counter easy hit

سپریم کورٹ نے ملزم شاہ حسین کو ایک لاکھ روپے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کردی

لاہور: سپریم کورٹ نے قانون کی طالبہ خدیجہ صدیقی پر حملے کے مقدمے کے ملزم کی بریت کےخلاف اپیل کو باقاعدہ سماعت کیلئے منظور کرلیا اور ملزم شاہ حسین کو ایک لاکھ روپے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

The Supreme Court directed the accused Shah Hussain to submit one lakh rupees fleetسپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے خدیجہ صدیقی کی اپیل پر سماعت کی جس میں ہائی کورٹ کے ملزم شاہ حسین کو بری کرنے کے فیصلے کو چیلنج کیا گیاتھا ۔سماعت کے دوران خدیجہ صدیقی اور ملزم شاہ حسین اپنے اپنے وکلا کے ساتھ پیش ہوئے۔دوران سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ کیا وجہ تھی کہ خدیجہ صدیقی اور اس کی چھوٹی بہن نے پوری دنیا چھوڑ کر ملزم شاہ حسین پر الزام لگایا۔ بینچ کے استفسار پر بتایا گیا ہے خدیجہ صدیقی اور شاہ حسین دونوں ہی قانون کے طالبعلم ہیں۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے نشاندہی کی کہ وقوعہ دن کے وقت ہوا، رات ہوتی تو شک کی گنجائش باقی تھی۔سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے ابتدائی سماعت کے بعد اپیل باقاعدہ سماعت کیلئے منظور کرلی اس کے ساتھ ہی ملزم شاہ حسین کو ایک لاکھ روپے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کردی اور قرار دیا کہ اپیل پر مزید کارروائی موسم گرما کی تعطیلات کے بعد ہوگی۔قانون کی طالبہ خدیجہ صدیقی کو مئی 2016 میں اس کے کلاس فیلو شاہ حسین نے چھریوں کے وار کرکے لہولہان کردیا تھا لیکن ملزم بااثر ہونے کے باعث آزاد گھومتا رہا۔ معاملہ میڈیا پر آیا تو چیف جسٹس ہائی کورٹ نے نوٹس لیتے ہوئے ایک ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دیا جس کے نتیجے میں ملزم کو 7 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، تاہم ملزم شاہ حسین کو 4 جون کو لاہور ہائی کورٹ نے رہا کرنے کا حکم دیا تھا جس پر چیف جسٹس نے ملزم کی رہائی کا نوٹس لیا تھا۔دوسری جانب سپریم کورٹ نے ایف آئی اے سے بیرون ملک تعینات سفیروں کی دُہری شہریت کی تفصیلات طلب کرلیں۔چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی فل بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں دُہری شہریت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔سماعت کےآغاز پر عدالت نے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے سے بیرون ملک تعینات سفیروں کی دُہری شہریت کی تفصیلات طلب کرلیں۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ غیر ملکی شہریت والے افسران سے متعلق کوئی قانون نہیں ہے، ہم دُہری شہریت والے افراد کی تعداد کا جائزہ لینا چاہتے ہیں، ہم یہ ڈیٹا اور تجاویز حکومت کو دینا چاہتے ہیں تاکہ وہ قانون بناسکیں۔