counter easy hit

پاک فوج کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہے، مناسب وقت پر بھرپور جواب دیں گے. ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل

پاک فوج کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہے، مناسب وقت پر بھرپور جواب دیں گے. ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل
The Pak Army is ready to mouth break respond to any aggression, will give a full answer on proper time. Spokesman Foreign office Dr. Mohammad Faisalاسلام آباد: (اصغر علی مبارک) دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ ہماری پاک فوج کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہے، ہم مناسب وقت اور مقام پر بھرپور جواب دیں گے، ہمارے صبر و تحمل کو کمزوری کی علامت نہیں سمجھنا چاہئے، بھارتی مہم جوئی کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں،وزیراعظم شاہد خاقان عباسی جلد افغانستان کا دورہ کریں گے، افغان سرزمین پر ٹی ٹی پی، داعش اور دیگر دہشت گرد گروپوں کے محفوظ ٹھکانے پاکستان سمیت وسطی ایشیاء، ایران اور خطہ کیلئے خطرہ ہیں، بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کا اشتعال انگیز بیان قابل افسوس ہے دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصلنے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ ایل او سی اور ورکنگ بائونڈری پر بھارت کی جانب سے سیز فائر کی مسلسل خلاف ورزیوں پر گہرے تحفظات ہیں اور کہا خبردار کیا ہے کہ ہمارے صبر و تحمل کو کمزوری کی علامت نہیں سمجھنا چاہئے، بھارتی مہم جوئی کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں، ہماری فوج کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہے، ہم مناسب وقت اور مقام پر بھرپور جواب دیں گے، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی جلد افغانستان کا دورہ کریں گے، افغان سرزمین پر ٹی ٹی پی، داعش اور دیگر دہشت گرد گروپوں کے محفوظ ٹھکانے پاکستان سمیت وسطی ایشیاء، ایران اور خطہ کیلئے خطرہ ہیں، بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کا اشتعال انگیز بیان قابل افسوس ہے۔ مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے ایل او سی اور ورکنگ بائونڈری پر گزشتہ سال سے اب تک بلااشتعال سیز فائر کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، پاکستانی فورسز انتہائی صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہیں لیکن اس کو ہماری کمزوری کی علامت نہیں سمجھنا چاہیئے، ایل او سی او ورکنگ بائونڈری پر بھارتی مہم جوئی کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں، ہماری فوج کسی بھی مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہے، ہم مناسب وقت اور مقام پر جواب دیں گے۔
ترجمان نے بنگلہ دیشی وزیراعظم کے حالیہ بیان پر ردعمل کا اظہا کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اشتعال انگیز ریمارکس انتہائی قابل افسوس ہیں، ایسے بیانات سہ فریقی معاہدہ 1974ء کی روح کے منافی ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ دونوں ممالک کے عوام عقیدے، ثقافت سب سے بڑھ کر انسانیت کے مشترکہ رشتوں سے منسلک ہیں۔ ترجمان نے افغانستان کے قومی سلامتی کے مشیر حنیف اتمر کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے بیانات سے دوطرفہ تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی جلد افغانستان کا دورہ کریں گے، وزیراعظم کا دورہ افغانستان میں امن کیلئے مسلسل رابطوں کا حصہ ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان کا ہمیشہ یہی مؤقف رہا ہے کہ افغان تنازعہ افغان حکومت اور عوام کی قیادت میں امن مذاکرات کے ذریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔ داعش کے حوالہ سے ترجمان نے کہا کہ ہمیں افغانستان میں پاکستانی سرحدوں کے قریب داعش اور دیگر دہشت گرد گروپوں کے محفوظ ٹھکانوں کے موجودگی کے بارے میں سنجیدہ تحفظات ہیں۔نہوں نے کہا کہ یہ معاملہ ریزولوٹ سپورٹ مشن اور افغان حکومت سے اٹھایا ہے لیکن مناسب کارروائی نہیں ہوئی۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان، وسطی ایشیائی ریاستوں اور ایرانی سرحدوں کے قریب داعش کی موجودگی نہ صرف افغانستان بلکہ تمام خطہ کیلئے بڑا خطرہ ہے