counter easy hit

عدالتی فیصلہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے لیے دھچکا، بھارتی میڈیا

اسلام آباد کی احتساب عدالت کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز، داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف قید اور جرمانے عائد کرنے کے فیصلے کو بھارتی میڈیا میں عمران خان کے لیے سازگار اور مسلم لیگ ن کے لیے انتخابات کے حوالے سے دھچکا قرار دے دیا۔

بھارتی نیوز چینل سی این بی سی ٹی وی 18 نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف فیصلہ 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں ان کی جماعت کے لیے بڑا دھچکا ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس فیصلے سے تین مرتبہ وزیراعظم رہنے والے اور گزشتہ 4 دہائیوں سے پاکستان کے بہت بڑے سیاست دان کے کیرئر کے خاتمے کا خطرہ ہے۔

بھارتی چینل نے اپنی رپورٹ میں اس فیصلے کو عمران خان کے لیے سازگار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 1980 میں فوجی آمر ضیاالحق کے دور میں اپنی سیاسی تربیت حاصل کرنے والے نواز شریف کے فوج سے تنازعات کی ایک تاریخ ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف جب ایک دہائی بعد 2013 میں وزیراعظم کی حیثیت سے حکومت میں آئے تو طاقت ور جرنیلوں کے باعث باہر ہوگئے کیونکہ انہوں نے خارجہ پالیسی میں فوج کی بالادستی کو چیلنج کیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق نواز شریف نے ان کے اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے خلاف کارروائیوں کو عمران خان کو فائدہ پہنچانے کا سبب قرار دیا تھا جبکہ عمران خان نے ان کی نااہلی اور کارروائی کی تعریف کی۔

انڈین ایکسپریس نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف فیصلہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے لیے 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں اثر انداز ہوگا جس میں ان کا مقابلہ عمران خان کی تحریک انصاف سے ہے۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کے خلاف فیصلہ ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب 25 جولائی کے انتخابات کے حوالے سے فوج کی سیاست میں مبینہ مداخلت کا شبہہ ظاہر کیا جارہا ہے جبکہ میڈیا کی جانب سے بھی شکایات موصول ہورہی ہیں۔

زی نیوز نے بھی رپورٹ میں اس فیصلہ کو نواز شریف اور ان کی پارٹی کے لیے بڑا دھچکا قرار دیا ہے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو 10 برس، مریم نواز کو 7 برس اور کیپٹن (ر) صفدر کو ایک برس قید کی سزا سناتے ہوئے جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