counter easy hit

مہنگامی کا غریب عوام پر کوئی اثر نہیں ہو گا۔۔۔ پی ٹی آئی حکومت کا ایسا فیصلہ کہ مخالفین بھی داد دئیے بنا نہ رہ پائیں گے

اسلام آباد (ویب ڈیسک) غریب صارفین کیلئے بجلی کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں، جبکہ کسانوں کیلئے کمی کا اعلان، حکومت نے 300 یونٹ سے زائد بجلی استعمال کرنے والے صارفین کیلئے قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی، مقررہ حد سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین کیلئے کسی قسم کا اضافہ نہیں کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے بجلی کے صارفین کیلئے قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی ہے۔نیپرا کی جانب سے تیار کردہ سمری کی ای سی سی نے منظوری دے دی ہے۔ ای سی سی کی جانب سے 300 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین کیلئے قیمتوں میں کسی قسم کا اضافہ نہ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ جبکہ ای سی سی نے کسانوں کیلئے بجلی سستی کرنے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ای سی سی نے زرعی شعبے کیلئے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 5 روپے تک کمی کا اعلان کرتے ہوئے اس کی منطوری بھی دے دی ہے۔ جبکہ اقتصادی رابطہ کونسل نے اعلان کیا ہے کہ بجلی کی قیمتیں 300 یونٹ سے 700 یونٹ اور 700 یونٹ سے زائد بجلی استعمال کرنے والے صارفین کیلئے بڑھائی جائیں گی۔ 300 یونٹ سے 700 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کیلئے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 1 روپے سے زائد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ جبکہ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ غریب صارفین کو بجلی کی قیمتوں کے سلسلے میں 179 ارب روپے تک کی سبسڈی دی جائے گی۔جبکہ دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان ، ذولفقار علی بھٹو کے بعد مسلم امہ کا دوسرا بڑا رہنما اور اثاثہ بن سکتے ہیں۔یمن جنگ کے مسئلے پر وزیر اعظم عمران خان مسلم امہ کو اکٹھا کرنے کے لیے پرعزم ،کامیابی کی صورت میں تاریخ میں نام زندہ رہے گا۔ تفصیلات کے مطابق مسلم امہ اس وقت بہت سے اندرونی اور بیرونی مسائل کا شکار ہے۔مختلف ممالک میں جاری خانہ جنگی نے مسلمانوں کو تقسیم در تقسیم کر دیا ہے۔شام میں جاری خانہ جنگی نے جہاں مسلمانوں میں تفرقے کو ہوا دی ،وہیں شام اور وعراق میں داعش کے فتنے نے امت مسلمہ کو شدید پریشانی سے دوچار کیا۔اس سارے حالات میں سب سے بڑا مسئلہ جس نے امت مسلمہ کو دو حصوں میں تقسیم کردیا تھا وہ سعودی ،یمن جنگ کا مسئلہ تھا۔عالم اسلام کے دو اہم ترین ممالک سعودی عرب اور ایران اس جنگ میں ایک دوسرے کے سامنے آ کھڑے ہوئے تھے۔ایک جانب عالمی تنظیموں کی جانب سے جہاں سعودی عرب کو جنگی جرائم میں ملوث قرار دیا جارہا تھا وہیں سعودی عرب اور اس کے حلیف ممالک یمن میں جاری بغاوت کو ایران کی کارستانی قرار دے رہے تھے۔یمن جنگ سے پاکستان بھی متاثر ہوا ،ایسا تب ہوا جب سعودی عرب نے یمن جنگ میں پاکستانی فوجسے معاونت چاہی مگر پاکستان نے اپنے داخلی مسائل اور غیر جانب دار خارجہ پالیسی کے سبب ایسا کرنے سے منع کردیا ۔اس معاملے پر پاکستان کے خلیجی ممالک سے تعلقات میں دراڑ بھی آئی اور تھوڑی تلخی بھی بڑھی۔تاہم پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں سعودی عرباور پاکستان میں نئے دور کا آغاز ہوا ہے اور اسکی سب سے بڑی علامت وزیر اعظم پاکستان کا کامیاب دورہ تھا۔وزیر اعظم عمران خان کے دورے کے دورانسعودی عرب کی جانب سے پاکستان پر کی جانے والی مہربانیوں کو مشکوک نگاہوں سے دیکھا جارہا تھا۔تجزیہ کاروں کا خیال تھا کہ وزیر اعظم نے کسی بڑی ڈیل کے تحت سعودی عرب سے یہ رعایتیں حاصل کی ہیں۔یہ بھی خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ شائد پاکستاناپنی خود مختاری کا سودا کرکے اور یمن جنگ میں حصہ بننے کی شرط پر سعودی عرب سے یہ تمام رعایتیں حاصل کررہا ہے۔تاہم اس حوالے سے وزیر اعظم نے دورہ سعودی عرب کے بعد اپنے پہلے ہی خطاب میں تمام خدشات کو غلط ثابت کردیا۔