اسلام آباد: انتہا پسندی کے سدباب اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے جاری کردہ متفقہ قومی بیانیہ و فتوے ’پیغام پاکستان‘ میں اسلامی نظریاتی کونسل کے ارکان کے نام انہیں بتائے بغیر شامل کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

اسلامی نظریاتی کونسل نے قصور واقعے کی بھی شدید مذمت کی۔ چیئرمین کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ 7 سالہ زینب کے ساتھ درندگی اور تشدد کا خوفناک کھیل کھیلا گیا، قصور واقعہ کو پولیس کی ناکامی قرار دے کر اس کی شدت کم نہیں کی جاسکتی، سانحہ قصور ہماری معاشرتی اقدار کے دردناک زوال کا مظہر ہے، افسوس ہماری جامعات معاشرتی مسائل کو علمی میدان کا موضوع بنانے میں کامیاب نہیں ہوئیں۔ کونسل نے کہا کہ فتوی و بیانیہ آئین پاکستان کا عکاس ہے، ملک میں مسلح جدوجہد سے شریعت کا نفاذ جائز نہیں، انتہا پسندی و شدت پسندی کو مسترد کرتے ہیں، جہاد کا اختیار صرف ریاست کو ہے، نفاذ شریعت کے لئے طاقت کا استعمال بغاوت کے زمرے میں آتا ہے، اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر قانون سازی کی جائے، مولانا فضل الرحمن اور مولانا عبد المالک نے کونسل سفارشات پر عملدرآمد کا درست مطالبہ کیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز ایوان صدر میں انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے زیراہتمام متفقہ قومی بیانیہ کے حوالہ سے شائع ہونے والی کتاب ’’پیغام پاکستان‘‘ کا اجراء ہوا جس میں 18 سو سے زائد علماء کرام کا متفقہ فتویٰ شائع کیا گیا اور اس میں دہشت گردی، خونریزی اور خود کش حملوں کو حرام قرار دیا گیا ہے۔








