counter easy hit

ٹاپ بیٹسمین سلیکٹرز کی نظر کرم کا انتظار کرتے رہ گئے

لاہور: ڈومیسٹک کرکٹ کے ٹاپ بیٹسمین سلیکٹرز کی نظر کرم کا انتظار کرتے رہ گئے۔

The top batsman's waiters looked forward to seeing selectorsچیف سلیکٹر انضمام الحق نے عہدے کا چارج سنبھالتے ہی اعلان کیا تھا کہ غیر ملکی لیگز کے بجائے ڈومیسٹک کرکٹ میں کارکردگی کی بنیاد پر کرکٹرز کا انتخاب ہوگا، مگر بعد میں خود ہی وہ اس کی نفی کرتے نظر آئے۔ گزشتہ 3 ڈومیسٹک سیزن میں مسلسل عمدہ کارکردگی دکھانے والے بیٹسمینوں کی ایک لمبی فہرست قومی ٹیم میں موقع پانے کی منتظر ہے، ان میں کامران اکمل 40 اننگز میں 63.55 کی اوسط کے ساتھ 2415 رنز بناکر سرفہرست ہیں، انھیں بطور اسپیشلسٹ بیٹسمین دورئہ ویسٹ انڈیز کیلیے اسکواڈ میں شامل کیا گیا تھا۔ وکٹ کیپر کو میدان میں فیلڈنگ کرتے ہوئے دشواری کا سامنا رہا، کارکردگی میں تسلسل کا فقدان نظر آنے پر ڈراپ ہو گئے۔

دوسری جانب 39 میچز میں 58.82 کی اوسط سے 2059 رنز جوڑنے والے آصف ذاکر دورئہ ویسٹ انڈیز کیلیے اسکواڈ میں منتخب ہوئے لیکن بغیر انٹرنیشنل ڈیبیو کے واپس آگئے،فواد عالم نے تینوں سیزن میں 36 میچز کھیل کر 60.96کی اوسط سے 1890 رنز اپنے نام کے آگے درج کرائے لیکن سلیکٹرز کی توجہ پانے سے محروم رہے،چوتھے نمبر پر عثمان صلاح الدین موجود ہیں،انھوں نے 43میچز میں 54.75 کی اوسط سے 1807 رنز بنائے، وہ خوش قسمتی سے یواے ای میں سری لنکا کیخلاف ٹیسٹ سیریز کے لیے اسکواڈ کا حصہ ہیں لیکن پہلے میچ کے لیے پلیئنگ الیون میں جگہ نہیں بنا سکے۔

افتخار احمد نے 39 میچز میں 46.67 کی اوسط سے 1727رنز اسکور کیے،انھوں نے انگلینڈ کیخلاف صرف 2ون ڈے میچز کھیلے،ایک ٹوئنٹی اور بعد میں اگست 2016میں ٹیسٹ میچ کے بعد پھرکبھی نظر نہیں آئے، عمر صدیق 47 میچز میں 40.80 کی اوسط سے 1714 ،نعیم الدین 46 مقابلوں میں 43.15 کی ایوریج سے 1677، اکبر الرحمان 43 میچز میں 43.15 کی اوسط سے 1640، عبدالرحمان مزمل 52 میچز میں 34.04 کی ایوریج سے 1600 اور عامر سجاد 46 میچز میں 37.82 کی اوسط سے 1551 رنز بنانے کے باوجود سلیکٹرز کی توجہ کے منتظر ہیں۔