counter easy hit

اسلامی دنیا کا واحد ملک جس میں کوئی دریا نہیں مگر

The only country in the Islamic world in which there is no river

جدہ (ویب ڈیسک)آپ کو یہ علم تو ہوگا کہ سعودی عرب تیل پیدا کرنے والے ممالک میں سرفہرست ہے لیکن اس کے بارے میں کئی ایسے حقائق ہیں جن سے لوگ آج بھی بے خبر ہیں،آئیے آپ کو ان باتوں کے بارے میں بتاتے ہیں۔سعودی عرب دنیا کا وہ سب سے بڑا ملک ہے جس میں دریا نہیں ہے۔ رقبے کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے ممالک کی فہرست میں اس کا 13واں نمبر ہے اور عرب دنیا کا یہ دوسرا بڑا ملک ہے۔اس کا95فیصد رقبہ ریگستانوں پر مشتمل ہے۔ سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ جزیرہ نما عرب میں دریا کا نام ونشان بھی نہیں ہے جس کی وجہ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے جہاں دریا نہیں ہے۔ اس ملک میں روزانہ کی بنیاد پر100اونٹ فروخت کئے جاتے ہیں۔سعودی عرب میں تیل کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔اس کی گواہر فیلڈ دنیا کاسب سے بڑاتیل کا ذخیرہ ہے جس کے تیل سے اولمپک سائز کے 4,770,897سوئمنگ پول بھر سکتے ہیں۔سعودی عرب میں خواتین پر گاڑی چلانے کی پابندی عائد ہے۔اس پابندی کی وجہ سے مغربی ممالک سعودی عرب پر تنقید کرتے رہتے ہیں لیکن مملکت ان پر کان نہیں دھرتی۔سعودی عرب کی آبادی 2013تک دوکروڑ88لاک تھی اور اس کا جی ڈی پی 750ارب ڈالر ہے اور جی ڈی پی کے حساب سے یہ دنیا کا 19واں بڑا ملک ہے۔ سعودی عرب کے مجموعی جی ڈی پی میں تیل کا حصہ45فیصد ہے۔اس کا پٹڑولیم سیکٹر 335.37ارب ڈالر پر مشتمل ہے۔سعودی عرب دنیا کی سب سے بلند عمارت بنارہا ہے جس کی لمبائی ایک کلومیٹر ہوگی۔ایک تخمینے کے مطابق اس عمارت پر 1.23ارب ڈالر خرچ ہوں گے۔اردن اور سعودی عرب کے درمیان بارڈر انتہائی عجیب وغریب اور ٹیڑھا ترچھا بنا ہوا ہے۔کہا جاتا ہے کہ برطانوی وزیراعظم ونسٹن چرچل نے قاہرہ میں بیٹھ کر یہ بارڈر حالت نشہ میں بنایا تھا۔اس نے پین اٹھا کرٹیڑھی ترچھی لائینیں لگائیں اور یہ بارڈر وجود میں آیا۔سعودی عرب میں کام کرنے والے افراد میں سے60فیصد دیگر ممالک سے آئے ہوئے ہیں۔سعودی عرب نے اپنی دفاعی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے 2014 میں 80.8ارب ڈالر خرچ کئے جو کہ اس کے جی ڈی پی کا 10.4فیصد ہے،یہ ایک بہت ہی بڑی رقم ہے۔ایک اندازے کے مطابق2015 میں اوسطاًایک انسان کو روزانہ سزائے موت دی گئی

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website