counter easy hit

ٹرمپ سیاسی خود کشی کر رہے ہیں

امریکہ میں لاکھوں لوگ مسلمانوں کی حمایت میں باہر نکل آئے۔بغیر پلانگ کے امریکہ کے درجنوں شہروں میں مظاہرے ہوے جن میں 95 فیصد لوگ غیر مسلم تھے۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکہ میں مسلمانوں کی حمایت میں آضافہ ہوا ہے جو گزشتہ پندرہ سال میں سب سے زیادہ ہے یہ بھی اسی امریکہ کا خو بصورت رنگ ہے۔ یہ احتجاجی مظاہرے نیو یارک کے بیٹری پارک میں جاری رہے، جو ‘اسٹیچو آف لبرٹی’ کے سامنے واقع ہے، جو امریکہ کی یادگار ہے، جو ایک صدی سے زیادہ عرصے سے دنیا بھر کے تارکینِ وطن کے لیے خاص کشش اور خیرمقدم کی علامت ہے۔
یہ مظاہرے لوس انیجلس، فلاڈیلفیا، ہوسٹن، بوسٹن، لوزویل اور ڈیٹرائٹ میں نکالے گئے۔ نائین الیون واقعہ نے جہاں مسلمانوں کی دنیا تنگ کر دی وہاں اسلام کی تشہیر میں اضافہ ہوا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مسلم مخالف پالیسی بھی بظاہر تشویشناک ماحول پیش کر رہی ہے لیکن ٹرمپ کی یہ سیاسی خود کشی خود اس کو لے ڈوبے گی اور مسلمان پہلے سے بھی زیادہ متحد اور مضبوط ہو ں گے۔ امریکہ کی ایک عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس حکم نامے پر عارضی طور پر عملدرآمد روکنے کا حکم دیا ہے جس میں امریکی ہوائی اڈوں پر سات مسلم اکثریتی آبادی والے ملکوں سے قانونی دستاویزات کے حامل شہریوں کو تحویل میں روکنے اور ملک بدر کرنے کا کہا گیا تھا۔
وفاقی حکام کے مطابق ٹرمپ کی طرف سے جمعہ کو حکم نامہ جاری کیے جانے کے بعد ہفتے کو دیر گئے مختلف امریکی ہوائی اڈوں پر کم از کم 170 افراد کو تحویل میں لیا گیا۔نیویارک میں ایک وفاقی جج نے ہفتہ کو دیر گئے ایک عارضی حکم نامہ جاری کیا جس کے تحت امریکی سرحدی ایجنٹس کو عراق، شام، ایران، سوڈان، لیبیا، یمن اور صومالیہ سے تعلق رکھنے والے مستند امریکی ویزے کے حامل شہریوں کو امریکہ آمد پر واپس بھیجنے سے روکا گیا ہے۔صدر ٹرمپ نے ان بیانات کو مسترد کیا ہے کہ ان کا یہ حکم مسلم مخالف اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ وائٹ ہاو¿س میں ایک صحافی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ “یہ انتہائی سخت” کارروائی “بہت ہی مناسب انداز” میں کی جا رہی ہے۔”آپ نے اسے ہوائی اڈوں پر ہوتے دیکھا ہے، آپ اسے ہر طرف ہوتا دیکھ رہے ہیں۔”جبکہ صدر ٹرمپ کے اس غیر سیاسی اور غیر قانونی فیصلے کے خلاف ان کی اپنی پارٹی سے اعتراضات اٹھنے شروع ہو گئے ہیں۔ہوائی سے ریپبلکن سینیٹر برائن شوارٹز نے ٹوئٹر پر کہا کہ “شیم، شیم، شیم…. مجھے بہت عجیب لگ رہا ہے۔”ایریزونا سے ریپبلکن سینیٹر جیف فلیک کا کہنا تھا کہ ٹرمپ قومی سلامتی سے متعلق تشویش پر حق بجانب ہیں، “لیکن یہ ناقابل قبول ہیں کہ جب قانونی طور پر مستقل رہائش کی اجازت رکھنے والوں کو تحویل میں لیا جائے یا واپس بھیج دیا جائے۔”امریکہ میں مسلمانوں سے متعلق ایک بڑی نمائندہ تنظیم “کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز” کی عہدیدار لینا ایف مصری کہتی ہیں کہ “یہ حکم تعصب پر مبنی ہے نہ ہی حقیقت پر۔”پنسلوینیا سے تعلق رکھنے والے ریپبلکن کانگریس مین چارلی ڈینٹ کے حلقے میں ایک قابل ذکر تعداد شامیوں کی ہے۔ انھوں نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ ایک ہی خاندان سے تعلق رکھنے والے چھ شامیوں کو جن کے پاس ویزہ بھی تھا، فیلاڈیلفیا کے ہوائی اڈے پر اترنے کے بعد قطر واپس بھیج دیا گیا۔ امریکی انتظامیہ کے اعلی عہدے داروں نے شام اور مسلم اکثریتی چھ دوسرے ملکوں سے تعلق رکھنے والے ان افراد کو ، جن کے پاس امریکہ میں مستقل رہائش کا اجازت نامہ گرین کارڈ موجود ہے اور وہ بیرون ملک سفر پر ہیں، ہدایت کی ہے وہ اس ملک میں موجود امریکی سفارت خانے یا قونصلیٹ سے رابطہ کرکے یہ معلوم کریں کہ آیا وہ امریکہ واپس جا سکتے ہیں یا نہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 7 مسلم ممالک کے پناہ گزینوں پرپابندی لگادی گئی ہے جس پر عالمی رہنماو¿ں اور خود امریکی انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانا بنایا جارہا ہے۔ایسی صورتحال میں کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی ٹویٹ سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے کینیڈا میں آنے والے تمام مہاجرین کو خوش آمدید کہا ہے۔امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمر پوٹن نے ہفتے کو فون پر طویل گفتگو کی اور دونوں ملکوں کے دارالحکومتوں کے ترجمانوں کا کہنا ہے کہ دونوں راہنماو¿ں نے داعش کو شکست دینے کی کوششوں اور شام اور دنیا بھر میں امن کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔افغانستان، ملائیشیا، پاکستان، اومان، تیونس اور ترکی بھی مسلم اکثریتی ملک ہےں لیکن ان پر ابھی پابندی کا اعلان نہیں ہوا البتہ ٹرمپ کی فہرست میں تمام اسلامی ممالک شامل ہےں۔ خواہ اعلانیہ ہےں یا غیر اعلانیہ لیکن ٹرمپ کا رویہ انتہائی متعصبانہ اور غیر سیاسی قرار دیا جا رہا ہے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website