counter easy hit

تین مجاہد اور تین دن کا معرکہ

Building

Building

تحریر: محمد شاہد محمود
مقبوضہ جموں کشمیر کے صدر مقام سرینگر کے علاقہ پامپور میں 3 روز تک جاری رہنے والی معرکہ آرائی نے جہاں بہت ساری حقیقتوں سے پردہ اٹھایا ہے وہاں اس نے بھارت کے پول بھی کھول کر رکھ دیے ہیں۔آزادانہ ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق کشمیر کے “فریڈم فائٹرز” جو تعداد میں انتہائی قلیل ہونے کے باوجود بھی پہلے بھارتی فوج کے ایک کانوائے پر دلیرانہ حملہ کیا اور اس میں بھارتی فوج گہرے زخم لگانے کے بعد بخیر و عافیت وہاں سے نکل کر انٹر پرینیورشپ ڈیویلپمنٹ انسٹیٹیوٹ کی کنکریٹ سے تیار کی ہوئی پانچ منزلہ انتہائی مضبوط عمارت میں مورچہ زن ہو گئے۔ جب وہ 3 آزادی کے متوالے اپنے ہتھیاروں سمیت اس عمارت میں داخل ہوئے تو اس وقت اس عمارت میں سینکڑوں مرد و زن موجود تھے جو مسلح افراد کو اس طرح اندر داخل ہوتے دیکھ کر گبھرا گئے مگر میں سلام پیش کرتا ہوں ان مجاہدین کو جنہوں نے اپنے عمل سے جہاں قرون اولی کے مجاہدین سپہ سالاران کی یاد تازہ کر دی وہیں جہاد اور دہشت گردی میں عملی فرق بھی واضح کر دیا۔ انہوں نے عمارت میں سبھی افراد کو کہا کہ ہمارا تمہارے ساتھ کوئی جھگڑا نہیں ہے تم سب آزاد ہو آرام سے سب باہر چلے جاؤ، ہمارا تو کچھ حساب کتاب بھارتی فوج کے ساتھ ہے جو ہم نے چکانا ہے.

دوسری طرف عین اسی وقت بھارتی میڈیا چیخ چیخ کر پوری دنیا میں واویلا کر رہا تھا کہ مجاہدین نے سینکڑوں سویلین لوگوں کو یرغمال بنا لیا ہے. بھارتی میڈیا اپنے مخصوص سٹائل میں پراپیگنڈہ کر کے مجاہدین کی کردار کشی کرنا چاہتا تھا مگر عین اسی وقت پوری دنیا نے یہ منظر دیکھا سویلین لوگ بنا کسی نقصان اور معمولی سے زخم تک کے عمارت سے باہر آکر میڈیا کے نمائندوں کو بتا رہے ہیں کہ مجاہدین نے تو ہمیں ہاتھ تک نہیں لگایا۔ انہوںنے اپنے عمل سے ثابت کر دیا کہ اسلام جنگ میں بھی بے گناہوں پر ہاتھ تک اٹھانے کا قائل نہیں ہے۔ بھارتی فوج نے ہزاروں کی تعداد میں اس عمارت کو دور دور تک اپنے گھیرے میں لے لیا اور اپنی سیکیورٹی کے سبھی اداروں کو بھی ادھر بلا لیا.

اس منظر نے وہ یاد تازہ کر دی کہ گنتی کہ چند مجاہدین ہزاروں اور لاکھوں کی فوج سے فقط ایمان اور جذبہ جہاد کی بنیاد پر ٹکرا جاتے ہیں اور مقابل ہزاروں اور لاکھوں میں ہونے کے باوجود بھی ان مجاہدین سے خوف کھاتے ہیں اور کوئی ان کے سامنے آنے کی جرآت نہیں کرتا۔ کچھ یہی حال پامپور میں بھی ہوا کہ بندر کے پجاری ہزاروں میں ہونے کے باوجود بھی اللہ کے تین شیروں کے سامنے آنے سے گبھرا رہے تھے بلکہ دور سے ہی اس عمارت پر اندھا دھند فائرنگ اور شیلنگ کر رہے تھے. جبکہ مجاہدین اس عمارت میں مورچہ زن ہو کر تاک تاک کر مشرک ہندؤوں کو نشانہ بنا رہے۔ دوران لڑائی ایک موقع ایسا بھی آیا کہ مجاہدین نے پسٹل سے فائر کیا تو بھارتی فوج یہ سمجھی کہ شاید ان کے پاس اسلحہ ختم ہو گیا ہے تو انہوں نے فوری ہیلی کاپٹروں پر پیرا ٹروپس کو بھیجا مگر مجاہدین نے اندر سے ان کو بھی اپنی گولیوں کے نشانے پر لیا.

یہ حال دیکھ کر دوبارہ کسی کو ہمت نہ ہوئی کہ وہ عمارت کے قریب جا سکے. بھارتی فوج کے ایک آفیسر نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی فوج کا مذید نقصان برداشت نہیں کر سکتے اس لیے اب ہم عمارت کے قریب نہیں جائیں گے۔ اپنی تاریخ کے طویل ترین معرکوں میں شامل یہ پامپور کی لڑائی تین دن تک جاری رہنے کے بعد بالآخر مجاہدین کی شہادت اور بیسیوں فوجی مردار اور بیسیوں کے زخمی ہونے پر منتج ہوئی. تین دن تک بھارتی فوج ان تین مجاہدین پر قابو نہ پاسکی. اس بات نے بھارتی فوج کی قابلیت اور بہادری کا پول بھی دنیا کے سامنے کھل گیا. بھارت بہت دیر سے پاکستان کے بارے میں پوری دنیا میں سامنے پراپیگنڈہ کر رہا تھا کہ پاکستان ایک غیر محفوظ ملک ہے.

