counter easy hit

انہیں پتہ ہے 5 سال بعد نیب کا کیس بھگت رہے ہونگے ۔

They know that after 5 years NAB's case will be happy.

لاہور (ویب ڈیسک) پاکستان میں جس قدر مسائل بیوروکریسی کی وجہ سے ہیں اتنے شاید کسی بھی اور محکمے میں نہ ہوں گے۔جو بھی حکومت آتی ہے وہ بیوروکریسی کے ساتھ ڈیل کرنے کے حوالے سے خاصی پریشانی کا سامنا کرتی ہے۔بیوروکریسی کے ہی حوالے سے ایک کیس کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت سے ٹی وی پر تقریر کروانی ہو تو کروا لیں لیکن کام نہیں ہوتا اور کوئی بیوروکریٹ ڈر کی وجہ سے ٹھیک کام بھی کرنے کیلئے تیار نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر بیوروکریٹ کے ذہن میں یہ بات ہوتی ہے کہ آج اگر ہم کوئی کام موجودہ حکومت کے کہنے پر کریں گے تو پانچ سال بعد جب حکومت تبدیل ہو جائے گی تو ہمیں انتقام کا نشانہ بنایا جائے گا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ملازمت اپ گریڈیشن کیس میں جسٹس محسن اخترکیانی نے ریمارکس دیے کہ حکومت سے ٹی وی پر تقریر کروانی ہو تو کروا لیں، کام نہیں، کوئی بیوروکریٹ ڈر کی وجہ سے ٹھیک کام بھی کرنے کیلئے تیار نہیں، پبلک سرونٹس کو پتہ ہے وہ 5 سال بعد نیب کے کیس بھگت رہا ہوگا، پچھلے 5 سال والے پبلک سرونٹ اب کیس بھگت رہے ہیں۔جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ صحیح کام میں بھی غلطی ہوجاتی ہے، کوئی پبلک سرونٹ غلطی کرنا نہیں چاہتا، ہم نے ایڈمنسٹریٹو آرڈرز بھی نیب کے دائرہ کار میں دے دیے، اگر کوئی بیوروکریٹ 100 آرڈر کرتے ہوں گے تو کچھ غلط بھی ہوسکتا ہے، ایڈمنسٹریٹو کام مختلف اور نیب کرپشن مختلف ہے لیکن ہم نے دونوں ملا دیے۔معزز جج نے مزید کہا کہ نائب قاصد کا کیس بھی نیب کے پاس اور ڈی جی کا کیس بھی نیب کے پاس ہے، اس طرح کیسے کام آگے بڑھے گا۔بعد ازاں عدالت نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے ملازم کے ریگولرائزیشن کیس کی رپورٹ طلب کرلی۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website