counter easy hit

اقوام متحدہ کے ماہرین سمیت سفارتکاروں کا دورہ مقبوضہ کشمیر ، خصوصی حیثیت کے خاتمے پر سوالات پر بھارت سٹپٹا گیا

اسلام آباد(ایس ایم حسنین)بھارت نے 5 اگست 2019 کو بغیر کسی مشاورت کے خطے کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کردی اور مئی 2020 میں نام نہاد ڈومیسائل قانون متعارف کروایا گیا، جس سے مقبوضہ علاقے کو دیا گیا تحفظ ختم ہوگیا۔ بھارت کی جانب سے نئی دہلی میں ‘ریاست جموں وکشمیر کا قیام خصوصی خود مختاری کی ضمانت پر عمل میں آیا تھا جہاں ہر نسل، زبان اور مذہبی شناخت کا احترام کیا جائے گا اور یہ بھارت میں واحد ریاست تھی جہاں مسلمانوں کی اکثریت تھی’۔ یہ بات اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے اقلیتی امور فرنانڈ ڈی ویرینس اور آزادی مذہب یا عقیدے کے نمائندہ خصوصی احمد شہید نے دو درجن کے قریب ممالک کے سفارت کاروں کے مقبوضہ جموں و کشمیر کے دو روزہ دورے کے بعد اپنے بیان میں کہی۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطبق اقوام متحدہ کے دونوں ماہرین نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خودمختاری کے خاتمے اور مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کو سیاسی عمل سے دور کرنے والے قوانین متعارف کروانے کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘اراضی قوانین میں تبدیلی سے خطے کو حاصل تحفظ میں مزید کمی آئی ہے’۔ اقوام متحدہ کے ماہرین نے کہا کہ ‘نئی دہلی حکومت کی جانب سے براہ راست حکومت کا تسلط اور خود مختاری ختم کرنے کا مطلب یہ ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کی اپنی حکومت نہیں ہوگی اور وہ اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے قانونی سازی یا قوانین میں ترمیم کا حق کھو چکے ہیں’۔ بیان میں کہا گیا کہ ‘مقبوضہ جموں و کشمیر سے باہر دیگر ریاستوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو ڈومیسائل دینے سے زبان، مذہب اور نسل کی بنیاد پر جغرافیائی تبدیلی کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں’۔ انہوں نے کہا کہ ‘اس قانونی تبدیلی سے سابق جموں و کشمیر ریاست میں باہر سے لوگوں کو آکر رہائش پذیر ہونے کا راستہ ملے گا، جس سے خطے کی جغرافیائی حیثیت اور اقلیتوں کی اپنے حقوق کے تحت سرگرمیاں متاثر ہوجائیں گی’۔ اقوام متحدہ کے ماہرین نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ مقبوضہ خطے کے لوگوں کے معاشی، معاشرتی اور ثقافتی حقوق کو یقینی بنائیں تاکہ وہ اپنے سیاسی خیالات کا اظہار کرپائیں اور انہیں متاثر کرنے والے امور کے حوالے سے مؤثر کردار ادا کر پائیں۔ بھارت نے اقوام متحدہ کے ماہرین کی جانب مقبوضہ جموں و کشمیر میں آئینی تبدیلی سے متعلق تشویش کا اظہار کرنے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ماہرین غیر جانب دار نہیں ہیں۔ بھارت کے وزیر خارجہ انوراگ سری واستوا کا کہنا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا بنیادی حصہ ہے اور اس حوالے سے ہونے والی تبدیلیاں پارلیمان سے متعلق ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قوانین میں ہونے والی تبدیلیوں میں سے ایک پورے بھارت میں نافذ ہوگئی ہے جو مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام پر بھی لاگو ہوگی، جس سے انہیں بھارت کے دیگر علاقوں کے برابر حقوق کی اجازت دی گئی ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ‘خصوصی ایلچیوں کے بیان میں انسانی حقوق کونسل کے تحت دیے گئے اختیارات کے حوالے سے غیر جانب داری کے اصول پر سوال اٹھتا ہے’۔ انوراگ سری واستو نے کہا کہ ماہرین نے بیان ایسے وقت میں جاری کیا جب بھارت غیر ملکی سفارت کاروں کے ایک وفد کی مقبوضہ جموں و کشمیر میں میزبانی کر رہا تھا، جس کا مقصد سفارت کاروں کو مقبوضہ وادی کے موجودہ حالات سے آگاہ کرنا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ماہرین نے بھارت کا مؤقف جانے بغیر اپنی غلط خبر میڈیا کو جاری کی اور پریس اتفاق سے سفارت کاروں کے دورے کے موقع پر دی گئی۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website