counter easy hit

اپوزیشن لیڈر کی پانی کے تنازع پر وفاق کو دھمکی

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما سید خورشید شاہ نے حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کو دھمکی دی ہے کہ اگر صوبہ سندھ کو پانی کی فراہمی میں مزید تاخیر برتی گئی تو صوبے کی سرحد کو دیگر صوبوں کے لیے بند کیا جا سکتا ہے۔

The opposition leader threatens federal on water controversyقومی اسمبلی میں ہونے والے اجلاس میں صوبہ سندھ میں پانی کی بڑھتی ہوئی قلت پر بات کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ ‘پانی کی شدید قلت کے باعث صوبہ سندھ صحرا میں بدل چکا ہے’۔ انہوں نے پنجاب حکومت پر 2 کینال کھولنے اور سندھ کا پانی استعمال کرنے کا الزام لگایا اور ساتھ ہی متحدہ قومی قوومنٹ (ایم کیو ایم) پر کڑی تنقید کی کہ انہوں نے سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پانی کی قلت کا مسئلہ نہیں اٹھایا۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ وہ اور ان کے پارٹی رہنما وفاقی حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بائیکاٹ کررہے ہیں۔

بعدِ ازاں ایم کیو ایم پاکستان کے قانون سازوں نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں ریماکس پر قومی اسمبلی کے اجلاس سے احتجاجاً بائیکاٹ کرتے ہوئے کہا کہ ‘کراچی ہمارا بھی ہے کیونکہ ہم (سندھی) مہاجروں کو خوش آمدید کہتے ہیں جب انہوں نے بھارت سے ہجرت کی، میں انہیں مہاجر نہیں کہوں گا، بلکہ وہ بھی سندھی ہیں’۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے مزید کہا کہ وہ اور ان کی پارٹی نے علیحدہ صوبے کا مطالبہ نہیں کیا لیکن اس میں برائی بھی نہیں کہ کراچی کو علیحدہ صوبہ بنا دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ‘سندھ میں علیحدہ صوبہ بنانے والوں سے تکلیف ہوتی ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ایم کیو ایم نے ایسا کوئی مطالبہ نہیں کیا’۔

انہوں نے واضح کیا کہ ‘اب یہ ذمہ داری پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی ہے کہ وہ وزیراعلیٰ کے بیان کی مذمت کریں’۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے دھمکی دی کہ اگر پی پی پی قیادت نے بیان کی مذمت نہیں کی تو سڑکوں پر احتجاج ہوگا اور میں کراچی کے شہریوں اور آپ کے درمیان نہیں آؤں گا’۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے سوال اٹھایا کہ ‘جب جنوبی پنجاب کے لوگ پنجاب میں علیحدہ صوبے کے مطالبہ کرتے ہیں تو انہیں کیوں برا بھلا نہیں کہا جاتا؟’ بعدازاں وزیرقانون محمود بشیر ایم کیو ایم پاکستان کے قانون سازوں کو راضی کرکے اسمبلی میں واپس لانے میں کامیاب ہو گئے۔ گئے۔

قومی اسمبلی کا کورم مکمل نہ ہونے پر اجلاس تقریباً ایک گھنٹے تک معطل رہا جس پر سید خورشید شاہ نے مسلم لیگ (ن) اور ان کے رہنماؤں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ‘آپ مشکلات اور کورٹس کا سامنا کررہے ہیں کیونکہ آپ نے پارلیمنٹ اور ووٹ کو وہ عزت نہیں دی جو دینی جانے چاہیے تھی‘۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں 4 بل پاکستان کونسل فار رینیو انرجی ٹیکنالوجی (پی سی آرای ٹی)، گیس انفراسٹرکچر ایکٹ 2018، لیگل پریکٹشنر اینڈ بار کونسل ایکٹ 2018 اور انسدادِ اسمگلنگ ویمن اینڈ چلڈرن پاس کیے گئے۔