counter easy hit

پیپلز پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم کے حوالے سے پی ٹی آئی اور (ن) لیگ سے بھی آگے نکل گئی

کراچی: پیپلز پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم کے حوالے سے پی ٹی آئی اور ن لیگ سے بھی دو ہاتھ آ گے نکل پڑی۔

The PPP has also gone beyond the PTI and (N) League regarding the distribution of ticketsتفصیلات کے مطابق عام انتخابات کی تیاریاں اس وقت زور و شور سے جاری ہیں اور پارٹی رہنماؤں میں ٹکٹوں کی تقسیم کا سلسلہ جاری ہے۔تاہم اس حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کا ایک اور انوکھا کارنامہ سامنے آیا ہے،پاکستان پیپلز پارٹی نے ایک سال قبل وفات پا جانے والے رہنما کو پارٹی ٹکٹ جاری کر دیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پیپلزپارٹی نے ایک سال قبل وفات پاجانے والےجام بجار خان جوکھیو کو بھی ٹکٹ جاری کردیا۔جام بجار خان جوکھیو کا تعلق ٹھٹہ سے ہے اور وہ پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق ایم پی اے بھی رہ چکے ہیں۔تاہم ان کی ایک سال قبل وفات ہو گئی تھی اور پیپلز پارتی نے انہیں الیکشن 2018ء میں حصہ لینے کے لیے ٹکٹ بھی جاری کر دیا۔۔پیپلز پارٹی کی طرف سے اس بچگانہ اقدام پرسوشل میڈیا صارفین نے بھی شدید رد عمل دیا ہے اور کہا ہے کہ اتنی سینئیر پارٹی سے ایسی حرکت کی توقع نہیں کی جا سکتی۔جب کہ کچھ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ کیا پیپلز پارٹی کے پاس زندہ امیدوار نہیں بچے جو انہوں نے وفات پا جانے والے رہنما کو ٹکٹ جاری کر دیا ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان میں عام انتخابات کا اعلان 25جولائی کو کیا گیا ہے۔ اور عام انتخابات سے قبل سیاسی جو ڑ تو ڑ بھی جاری ہے۔بہت سارے سیاسی رہنما اب تک اپنا سیاسی مفاد دیکھتے ہوئے پارٹیاں بدل چکے ہیں۔اور اب الیکشن کی تاریخ کا اعلان بھی کر دیا گیا ہے الیکشن کمیشن کی جانب سے عام انتخابات 2018ء کے شیڈول کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ الیکشن 25 جولائی کو ہوں گے، دو سے چھ جون تک کاغذات نامزدگی جمع، 14 جون تک سکروٹنی اور 29 جون کو انتخابی نشان الاٹ ہوں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عام انتخابات 2018ء کے بیلٹ پیپرز کیلئے برطانیہ اور فرانس سے سیکیورٹی پیپر درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔بیلٹ پیپرز کی چھپائی فوج کی نگرانی میں ہو گی۔ عام انتخابات کیلئے 21 کروڑ سے زائد بیلٹ پیپرز چھاپے جائیں گے۔کچھ سیاسی مبصرین کے مطابق الیکشن چند ہفتے تاخیر کا شکار ہو سکتے ہیں۔کیونکہ انتخابی حلقوں میں بھی چند تبدیلیاں کی گئی ہیں جب کہ انتخابی امیدواروں کے لیےبھی کچھ شرائط رکھی گئی ہیں اس لیے ممکن ہے کہ عام انتخابات تاخیر کا شکار ہوں۔