اسی بات کو بنیاد بنا کر پاکستان میں سیاحت، کھیل وغیرہ پر پابندی لگائی گئی. اور اسی وجہ سے پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے غیر محفوظ ہونے کی بات کی جاتی ہے. جبکہ حقیقت یہ کہ پاکستان میں دہشت گردی کے جتنے بھی واقعات ہوئے کراچی ائیرپورٹ، کامرہ ائربیس، ایپی ایس سکول اور باچا خان یونیورسٹی وغیرہ کے بھارتی ایما پر ہونے والے سبھی واقعات میں پاکستان کی پیشہ ور اور بہادر سپہ نے چند گھنٹوں کے کے اندر اندر دہشت گردوں پر قابو پا کر ان سے متعلقہ علاقہ کلیر کرا لیا جبکہ دوسری طرف بھارت جو خود جنوبی ایشیا میں دہشت گردی کو ایکسپورٹ کرنے والا ہے اور اس کی اپنی کیفیت یہ کہ ممبئی، پٹھانکوٹ اور پامپور چاہے کوئی بھی حملہ ہو بھارتی فورسز تین دن سے پہلے فریڈم فائٹرز کی گرد کو بھی نہیں پا سکیں.

یہ بھارتی فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیت اور قابلیت پر بہت بڑا سوال ہے. اسی طرح اس معرکہ آرائی میں اہل کشمیر کا رویہ اور ردعمل بھی عجیب و غریب تھا. ایک طرف مجاہدین کا معرکہ جاری تھا تو دوسری طرف کشمیری گلیوں اور سڑکوں پر جمع ہو کر نعرے لگاتے ہوئے مجاہدین کی ہمت بندھا رہے تھے. مساجد کے اندر سپیکرز پر جہادی اور جنگی ترانے چل رہے تھے، جماعة الدعوہ کے امیر حافظ سعید صاحب کی تقاریر چل رہی تھیں اور نوجوان سڑکوں پر نعرے لگا رہے تھے کہ آوے آوے حافظ سعید آوے،لشکر طیبہ والو قدم بڑھاؤ،ہم تمہارے ساتھ ہیں،بھارت تیری موت آئی،لشکر آئی لشکر آئی۔یہ مناظر دہلی والوں اور پوری دنیا کی کشمیر کے معاملے میں آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہیں کہ کشمیر ی بھارت کا ساتھ نہیں چاہتے.. اور اگر بھارت نے کشمیر کو آزادی نہ دی تو ممبئی، پٹھانکوٹ اور پامپور سے بات بہت آگے نکلے گی اور دہلی بھی زیادہ دور نہیں ہے۔ متحدہ جہاد کونسل کے سربراہ سید صلاح الدین نے پامپور حملے میں شہید مجایدین کو خراج عقیدت اور اہل پامپور کی طرف سے یکجہتی کے طور پر نعرے بلند کرنے پر مبارباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ قابض فوج سے آزادی کے حصول تک اسی طرح کی عسکری کاروائیاں جاری رہیں گی۔ دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی نے کہا کہ بھارت اپنی بے پناہ فوجی قوت اور دبدبہ کے باوجود کشمیری مجاہدین کو قابو کرنے میں ناکام ہوگیا ہے۔

بھارتی فوج اور اسکی خفیہ ایجنسیاں در اصل بد نام زمانہ اخوانیوں اور دیگر دہشت گردوں کا احیا کرکے آزادی پسند عوام میں دہشت پھیلا کر انہیں جدوجہد آزادی سے دور رکھنا چاہتی ہیں۔ ایک طرف بھارت جموں کشمیر کے مظلوم عوام پر تشدد کرتا ہے،انہیں قتل کرتا ہے، ان کے حقوق کی پامالی کر رہا ہے اور ہر طرح کی بدتمیزی سے ان کا جینا محال کرتا ہے اور دوسری جانب ہمارے بچوں کی بھلائی کے لئے متفکر ہونے کا ڈرامہ رچاتے ہوئے انہیں نام نہاد باز آبادکاری کی پیشکش کرتا ہے جو بد ترین مثال ہے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی کا کہنا ہے کہ کشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے اور فوجی قبضہ ہر گز قابل قبول نہیں۔انہوںنے عسکری جھڑپوں میں شہید ہونے والے نوجوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہ عسکریت جدوجہد آزادی کا ایک اہم محاذ ہے اور اس محاذ پر جو سرفروش اپنی زندگیوں کی قربانیاں پیش کر رہے ہیں ہماری قوم ان کی مقروض ہے۔ ہمارے لئے لازم ہے ہم ایسا کوئی قدم نہ اٹھائیں جس سے اس مشن کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہو جس کے لئے آج تک لاکھوں انسانوں کی قربانی پیش کی جا چکی۔ جموں و کشمیر اور اس پورے خطے میں امن قائم کرانے کی کنجی بھارت کے پاس موجود ہے بھارت کے حکمرانوں کو ضد اور ہٹ دھرمی ترک کر کے زمینی حقائق کو تسلیم کر لینا چاہئے کشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے اور یہاں کے لوگ کسی صورت بھارت کے فوجی قبضے کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں جدوجہد ہر سطح پر اور ہر قیمت پر جاری و ساری رہے گی۔

Muhammad Shahid Mehmood

Muhammad Shahid Mehmood

تحریر: محمد شاہد محمود