانی کروا کر میدان کارزار کے حوالے کیا گیا۔ وہ لوگ کس قوم سے تعلق رکھتے تھے؟ یہ الگ باب ہے کہ اس جنگ میں جیت کے بعد کیا کیا ہوا۔ بے گھر انسانوں کی صورت میں جو ریلا پاکستان میں داخل ہوا اور سیانے لوگوں کے بقول جو مملکت پاکستان پر ایک بڑا بوجھ ثابت ہوا اور تاحال افغان پناہ گزینوں کی صورت کٹھن زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

ایک فکر دے کر یہاں پاکستان کے پشتون قبائل کو روس کے خلاف جنگ میں بھیج دیا گیا تھا لیکن جو فکر اس قوم کے باسیوں میں جنت کی یقین دہانی کے طور پر پروان چڑھائی گئی تھی، وہ فکر کس قدر زہر ثابت ہوئی کہ پھر جنت اور جہنم کا فیصلہ اسی سوچ کی حامل نفری خود یہاں پاکستان کے قبائلی علاقوں میں بھی کرنے لگی۔ جو کھیپ روس کے خلاف نبرد آزما ہوئی تھی اس نے واپسی پر اسی سوچ کو فروغ دینے کی کوشش کی یا یہ کہیے کہ افغانستان میں طالبان کے وجود سے متاثر ہوئے کیونکہ ان کے ہم زبان بھی تھے تو اس انتہاء پسندانہ سوچ کی نظر ہو گئے لیکن پشتون اور پشتون علاقوں میں رہنے والے پشتونوں کا کردار ان چند کی وجہ سے خراب ہوتا سمجھا گیا۔ قبائلی علاقوں سے ایک خوف محسوس کیا جانے لگا اور اس کی وجہ چند انتہا پسندانہ فکر کے گروہ ہی تھے۔

اکتوبر انیس سو سیناتالیس میں کشمیر کے متنازعہ محاز پر بھی قبائلی لشکر جوش و جذبہ کے ساتھ پہنچے البتہ سرینگر سے جند میل دور بارہ مولہ سے الٹے قدموں واپس ہوئے کشمیر بھی ہاتھ میں نہ آ سکا۔ ایک پشتون سے فاصلہ کیوں رکھا جاتا ہے معلوم ہے؟ کیوںکہ اس کے ہم زبانوں سے بےشمار انتہا پسندانہ اور انسان دشمن اقدامات ہو چکے ہیں، تو اس سے کیا مراد لی جائے کہ سارے پشتون ہی انتہا پسندانہ فکر رکھتے ہیں؟ اچھا اب آپ یہ کہیں گہ کہ پشتون تو ہیں ہی جنگجو ان کا کیا بھروسہ۔

پشتون جنگجو طبیعت رکھتے ہیں تو اس سے کیا مراد کہ انہیں کوئی بھی فکر دے کر کسی بھی محاز پر بھیج دیا جائے۔ یا اگر وہ مملکت پاکستان میں با عزت زندگی گزارنے کا مطالبہ کریں تو انہیں وطن دشمن کہا جائے۔ کیا یہ مناسب ہے؟

منظور پشتین آپریشن سے متاثرہ علاقے وزیرستان کا ایک نوجوان ہے جس کی تحریک پشتون تحفظٖ موومنٹ پشتونون کے حققوق کے لئے زوروں پر ہے۔ کراچی میں مسحود قبیلے سے تعلق رکھنے والے نوجوان نقیب محسود کے قتل کے بعد اس تحریک نے مزید زور پکڑا۔ اس تحریک کے مطالبات میں پشتونوں کی نسل کشی بند کرنا، آپریشن کے دوران قبائلی علاقوں میں بچھائی گئی مائینز کی صفائی، کیونکہ ان سے بے شمار افراد زخمی ہوئے، فاٹا سے ایف سی پی آر کا خاتمہ اور اسے بھی پاکستان کے باقی صوبوں کی طرز پر حقوق فراہم کرنا ہے۔ اس کے علاوہ قبائلی علاقوں سے چیک پوسٹوں کا خاتمہ اور مقامی پشتونوں کی تذلیل بند کرنا جیسے مطالبات شامل ہیں۔

منظور پشتین کے جلسوں میں ایک بڑی تعداد لاپتہ افراد کے ورثا کی بھی ہوتی ہے جو اپنے پیاروں کی تصویریں لئے جلسوں میں شرکت کرتے ہیں۔ منظور پشتین کے مطابق آٹھ ہزار لاپتہ افراد کی فہرست اس کے پاس موجود ہے جن کے لئے وہ انصاف چاہتا ہے۔ پشتونوں کے ایسے بنیادی مطالبات کے لئے منظور پشتین کو پشتونون کے نوجوانوں سمیت بڑی تعداد میں حمایت حاصل ہے اور اس کی تحریک روز بروز مقبول ہونے کے ساتھ ساتھ تیزی سے پھیل بھی رہی ہے۔

دوسری جانب اس تحریک کو ایک سازش بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ شاید اس کے جلسوں میں کی گئیں کچھ تلخ باتیں ہیں جن سے محب وطن شہریوں کی دل آزاری ہوئی۔ یہ باتیں ضرور قابل تشویش ہیں اور نہیں ہونی چاہئیے۔ ان باتوں کو کئے جانے کی وجوہات کا تدارک ہونا چاہئیے اور امن کے فروغ سمیت پشتونوں کو قومی عزت و تکریم دی جانی چاہئیے۔ لیکن جنگ زدہ پشتون علاقوں میں رہنے والوں کے لئے پشتون تحفظ موومنٹ کےاگر یہی سب مطالبات ہیں جو کہ پشتونوں کو اس مملکت پاکستان کے ایک باعزت شہری کے حقوق کی فراہمی کے لیے ہیں تو پھر وہ کونسے عناصر ہیں جن کی بنیاد پر منظور پتشتین کو ایک سازش کہا جا رہا ہے؟ کیوں اسے نا منظور پشتین کہا جا رہا ہے۔

میں پشتونوں کو خوشحال خان خٹک اور رحمان بابا کے نام سے جانتا ہوں۔ آپ کس نام سے جانتے ہیں؟